اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2025 08:35pm

سڈنی واقعہ: حملہ آور کو دبوچنے والے احمد الاحمد کے لیے 11 لاکھ ڈالرز چندہ جمع

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے علاقے بونڈی بیچ میں فائرنگ کے ہولناک واقعے کے دوران حملہ آور سے رائفل چھیننے والے شہری احمد الاحمد اسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ بہادری پر دنیا بھر سے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے اور ان کے لیے جمع کیے جانے والا چندہ 11 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 43 سالہ احمد الاحمد جو 2 بچوں کے والد اور مسلمان ہیں، سڈنی کے علاقے بونڈی بیچ میں گزشتہ روز پیش آئے والے فائرنگ کے واقعے کے دوران پہلے پارک کی گئی گاڑیوں کے پیچھے چھپے رہے، بعد ازاں پیچھے سے ایک مسلح حملہ آور پر جھپٹ پڑے، اس سے رائفل چھینی اور اسے زمین پر گرا دیا۔

آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ احمد الاحمد کی جرأت نے کئی جانیں بچائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں انسانیت کا بدترین اور بہترین چہرہ دونوں دیکھنے کو ملے، احمد الاحمد نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر خطرے کی جانب دوڑ لگائی۔

وزیراعظم کے مطابق احمد الاحمد کو دوسرے حملہ آور کی فائرنگ سے 2 گولیاں لگیں جب کہ ان کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں ہاتھ اور بازو پر گولیاں لگیں۔

سڈنی: حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی، باپ 1998 میں آسٹریلیا آیا تھا، بیٹا مقامی ہے

آسٹریلوی پولیس کے مطابق 50 سالہ باپ اور اس کا 24 سالہ بیٹا اتوار کو ایک یہودی تقریب کے دوران فائرنگ میں ملوث تھے، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ تقریباً 30 برسوں میں آسٹریلیا کا بدترین فائرنگ کا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔

احمد الاحمد کے والد محمد فتح الاحمد نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ان کا بیٹا آسٹریلوی شہری ہے اور روزگار کے طور پر پھل اور سبزیاں فروخت کرتا ہے۔ ان کے مطابق احمد نے ماضی میں پولیس میں بھی خدمات انجام دی ہیں اور عوام کی حفاظت کا جذبہ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب احمد نے لوگوں کو زخمی حالت میں زمین پر پڑا دیکھا اور خون بہتا ہوا دیکھا تو اس کا ضمیر جاگ اٹھا اور اس نے بغیر کسی خوف کے ایک حملہ آور پر حملہ کر کے اس سے ہتھیار چھین لیا۔

احمد کے کزن جوزے الکنجی کے مطابق ابتدائی سرجری مکمل ہو چکی ہے تاہم مزید علاج کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

واقعے کے بعد دنیا بھر سے احمد کے لیے خراجِ تحسین کا سلسلہ جاری ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے وزیرِ اعلیٰ کرس مِنز نے سینٹ جارج اسپتال جا کر احمد الاحمد کی عیادت کی اور سوشل میڈیا پر بتایا کہ انہوں نے صوبے بھر کے عوام کی جانب سے شکریہ اور قدردانی کا پیغام پہنچایا۔ ان کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر میں احمد کو بستر پر لیٹے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ ان کا بایاں بازو پلاسٹر میں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی احمد الاحمد کو نہایت بہادر شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی جانیں بچائیں۔

سڈنی واقعہ: مبینہ حملہ آور نے واردات سے قبل ماں کو فون پر کیا جھوٹ کہا؟

سڈنی میں پیش آنے والے واقعے میں جرات و بہادری کا مظاہرہ کرنے والے احمد الاحمد کے علاج کے لیے چندہ جمع کرنے کی آن لائن مہم شروع کی گئی ہے، گو فنڈ می’ نامی ویب سائٹ پر لوگ مشکل میں پھنسے ضرورت مند افراد کے لیے عطیات جمع کرتے ہیں۔

احمد الاحمد کے لیے قائم کی گئی “گو فنڈ می” مہم کے ذریعے ایک ہی دن میں 11 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے زائد رقم جمع کی جاچکی ہے، جس میں معروف ارب پتی سرمایہ کار بل ایک مین نے سب سے زیادہ 65 ہزار امریکی ڈالرز یعنی ( 9 ہزار 999) آسٹریلوی ڈالر عطیہ کیے ہیں۔

سڈنی حملے میں ہلاک افراد کی تعداد 16 ہوگئی، 40 سے زائد زخمی

سینٹ جارج اسپتال کے باہر عوام کی جانب سے احمد الاحمد سے اظہارِ یکجہتی دیکھنے میں آیا، جہاں لوگ پھول اور دعاؤں کے ساتھ احمد کی صحت یابی کے لیے پہنچے۔ ایک شہری ویرو نیکا پوچویف نے کہا کہ یہ واقعہ صرف بونڈی کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔

ادھر مسلم فلاحی تنظیموں کی جانب سے بھی احمد کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، جن کا مقصد ان کی جلد اور مکمل صحت یابی کو یقینی بنانا ہے۔

Read Comments