بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے پر عائد پابندی ختم
وفاقی حکومت نے ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے اس حوالے سے جاری کیے گئے دونوں نوٹیفکیشن واپس لے لیے ہیں۔
وفاقی حکومت نے ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پنشن سے متعلق دو اہم نوٹیفکیشن منسوخ کردیے ہیں۔ ان نوٹیفکیشنز میں سے ایک بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے پر پابندی سے متعلق تھا جبکہ دوسرا دوبارہ ملازمت کی صورت میں مشروط طور پر پنشن وصولی سے متعلق جاری کیا گیا تھا۔
وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق 22 اپریل 2025 کو جاری نوٹیفکیشن میں 60 سال کی عمر کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کرنے والے وفاقی پینشنرز کے لیے پنشن یا تنخواہ میں سے ایک لینے کی شرط عائد کی گئی تھی۔
وفاقی حکومت نے دوسرا نوٹیفکیشن 19 جون 2025 کو جاری کیا تھا، جس کے مطابق ریٹائر ملازمین پر دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن وصولی کی مشروط اجازت دی گئی تھی اور تنخواہ کو گروس پنشن کے برابر کم کرنے کی شرط رکھی گئی تھی۔
ان نوٹیفکیشنز کے اجراء سے قبل دوبارہ ملازمت حاصل کرنے والے سرکاری ملازمین، چاہے وہ کنٹریکٹ پر ہوں یا مستقل بنیادوں پر، موجودہ ملازمت کی تنخواہ کے ساتھ ساتھ پنشن بھی وصول کرتے تھے، اور بعض صورتوں میں ایک سے زیادہ پنشنز بھی حاصل کی جاتی تھیں۔ اس صورتحال سے نہ صرف سرکاری خزانے پر اضافی مالی بوجھ پڑتا تھا بلکہ دیگر ملازمین کی ترقی کے مواقع بھی متاثر ہوتے تھے۔
مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے اور فنانس ڈویژن نے جون 2025 میں ایک نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے تحت پابندی میں جزوی نرمی کی گئی تھی۔ اس انتظام کے مطابق پنشنرز کو دوبارہ ملازمت کے دوران پنشن وصول کرنے کی اجازت دی گئی تھی، بشرطیکہ ان کی تنخواہ میں مجموعی پنشن کے برابر رقم کم کر دی جائے۔
یہ طریقہ کار بی پی ایس، ایم پی اسکیل، پراجیکٹ پے اسکیلز، ایس پی پی ایس اور خودمختار و قانونی اداروں کے معیاری پے اسٹرکچر کے تحت دوبارہ ملازمت پر لاگو تھا۔
تاہم تازہ ترین فیصلے کے تحت اب یہ دونوں ترامیم منسوخ کر دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں اپریل 2025 سے پہلے کی صورتحال بحال ہو گئی ہے۔
فنانس ڈویژن نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس حوالے سے نئی ہدایات جاری کی جائیں گی یا سابقہ طویل عرصے سے نافذ قواعد خود بخود دوبارہ لاگو ہو جائیں گے۔