شائع 16 دسمبر 2025 09:10am

یوکرین کا سمندری ڈرون سے روسی آبدوز تباہ کرنے کا دعویٰ، ویڈیو جاری

یوکرین نے پیر کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پہلی بار پانی کے اندر چلنے والے سمندری ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے بحیرہ اسود میں روسی بحری اڈے پر لنگر انداز ایک میزائل بردار آبدوز کو نشانہ بنا کر ناکارہ بنا دیا ہے۔ تاہم، روس نے اس حملے سے کسی بھی قسم کے نقصان کی تردید کی ہے۔

یوکرینی سیکیورٹی سروس کے مطابق یہ کارروائی روس کے شہر نووروسیسک کی بندرگاہ میں کی گئی، جہاں روس نے اپنی کئی بحری جہاز اور آبدوزیں یوکرینی حملوں سے بچانے کے لیے منتقل کر رکھی ہیں۔

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں مقامی طور پر تیار کردہ انڈر واٹر ڈرون، جنہیں ‘سب سی بیبی’ کا نام دیا گیا ہے، استعمال کیے گئے۔

سیکیورٹی سروس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں پانی کی سطح سے ایک طاقتور دھماکہ ہوتا دکھائی دیتا ہے، جو اس مقام کے قریب ہوا جہاں آبدوز اور دیگر بحری جہاز موجود تھے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ویڈیو میں دکھائے گئے مقام کی تصدیق بندرگاہ کے نقشے اور گھاٹوں کی ساخت سے کی گئی ہے۔

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کے مشیر الیگزینڈر کامیشِن نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی زیرِ آب ڈرون نے آبدوز کو ناکارہ بنایا ہو۔

تاہم چند گھنٹوں بعد روس کے بحیرہ اسود کے بیڑے نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نووروسیسک کے بحری اڈے میں موجود کسی بھی جہاز یا آبدوز کو نقصان نہیں پہنچا اور تمام عملہ معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا ہے۔

خیال رہے کہ یوکرین کے پاس اس وقت عملی طور پر کوئی بڑا بحری بیڑا موجود نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود اس نے سمندری ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے روس کے بڑے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر دباؤ بڑھایا ہے۔ انہی حملوں کے نتیجے میں روس کو کریمیا کے شہر سیواستوپول سے اپنے کئی بحری اثاثے ہٹا کر نووروسیسک منتقل کرنا پڑے۔

یوکرینی سیکیورٹی سروس کے مطابق نشانہ بنائی گئی آبدوز ڈیزل الیکٹرک تھی اور کم از کم چار کیلیبر کروز میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتی تھی، جو حالیہ مہینوں میں یوکرین کے توانائی کے نظام پر ہونے والے روسی حملوں میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امریکا کی ثالثی میں ممکنہ امن مذاکرات پر بات چیت جاری ہے، جس کے باعث یوکرینی عوام میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ ان پر روس کے ساتھ ایسے معاہدے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے جسے وہ اپنی شکست کے مترادف سمجھتے ہیں۔

یوکرین کی جانب سے حالیہ کارروائیوں کو اس کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ وہ ثابت کر سکے کہ وہ روس کو نمایاں نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ مذاکرات میں زیلنسکی کے پاس مضبوط پتے نہیں ہیں۔

یوکرینی بچے کی دردناک کہانی سن کر مترجم آبدیدہ

یوکرینی بحریہ کے ترجمان دمترو پلیتنچک نے کہا کہ آبدوز کو نشانہ بنانے کی کارروائی، جسے انہوں نے سب سے مشکل ہدف قرار دیا، یوکرین اور روس کے درمیان بحری جنگ میں ایک نیا موڑ ہے۔

ان کے مطابق اس دن نے ایک بار پھر یہ تصور بدل دیا ہے کہ اس جنگ میں بحری لڑائی کے امکانات کیا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر روس آبدوز کی مرمت کرنا چاہے تو اسے پانی کی سطح پر لانا ہوگا، جس سے وہ دوبارہ حملے کی زد میں آ سکتی ہے۔

روسی تردید سامنے آنے سے پہلے پلیتنچک نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ نووروسیسک میں موجود روس کی چار آبدوزوں میں سے ایک ناکارہ ہو چکی ہے، جن میں سے تین کیلیبر میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

برطانیہ نے بڑے پیمانے پر جنگ کی تیاری شروع کردی

دوسری جانب یوکرین، جو روس کے بڑے اسلحہ خانے کے مقابلے میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، حالیہ عرصے میں روس کے تیل، گیس، بجلی اور فوجی اہداف پر ڈرون اور میزائل حملوں میں اضافہ کر چکا ہے۔

Read Comments