امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کے مزید 2 ججز پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات پر کام کرنے والے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے مزید 2 ججز پر پابندیاں عائد کردیں جب کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکی پابندیوں کو عدالت کی خود مختاری پر کُھلا حملہ قرار دے دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے عالمی فوجداری عدالت کے مزید 2 ججز پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بتایا کہ جارجیا سے تعلق رکھنے والے جج گوچا لورڈ کیپانیدزے اور منگولیا کے جج اردینی بالسورن دمدین پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق دونوں ججز اسرائیل کی رضا مندی کے بغیر اسرائیلی شہریوں کے خلاف تحقیقات، گرفتاری، حراست یا عدالتی کارروائی کی کوششوں میں براہِ راست ملوث رہے، جن میں 15 دسمبر کو اسرائیل کی اپیل مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دینا بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے ہی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیل کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔
جمعرات کو عالمی فوجداری عدالت نے نئی امریکی پابندیوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں ایک غیر جانبدار عدالتی ادارے کی خود مختاری پر کھلا حملہ قرار دیا ہے۔ عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالتی اہلکاروں کو قانون پر عمل کرنے کے باعث دھمکانا عالمی قانونی نظام کے لیے خطرہ ہے۔
دوسری جانب امریکا اور اسرائیل دونوں عالمی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے اور ماضی میں بھی اس عدالت کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا آئی سی سی کی جانب سے اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کو برداشت نہیں کرے گا جو امریکا اور اسرائیل کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی اور اسرائیلی شہریوں کو غلط طور پر عالمی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار میں لایا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آئی سی سی کی قانونی کارروائیوں اور مبینہ اختیارات سے تجاوز پر امریکا سخت اور ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس سے قبل بھی عالمی فوجداری عدالت کے متعدد ججوں، چیف پراسیکیوٹر اور ان اداروں پر پابندیاں عائد کر چکی ہے، جن پر ان تحقیقات کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
عالمی فوجداری عدالت نے نومبر 2024 میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اس کے علاوہ عدالت نے حماس کے 3 سینئر رہنماؤں کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔