پی ایس ایل 11 میں کتنے میچز کھیلے جائیں گے؟
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11 ویں ایڈیشن کے میچز کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے مطابق پی ایس ایل کے نئے سیزن میں 39 دن میں 44 میچز کھیلے جائیں گے۔
پاکستان سپر لیگ کا گیارہواں ایڈیشن 26 مارچ سے 3 مئی 2026 تک پانچ شہروں میں منعقد ہوگا، ایونٹ میں اس بار 6 سے بڑھ کر 8 ٹیمیں ایکشن میں ہوں گی تاہم ٹیموں کو کم سے کم 10 ہی میچ کھیلنے کو ملیں گے۔ ایونٹ میں جب 6 ٹیمیں کھیلا کرتی تھیں ، تب ہی کم سے کم 10 ہی میچ انہیں کھیلنے کو ملا کرتے تھے۔
پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ کے پاس میچوں کے حوالے سے 2 آپشنز تھے، اگر وہ ڈبل لیگ کی بنیاد پر ایونٹ کا انعقاد کرتے تو 60 میچ ہونا تھے، البتہ سیزن “الیون” کے لیے 39 دن کی ونڈو میں ایسا ہونا ممکن نہیں۔
ذرائع کے مطابق 8 ٹیموں کا ایونٹ سنگل لیگ کی بنیاد پر ہوگا۔ پہلے مرحلے میں ہر ٹیم ایک ایک میچ کھیلے گی۔ پہلے مرحلے میں 28 میچز ہوں گے جب کہ دوسرے مرحلے میں 8 ٹیموں کو 4-4 کے دو گروپس میں تقسیم کیا جائے گا، جہاں ہر ٹیم کو 3،3 میچ کھیلنے کو ملیں گے اور اس مرحلے میں 12 میچز منعقد ہوں گے۔
سپر فور مرحلے کی 2 ٹاپ ٹیمیں پلے آف کے لیے کوالیفائی کریں گی، جہاں فائنل کے ساتھ 4 میچ کھیلے جائیں گے۔
پاکستان سپر لیگ 2026 کے میچ کراچی، لاہور، راولپنڈی ، ملتان اور پہلی بار اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد میں کھیلے جائیں گے۔
PSL11: نئی ٹیموں کی شمولیت اور فنانشل ماڈل کو حتمی شکل
دوسری جانب پی ایس ایل 11 میں 2 نئی ٹیموں کی شمولیت اور فنانشل ماڈل کو حتمی شکل دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سمیت برطانیہ اور امریکا کے سرمایہ کار نئی فرنچائز کے خواہشمند ہیں۔ پی سی بی 2 نئی ٹیموں کے مالکان کا فیصلہ 8 جنوری کی نیلامی میں کرے گا۔ ساتویں اور آٹھویں ٹیموں کو سینٹرل انکم پول سے بڑا حصہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نئی فرنچائزز کو پہلے 5 ایڈیشنز میں کم ازکم 85 کروڑ روپے کی گارنٹی دی گئی ہے، سینٹرل پول کا شیئر کم ہوا تو فرق پی سی بی پورا کرے گا۔ نئی ٹیموں کو دیگر فرنچائزز کی طرح 95 فیصد تک سینٹرل انکم ملے گی۔
پی سی بی کے جاری کردہ ناموں کے علاوہ کسی اور شہر کے نام کی منظوری کے لیے بورڈ کی منظوری لازم ہوگی اور شہر کے نام کے لیے 10 لاکھ ڈالر فیس بھی ادا کرنا ہوگی۔
پی سی بی ذرائع کے مطابق برانڈ یا کمپنی کے نام پر ٹیم رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی اور سینٹرل لائسنسنگ آمدن کم ہوئی تو پی سی بی مالی ذمہ داری اٹھائے گا۔ نئی فرنچائزز کو طویل المدتی ملکیت کے حقوق دئیے جائیں گے۔ ٹیموں کے نام اور لوگو کی بورڈ سے منظوری لازمی ہوگی۔