شائع 14 دسمبر 2025 01:38pm

آئی ایم ایف پالیسیز کو نئی شرائط سمجھنا حقائق سے بے خبری ہے: وزارت خزانہ

وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے تحت جاری اصلاحاتی پروگرام میں کوئی اچانک یا غیر متوقع شرط شامل نہیں کی گئی۔ وزارت کے مطابق موجودہ ایم ای ایف پی (میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز) حکومت کے پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہے، جسے مرحلہ وار ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پالیسیز کو نئی شرائط سمجھنا حقائق سے بے خبری ہے۔

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی) پروگرام میں شامل اصلاحات کوئی نئی شرائط نہیں بلکہ پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی منصوبے کا تسلسل ہیں۔ وزارت کے مطابق یہ ایجنڈا ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے اہم ہے اور اسے مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پروگرام کے آغاز پر اپنی مجوزہ اصلاحاتی پالیسیاں آئی ایم ایف کو پیش کی تھیں، جسے ایم ای ایف پی کے تحت مرحلہ وار شامل کیا گیا۔ ہر آئی ایم ایف جائزے میں نئے اقدامات شامل کیے جاتے ہیں، مگر یہ سب طے شدہ درمیانی مدت کی اصلاحاتی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں چلائی جارہی: وزیرِ خزانہ

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کی اشاعت، نیب کی مؤثر کارکردگی، صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو مالی معلومات تک رسائی، اور ترسیلات زر میں اضافہ جیسے اقدامات پروگرام کے آغاز سے ہی شامل ہیں۔ مالی سال 2025 میں ترسیلات زر میں 26 فیصد اضافہ اور مالی سال 2026 میں 9.3 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

مزید بتایا گیا کہ شوگر سیکٹر میں اصلاحات، مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹ کے فروغ کے لیے سفارشات، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن پلان اور ٹیکس پالیسی آفس کا قیام بھی حکومت کی طے شدہ اصلاحاتی حکمت عملی کے تسلسل میں شامل ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے1 ارب 30 کروڑ ڈالر کی قسط منظور کرلی

وزارت خزانہ نے کہا کہ ڈسکوز اور ہیسکو و سیپکو کی نج کاری، کمپنیز ایکٹ اور ایس ای زی ایکٹ میں ترامیم، کھاد اور زرعی ادویات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت دیگر اقدامات، طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں اور انہیں مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے۔

وزارت نے زور دیا کہ موجودہ اصلاحات کو اچانک یا نئی شرائط کے طور پر دیکھنا حقائق سے بے خبری ہے اور یہ تمام اقدامات حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق کیے جا رہے ہیں۔

Read Comments