اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2025 10:44am

بنگلہ دیشی رہنما عثمان ہادی کے مبینہ قاتل کی شناخت ہوگئی

بنگلہ دیش میں نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی کے مبینہ قاتل کی شناخت کر لی گئی ہے، مرکزی ملزم کے خلاف ملک بھر میں نظر رکھنے کا نوٹس جاری کیا گیا اور اس پر سفری پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اتوار کو ڈھاکہ کی ایک عدالت نے ملزم فیصل کریم مسعود کو بنگلہ دیش چھوڑنے سے روکنے کا حکم جاری کیا، کیونکہ تحقیقات میں اسے ہادی قتل کیس کا مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔

پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مسعود کے ساتھ دیگر حملہ آوروں کے خلاف بھی نظر رکھنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی ایجنسیوں کو یقی ہے کہ فیصل مسعود اب بھی بنگلہ دیش میں موجود ہے لیکن گرفتاری سے بچنے کے لیے بار بار اپنے مقام کو تبدیل کر رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ متعدد تحقیقاتی ٹیمیں اس کی نگرانی کے لیے تعینات کی گئی ہیں اور اس کی حرکات پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ 32 سالہ عثمان ہادی کو گزشتہ ہفتے ڈھاکہ میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ 12 دسمبر کو دو افراد موٹر سائیکل پر ہادی کے بیٹری سے چلنے والے آٹو رکشہ کے قریب آئے اور انہیں سر میں گولی مار دی۔ ابتدائی طور پر انہیں ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے شدید دماغی نقصان کی تشخیص کی۔

ہادی کی حالت کی سنگینی کے پیش نظر انہیں 15 دسمبر کو سنگاپور جنرل اسپتال منتقل کیا گیا اور نیورو سرجیکل انٹینسیو کیئر یونٹ میں داخل کیا گیا۔ سنگاپور کے محکمہ خارجہ نے بتایا کہ تمام طبی کوششوں کے باوجود ہادی کی موت ہو گئی۔

شریف عثمان حادی 2024 کی طلبہ قیادت میں احتجاجی تحریک میں ایک نمایاں شخصیت تھے اور ”انقالب منچ“ کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وہ آئندہ عام انتخابات میں ڈھاکہ-8 حلقہ، بیجوی نگر سے انتخاب لڑنے کی تیاری بھی کر رہے تھے۔

ہادی بھارت اور اس کے بنگلہ دیش کی داخلی سیاست میں کردار پر تنقید کے لیے مشہور تھے، خاص طور پرسابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے گزشتہ سال احتجاج کے بعد بھارت جانے پر ان کی تنقید زور پکڑ گئی تھی۔

ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے، جن میں طلبہ گروپوں اور ہادی کے حامیوں نے فوری گرفتاریوں اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ حکام نے ہنگامہ آرائی سے خبردار کرتے ہوئے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔

Read Comments