صدی کا طویل ترین سورج گرہن کب اور کہاں دیکھا جاسکے گا؟
دنیا بھر کے فلکیات کے شائقین اور سائنسدان ایک نایاب فلکیاتی مظہر کا انتظار کر رہے ہیں، جسے اس صدی کے سب سے شاندار اور طویل ترین سورج گرہنوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس میں زمین، چاند اور سورج ایک ایسی نادر سیدھ میں آئیں گے کہ چاند، سورج کی روشنی کو مکمل طور پر روک دے گا، جس سے کئی علاقوں میں دن تبدیل ہوکر رات کی طرح تاریک ہو جائے گا۔
موجودہ صدی کا یہ طویل ترین سورج گرہن، 2 اگست 2027 کو ہوگا۔
سائنسدانوں کے مطابق، یہ گرہن اس لحاظ سے منفرد ہو گا کہ مصر کے تاریخی شہر ‘لکسر’ کے قریب یہ مکمل حالت 6 منٹ اور 23 سیکنڈز تک قائم رہے گی، جو اس صدی کے کسی بھی زمینی مقام پر سب سے لمبے دورانیے کا گرہن ہوگا۔
2025 میں کتنے چاند اور سورج گرہن ہوں گے ؟
سورج گرہن کی مکمل لکیر (Path of Totality) جنوبی یورپ، شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک سے گزرے گی۔ ان میں اسپین کے کچھ علاقے، مراکش، الجزائر اور تیونس، لیبیا، مصر، سعودی عرب، یمن اور صومالیہ کے علاقے شامل ہیں۔
گرہن کی ابتدا مشرقی امریکا کے سمندر سے ہوگی اور یہ سفر تقریباً پانچ ہزار کلومیٹر طے کر کے بحرِ احمر کے پار افریقہ سے مشرق وسطیٰ تک پھیلے گا۔
مکمل گرہن کے دوران آسمان یکایک مدھم پڑ جائے گا، جیسے سورج غروب ہونے سے کچھ دیر قبل روشنی پھیلتی ہے۔ جانوروں میں غیر معمولی چپ سادھ لی جائے گی، پرندے گھونسلوں کا رخ کریں گے، اور ستارے و سیارے دن کے وقت نمایاں ہوں گے۔ اس لمحے سورج کا کرونہ یعنی اُس کی بیرونی فضا، چاند کے گرد ایک چمکتی ہوئی انگوٹھی کی صورت میں دکھائی دے گا، جو ایک دلکش منظر تخلیق کرے گا۔
ماہرین اسے فلکیاتی تحقیق کرنے والوں اور عوامی آگاہی کے لیے ایک قیمتی موقع قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اس دوران شمسی فضا، درجہ حرارت میں تبدیلی اور روشنی کی شدت پر تجربات کیے جا سکتے ہیں۔
سورج کو اب تک کا سب سے طویل گرہن لگنے والا ہے، کونسے علاقوں میں دیکھا جاسکے گا؟
پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے بیشتر حصوں میں اس دن جزوی سورج گرہن نظر آئے گا۔ یعنی سورج کا ایک حصہ چاند سے ڈھک جائے گا، جس کے نتیجے میں ہلکی تاریکی اور مدھم روشنی کا منظر بنے گا۔ البتہ مکمل گرہن کا نظارہ ان علاقوں میں ممکن نہیں ہوگا۔
سورج گرہن کے دوران انفراریڈ اور الٹرا وائلٹ شعاعیں آنکھ کے ریٹینا اور بینائی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اس لئے اسے ڈائریکٹ آنکھ سے دیکھنا کسی بھی بڑے نقصان سے دوچار کرسکتا ہے۔
کیا سورج گرہن سے حاملہ خواتین یا بچے پر کوئی اثر ہوتا ہے؟
ماہرین بھی بار بار متنبہ کر رہے ہیں کہ سورج گرہن کے دوران سورج کی طرف براہِ راست دیکھنا آنکھوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے صرف آئی ایس او سے سند یافتہ حفاظتی چشمے (سولر ویِونگ گلاسز) استعمال کیے جائیں۔ عام دھوپ کے چشمے یا شیشہ استعمال کرنا قطعاً محفوظ نہیں ہے۔
یہ سورج گرہن اس لحاظ سے بھی تاریخی ہے کہ اگلا طویل اور مکمل سورج گرہن اس کے تقریباً 17 سال بعد یعنی 2044 میں ہوگا۔ اس موقع پر سائنسی اور فلکیاتی تحقیق میں نئی راہیں تلاش کرنے کے مواقع بھی ہیں اور عام لوگوں کے لیے یہ ایک ایسا منظر ہوگا جو شاید انہیں زندگی میں صرف ایک بار دیکھنے کو ملے۔