فیض حمید نے آرمی چیف بننے کے لیے کچھ معاملات میں دخل اندازی کی: رانا ثنااللہ
مسلم لیگ ن کے رہنما و مشیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید خود آرمی چیف بننا چاہتے تھے، چیف کی اپوائنٹمنٹ روکنے کے لیے لانگ مارچ اور 9 مئی کا واقعہ ہوا۔ روشن امکانات ہیں کہ فیض حمید ان واقعات میں ملوث تھے، اگر ملوث ہوئے تو پھر معاملہ ملٹری کورٹ میں چلے گا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے سما نیوزمیں ابصار عالم کے پروگرام میں 9 مئی کے حوالے سے سوال پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے لانگ مارچ اور نو مئی کیا، وہ ملوث نہیں تو کون ملوث ہے؟ انھوں نے کہا کہ عمران خان کا نو مئی کیس میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوسکتا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے لانگ مارچ اور نو مئی کیا۔ نو مئی کیس میں کافی کرداروں کا احتساب ہو سکتا ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے پرفیض حمید سے تفتیش جاری ہے، اگر فیض حمید ملوث پائے گئے تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ پختہ رائے ہے کہ نومبر 2022 لانگ مارچ اور 9 مئی میں فیض حمید کا مؤثر کردارتھا، فیض حمید کے ملوث ہونے کے امکانات کافی روشن ہیں، فیض حمید آرمی چیف بننا چاہتے تھے، انھوں نے کچھ معاملات میں دخل اندازی کی۔ اگر فیض حمید ملوث ہوئے تو پھردائرہ بانی پی ٹی آئی سے آگے اور لوگوں تک بھی جائے گا۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں راناثنا اللہ نے کہا کہ فواد چوہدری، محمود مولوی، عمران اسماعیل نے ہم سے اسپیکر آفس میں ملاقات کی، تینوں افراد نے ہمیں کہا کہ مذاکرات ہونے چاہییں، ہم نے کہا کہ اسپیکرنے بات چیت کی کوشش کی، وزیراعظم نے بھی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بانی تحریک انصاف کی طرف سے مذاکرات کی اجازت نہیں ہے، پی ٹی آئی کے لوگ کہتے ہیں مذاکرات چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی چاہتے ہیں کہ بات چیت آگے بڑھائیں، اگر وہ بڑھا سکتے ہیں ہم نے نہیں روکا لیکن جو رہنما مذاکرات کرنا چاہتے ہیں انھیں اجازت نہیں ہے۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) سے متعلق سوال پر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے جواب دیا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور کانفرنس میں شرکت یا عدم شرکت کا فیصلہ حکومت کے کہنے پرنہیں کیا گیا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جے یو آئی (ف) کی قیادت اپنے سیاسی فیصلوں میں خودمختار ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی آئینی طور پر جن اجلاسوں میں شرکت کے پابند ہیں، ان سے گریز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا نے مذاکرات کی کوئی بات نہیں کی بلکہ وہ صرف احتجاج کی سیاست کر رہے ہیں۔