پیدا ہونے کے فوراً بعد بچہ روتا کیوں ہے، ہنستا کیوں نہیں؟
بچے کی پیدائش پر گونجنے والی نومولود کی پہلی چیخ، والدین کے لیے خوشی اور جذباتی اطمینان کا لمحہ ہوتی ہے، مگر طبّی سائنس کے نقطۂ نظر سے یہ آواز خوشی کے اظہار سے کہیں بڑھ کر ’زندگی کی خبر‘ ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں آتے ہی بچے کا رونا محض ایک فوری ردِعمل نہیں بلکہ ایک ناگزیر حیاتیاتی عمل ہے، جو اسے نئی دنیا میں زندہ رہنے کے قابل بناتا ہے۔
نومولود بچے کا دماغ اور اعصابی نظام ابھی ارتقائی مراحل میں ہوتے ہیں۔ اسی لیے ہنسی یا مسکراہٹ جیسی کیفیات فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس کے برعکس رونا ایک فطری اور ازلی نظام کے تحت متحرک ہوتا ہے، جو دماغ کے اُس حصے سے جڑا ہے جو حمل کے دوران ہی تیار ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیدائش کے لمحے میں رونا پہلے اور مسکراہٹ نشونما کے بعد کا عمل ہے۔
ڈاکٹروں کے نزدیک پیدائش کے وقت زوردار آواز کے ساتھ رونا صحت کی اچھی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ بچے کے پھیپھڑے پہلی بار ہوا سے بھر رہے ہیں، جسم میں آکسیجن کی روانی درست ہو رہی ہے اور دل کی دھڑکن نئے ماحول کے مطابق خود کو ہم آہنگ کر رہی ہے۔ یہ عمل پھیپھڑوں میں موجود مائع ’امینیوٹک فلوئڈ‘ کے اخراج میں مدد دیتا ہے، جو سانس لینے کے عمل کے لیے بےحد ضروری ہے۔
ماں کے دودھ کا ہار، انگوٹھیاں اور بالیاں، نیا فیشن ٹرینڈ مقبول کیوں ہو رہا ہے؟
نومولود کے پاس رونے کے علاوہ اظہار کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہوتا۔ نہ وہ بول سکتا ہے، نہ اشارہ کر سکتا ہے۔ اس مرحلے پر رونا اس کی پہلی اور واحد زبان بن جاتا ہے۔
قدرت نے اس فطری عمل کے ذریعے بچے کو والدین اور ماحول کے ساتھ جوڑنے کا نظام بنایا ہے۔ بھوک، سردی، تکلیف یا توجہ کی ضرورت، غرض ہر پیغام اسی آواز کے ذریعے والدین اور نگہداشت کرنے والوں تک پہنچتا ہے۔ یوں ‘رونا’ نہ صرف جسمانی ضرورتوں کا اعلان ہے بلکہ بچے اور اس کے ماحول کے درمیان پہلا رابطہ بھی ہے، جو بچے کی بقا اور نشوونما کے لیے ناگزیر ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق رونا دماغ کے بنیادی حصے، یعنی برین اسٹیم، سے منسلک ہوتا ہے جو ابتدائی نشوونما میں ہی فعال ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس مسکراہٹ اور ہنسی کا تعلق دماغ کے اعلیٰ حصوں سے ہے، جو جذباتی فہم، پہچان اور سماجی تعلقات کو سنبھالتے ہیں۔ یہ حصے پیدائش کے بعد بتدریج پختہ ہوتے ہیں۔
نوزائیدہ بچے رات کے وقت زیادہ کیوں روتے ہیں؟
طبی تحقیق بتاتی ہے کہ بچوں میں مسکراہٹ کا عمل عموماً چھ سے آٹھ ہفتوں کے درمیان شروع ہوتا ہے، جب بچہ ماں باپ اور ارد گرد کے چہروں کو پہچاننے اور آوازوں پر ردِعمل دینے لگتے ہیں۔
ہنسی اکثر تین سے چار ماہ کی عمر میں سنائی دیتی ہے، جب بچے کاجذباتی ربط اور احساسِ تحفظ ماں باپ سے مضبوط ہونے لگتا ہے۔ یہ تاخیر فطری ہے اور صحت مند دماغی نشوونما کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی ضروری ہے کہ رونے کو ہمیشہ تکلیف یا اداسی سے نہ جوڑا جائے۔ ابتدائی مہینوں میں یہ ایک معمول کی سرگرمی ہے۔ جیسے جیسے بچہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے اور اردگرد کی دنیا سے مانوس ہوتا ہے، رونے کی شدت کم ہوتی جاتی ہے اور خوشی کے تاثرات جگہ بنانے لگتے ہیں۔
نوزائیدہ بچوں کا سینہ جکڑا ہونے کی صورت میں مائیں کیا کریں
پیدائش کے مرحلے میں جسم اور دماغ کی اولین ترجیح بقا ہوتی ہے۔ مسکراہٹ اور ہنسی ‘مسرت کا اظہار’ ہے جو بچے کی نشونما اور اس کے ماحول سے مانوس ہونے کے بعد کا عمل ہے، جب بچہ خود کو محفوظ، مطمئن اور دنیا سے جڑا ہوا محسوس کرنے لگتا ہے۔