برطانوی خفیہ ادارے کی پہلی خاتون سربراہ کا افسران کو کوڈنگ سیکھنے پر زور
برطانوی خفیہ ادارے کی نئی سربراہ بلیز میٹرویلی نے اپنے پہلے خطاب میں اپنے عملے اور افسران کو مخاطب کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کریں اور کوڈنگ سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اب جنگیں میدانوں تک محدود نہیں رہیں بلکہ سائبر حملوں، غلط معلومات اور تخریب کاری کی صورت میں فرنٹ لائن ہر جگہ موجود ہے۔
برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کی سربراہ بلیز میٹرویلی نے خبردار کیا ہے کہ روس بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بلیز میٹرویلی نے اکتوبر میں رچرڈ مور کی جگہ ایم آئی سکس کی قیادت سنبھالی اور وہ ادارے کی 116 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون سربراہ ہیں۔ ’سی‘ کے خفیہ نام سے معروف یہ عہدہ ایم آئی سکس میں واحد ایسا منصب ہے جس کے حامل فرد کا نام عوام کے سامنے ظاہر کیا جاتا ہے۔
پیر کے روز اپنے پہلے عوامی خطاب میں انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے لیے برطانیہ کی حمایت اور اس سلسلے میں روس پر دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔
بلیز میٹرویلی نے کہا کہ برطانیہ ایک غیر یقینی صورتحال کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جہاں روس جیسے دشمن ممالک دوسرے ممالک میں افراتفری پھیلانے کے لیے متحرک ہیں۔ ہمیں پیوٹن کی جانب سے اپنے فیصلوں پر نظرثانی تک اپنی پالیسیوں کے تسلسل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اب جنگیں دور دراز علاقوں تک محدود نہیں رہیں بلکہ اب سائبر حملوں، غلط معلومات اور تخریب کاری کی صورت میں فرنٹ لائن ہر جگہ موجود ہے۔ انہوں نے پوری قوم کو خبردار کیا کہ ہم سب کو بدلتے ہوئے خطرات سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔
ایم آئی سکس کی سربراہ نے اپنے خطاب میں برطانیہ کی سلامتی کو درپیش خطرات، دہشت گردی اور معلوماتی جنگ سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوڈنگ کی زبان سے اتنا ہی مانوس ہونا چاہیے جیسے ہم مختلف زبانیں سیکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس خطاب کا مقصد میڈیا کے ذریعے دنیا کو ایجنسی کی نئی ترجیحات سے آگاہ کرنا تھا۔ جو خاص طور پر روس اور دیگر دشمن ریاستوں کے لیے پیغام تھا کہ برطانیہ کے دفاعی عزائم اور یوکرین کے لیے حمایت اب بھی مضبوط ہے۔