امریکا نے وینزویلا کے قریب تیل بردار جہاز ضبط کر لیا
امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب ایک اور تیل بردار جہاز اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ اس اقدام کے بعد وینزویلا کی خام تیل برآمدات میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے (رائٹرز) سے گفتگو کرتے ہوئے تین امریکی حکام نے بتایا کہ یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا آنے اور جانے والے تمام پابندی زدہ تیل بردار جہازوں کے خلاف مکمل ناکابندی کا اعلان کیا تھا۔
یہ حالیہ ہفتوں میں وینزویلا کے قریب کسی ٹینکر کو ضبط کرنے کا دوسرا واقعہ ہے اور یہ اقدام خطے میں امریکی فوجی موجودگی میں نمایاں اضافے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کارروائی کہاں کی گئی، اس کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی، اس آپریشن کی قیادت امریکی کوسٹ گارڈ نے کی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ وینزویلا کی وزارتِ تیل اور سرکاری تیل کمپنی پی ڈی وی ایس اے (PDVSA) نے تاحال کوئی تبصرہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ صدرٹرمپ نے منگل کے روز کہا تھا کہ میں وینزویلا میں داخل ہونے اور وہاں سے نکلنے والے تمام پابندی زدہ تیل بردار جہازوں کے خلاف مکمل اور سخت ناکابندی کا حکم دے رہا ہوں۔
گزشتہ ہفتے ایک آئل ٹینکر کی ضبطی کے بعد وینزویلا سے تیل کی ترسیل عملی طور پر متاثر ہو گئی ہے۔ ضبطی کے خوف سے مزید کئی تیل بردار جہاز وینزویلا کے سمندری حدود میں ہی رکے ہوئے ہیں، جس کے باعث خام تیل کی برآمدات میں واضح کمی آئی ہے۔
اگرچہ متعدد جہاز امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں، تاہم کچھ جہاز اور کمپنیاں، جن میں امریکی کمپنی شیوران بھی شامل ہے، اجازت کے ساتھ وینزویلا کا تیل منتقل کر رہی ہیں۔ چین بھی وینزویلا کے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورت حال جاری رہی تو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
امریکی پابندیوں کے بعد وینزویلا کے تیل کی ترسیل کے لیے خفیہ ٹینکروں کا استعمال کیا جا رہا ہے، جن پر ممکنہ امریکی کارروائی کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے وینزویلا پر دباؤ بڑھانے کے لیے فوجی اقدامات کا عندیہ دیا ہے، جبکہ صدر نکولس مادورو نے ان اقدامات کو اپنی حکومت گرانے اور ملک کے تیل کے ذخائر پر قبضے کی کوشش قرار دیا ہے۔