اسرائیل کی شمولیت پر سوئس گلوکار نیمو کا احتجاج، یورو وژن ٹرافی واپس کرنے کا اعلان
یورو وژن 2024 کے سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے فاتح گلوکار نیمو نے اسرائیل کی مقابلے میں شمولیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی جیت کی ٹرافی واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق گلوکار کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے کیونکہ اقوامِ متحدہ کے کمیشن نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیا ہے، جبکہ ایسے حالات میں اسے مقابلے کا حصہ بنانا یورپی براڈکاسٹنگ یونین (ای بی یو) کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔
نیمو نے کہا کہ یورو وژن اتحاد، شمولیت اور احترام کی اقدار بیان کرتا ہے، مگر اقوامِ متحدہ کی انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری کی طرف سے اسرائیل پر نسل کشی کے الزام کے باوجود اسے مقابلے میں شامل رکھنا ان اقدار سے واضح تضاد ہے۔
گلوکار کے مطابق ٹرافی جلد ہی ای بی یو کے جنیوا ہیڈکوارٹرز بھیج دی جائے گی۔
واضح رہے کہ یورو وژن 2026 میں اسرائیل کی شمولیت کے اعلان کے بعد اسپین، آئرلینڈ، ہالینڈ اور سلووینیا پہلے ہی مقابلے کا بائیکاٹ کر چکے ہیں۔
گزشتہ روز آئس لینڈ نے بھی مقابلے میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا۔ اس حوالے سے یورو وژن کے ڈائریکٹر مارٹن گرین کا کہنا ہے کہ مقابلے کی 70 ویں سالگرہ کی تقریبات آئندہ سال مئی میں ہوں گی، اور جو براڈکاسٹر حصہ نہیں لینا چاہتے، ای بی یو ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اگلے سال ویانا میں ہونے والے یورو وژن میں اسرائیل کی شمولیت کا فیصلہ پہلے ہی تنقید کی زد میں ہے پچھلے ہفتے جنیوا میں ہونے والے اجلاس کے بعد ای بی یو نے اسرائیل کی شرکت پر ووٹنگ نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور شفافیت کے لیے چند نئے قوانین متعارف کروانے کا اعلان کیا۔
اسرائیل کی حمایت پر آئس لینڈ کا یورو وژن 2026 سے بائیکاٹ کا اعلان
آئرلینڈ کے سرکاری براڈکاسٹر آر ٹی ای نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں یورو وژن میں حصہ لینا’ناقابلِ قبول‘ ہے، کیونکہ غزہ میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔
نیمو نے کہا کہ مقابلے کو بارہا ’ایک ایسے ملک کی شبیہ بہتر بنانے‘ کے لیے استعمال کیا گیا ہے جس پر سنگین الزامات عائد ہیں، جبکہ ای بی یو مسلسل اسے غیر سیاسی قرار دیتا آ رہا ہے۔
نیمو کے اعلان سے ایک روز قبل ای بی یو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یورو وژن میں اسرائیل کی شمولیت کے فیصلے پر رکن ممالک کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، تاہم مباحثہ ’مہذب اور وضاحت پر مبنی‘ تھا۔
ای بی یو نے کہا کہ رکن ممالک نے اپنے عوام کے جذبات کی ترجمانی کی، نہ کہ کسی سیاسی جماعت کے موقف کی۔
ابھی تک ای بی یو نے نیمو کی ٹرافی واپس کرنے کے فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔