شائع 12 دسمبر 2025 05:00pm

بھارت نے چینی کاروباری افراد کے ویزوں پر پابندی میں نرمی کر دی

بھارت نے چینی ماہرین اور کاروباری افراد کے ویزوں کے حوالے سے جاری سخت شرائط میں نرمی کرتے ہوئے منظوری کا عمل تیز کر دیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق اب چینی کاروباری ویزے چار ہفتوں کے اندر جاری کیے جائیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دو اعلیٰ سرکاری حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی حکومت نے ایک اضافی انتظامی جانچ کا مرحلہ ختم کر دیا ہے، جس کے بعد ویزا عمل میں طوالت کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہو چکا ہے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکا کی سخت تجارتی پالیسیوں کے بعد چین کے ساتھ تعلقات کو ازسرنو ترتیب دینے کی کوششیں تیز کی ہیں۔

یاد رہے کہ 2020 میں ہمالیائی سرحد پر جھڑپوں کے بعد بھارت نے چینی شہریوں کے ویزوں پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس سے کاروباری سرگرمیوں میں شدید رکاوٹ پیش آئی۔

آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق سخت جانچ کے باعث بھارتی الیکٹرانکس صنعت کو چار برس میں 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، کیونکہ موبائل فون سازی کے لیے اہم مشینری چین سے درآمد کی جاتی ہے۔

چینی کمپنیوں، خصوصاً شیاومی، کو ویزے ملنے میں مسلسل مشکلات کا سامنا رہا، جس سے ان کے توسیعی منصوبے متاثر ہوئے۔ شمسی توانائی کے شعبے میں بھی ماہر افرادی قوت کی قلت پیدا ہوئی۔

خبر سامنے آنے کے بعد چین کی وزارت خارجہ نے بھارت کے مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان لوگوں کی آمد و رفت میں آسانی باہمی مفاد میں ہے۔

ترجمان گو جیاکُن نے کہا کہ چین بھارت کے ساتھ بات چیت جاری رکھتے ہوئے روابط میں مزید سہولت پیدا کرنے کا خواہش مند ہے۔

اس پیش رفت سے قبل بھارتی وزیر اعظم مودی نے سات سال بعد رواں برس چین کا دورہ کیا اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ دونوں ممالک نے بعد ازاں 2020 کے بعد پہلی بار براہ راست پروازیں بھی بحال کیں۔

ویزوں میں نرمی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارش پر کی گئی ہے جس کی سربراہی سابق کابینہ سیکریٹری راجیو گؤبا کر رہے ہیں۔ کمیٹی چین پر سرمایہ کاری کی پابندیوں میں بھی تدریجی نرمی کی تجویز دے رہی ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔

انڈین سیلولر اینڈ الیکٹرانکس ایسوسی ایشن کے سربراہ پنکج موہندر نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہنرمند افراد کے ویزوں کی تیز منظوری بھارت کی صنعتی ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔

بھارت کا یہ قدم امریکا کے حالیہ 50 فیصد ٹیرف کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جس میں روسی تیل خریدنے پر 25 فیصد اضافی جرمانہ بھی شامل ہے۔

امریکی دباؤ کے بعد بھارت نے اپنی سفارتی حکمتِ عملی تبدیل کرتے ہوئے چین کے ساتھ روابط پر نئی توجہ دی ہے جبکہ روس کے ساتھ تعاون بڑھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے پر مذاکرات بھی جاری ہیں۔

مودی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ماحول بہتر بنانے کی خاطر حال ہی میں لیبر قوانین میں نرمی اور ٹیکسوں میں کمی بھی کی ہے۔

رائٹرز کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا کہ چین سے متعلق بعض پابندیوں میں احتیاط کے ساتھ نرمی کی جا رہی ہے، جس سے ملک میں مجموعی کاروباری فضا بہتر ہونے کی امید ہے۔

Read Comments