دھرندھر سے عمران خان تک: پاکستان کے ’برگر بچے‘
بولی ووڈ فلم ‘دھرندھر’ میں حمزہ کی جانب سے اپنی گرل فرینڈ یالینا کو کسی ‘برگر بوائے’ سے شادی کا کہنا محض ایک مذاق نہیں، بلکہ پاکستان میں ایک طویل ثقافتی اور سماجی پس منظر رکھتا ہے۔
پاکستان میں ‘برگر بچوں’ کی اصطلاح عام ہے، جن سے مراد متمول، مغربی طرز زندگی اپنانے والے پاکستانی نوجوان ہیں، جو عموماً بین الاقوامی برانڈز پہنتے ہیں، انگریزی میں ماہر ہوتے ہیں اور شہری زندگی کے ایسے تجربات رکھتے ہیں جو عام پاکستانی زندگی سے کافی مختلف ہوتے ہیں۔
یہ اصطلاح اکثر طنزیہ یا مزاحیہ انداز میں استعمال کی جاتی ہے۔
ایک ‘برگر بچے’ کو نرم، مراعات یافتہ، سطحی اور عام شہریوں کی مشکلات سے بے خبر سمجھا جاتا ہے۔ وہ لوگ جو ناشتے میں اوٹ مِلک اور لنچ میں برگر پیزا کھاتے ہیں، نیٹ فلکس کے حوالے دیتے ہیں اور انسٹاگرام پر تصویریں پوسٹ کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن جب مقامی مسائل کی بات آئے تو بالکل نابلد یا انجان نظر آتے ہیں۔
پاکستان میں برگر کا تصور 1980 کی دہائی میں کراچی میں ”مسٹر برگر“ کے قیام سے شروع ہوا۔ اس سے قبل 1970 کی دہائی میں باہر کے کھانے کا مطلب بن کباب، نہاری اور چاٹ سموسے ہوتے تھے۔
یہ مغربی طرز کی فاسٹ فوڈ کی پہلی جھلک تھی اور عموماً اعلیٰ طبقے کے افراد کی پہنچ میں تھی۔
ابتدائی طور پر لوگ اس کو عجیب و غریب سمجھتے تھے، لیکن جلد ہی یہ ایک سماجی شناخت بن گئی۔
مشہور شخصیات، سیاستدان اور بیرون ملک سے واپس آنے والے پاکستانی یہاں آنا شروع ہوئے، جس سے برگر کو امیرانہ اور خصوصی حیثیت حاصل ہو گئی۔
مزاحیہ پروگراموں نے بھی اس اصطلاح کو مزید مقبول بنایا۔
مرحوم عمر شریف کے ٹی وی ڈرامہ ”برگر فیملی“ نے مغربی طرز زندگی اپنانے والے خاندانوں کو طنز کا نشانہ بنایا، جس سے برگر کا مفہوم سماجی اور ثقافتی لیبل بن گیا۔
یہ اصطلاح لڑکیوں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے، جنہیں ‘برگر گرل’ یا ‘برگر بچیاں’ کہا جاتا ہے۔
سیاسی میدان میں اس اصطلاح نے عمران خان کے ابتدائی سیاسی سالوں میں زیادہ اہمیت اختیار کی تھی۔
جب عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ سیاست میں قدم رکھا تو مخالفین نے ان کے حامی نوجوانوں کو ‘برگر بچے’ کہہ کر مزاق اُڑایا، اور کہا کہ انہیں سیاست کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔ مگر ان نوجوانوں نے ووٹ کے ذریعے سیاسی منظر نامہ بدل دیا اور تحریک انصاف کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
فلم ‘دھرندھر’ میں ‘برگر بوائے’ کا حوالہ اسی دلچسپ تاریخی اور ثقافتی پس منظر کو اجاگر کرتا ہے، اور ظاہر کرتا ہے کہ کبھی کبھی ایک برگر صرف کھانے کا نام نہیں بلکہ سماجی اور سیاسی شناخت بھی بن جاتا ہے۔