اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2025 11:36pm

شام میں داعش کے حملے میں امریکی فوجیوں سمیت 3 افراد ہلاک

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے مطابق وسطی شام میں ہفتے کے روز ہونے والے ایک حملے میں ایک سویلین امریکی مترجم اور 2 امریکی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ 3 امریکی فوجی بھی زخمی ہوگئے۔

ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق سابق صدر بشار الاسد کے اقتدار سے خاتمے کے ایک سال بعد یہ پہلا واقعہ ہے جس میں شام میں امریکی افواج کو جانی نقصان پہنچا ہے۔

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ داعش کے ایک واحد رکن نے گھات لگا کر کیا۔ امریکی فوج نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت اہل خانہ کو اطلاع دینے کے 24 گھنٹے بعد ظاہر کی جائے گی۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ اگر دنیا کے کسی بھی حصے میں امریکیوں کو نشانہ بنایا گیا تو امریکا حملہ آوروں کا تعاقب کرے گا اور انہیں ہلاک کرے گا۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنا کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ تدمر (پالمیرا) کے قریب شامی اور امریکی افواج کے مشترکہ فوجی گشت پر پیش آیا، جس میں متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔

سنا نیوز نے ایک سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ایک مسلح شخص نے گشت پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں شامی سیکیورٹی فورسز کے دو اہلکار اور کئی امریکی اہلکار زخمی ہوئے۔ حملہ آور کو موقع پر ہلاک کر دیا گیا، تاہم اس کے محرکات سے متعلق فوری طور پر کوئی تفصیل سامنے نہیں آ سکی۔

فائرنگ کے واقعے کے باعث دیرالزور۔دمشق شاہراہ پر کچھ دیر کے لیے ٹریفک متاثر ہوئی جبکہ علاقے میں فوجی طیاروں کی سرگرمی بھی دیکھی گئی۔ امریکی ہیلی کاپٹروں نے زخمیوں کو التنف فوجی اڈے منتقل کیا۔

دوسری جانب برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور شامی سیکیورٹی فورسز کا رکن تھا۔

واضح رہے کہ امریکا داعش کے خلاف عالمی اتحاد کے تحت مشرقی شام میں سیکڑوں فوجی تعینات کیے ہوئے ہے۔ داعش کو 2019 میں عسکری طور پر شکست دی جا چکی ہے، تاہم اقوام متحدہ کے مطابق تنظیم کے خفیہ نیٹ ورکس اب بھی شام اور عراق میں سرگرم ہیں اور ان کے ہزاروں جنگجو موجود ہیں۔

Read Comments