اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2025 10:52am

ایئر بلیو حادثہ: ایئر لائن کو 5 ارب روپے سے زائد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 28 جولائی 2010 کو پیش آنے والے ’ایئر بلیو فلائٹ 202‘ کے حادثے سے متعلق طویل قانونی کارروائی کے بعد اہم فیصلہ سناتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے نجی ایئرلائن کی تمام آٹھ اپیلیں خارج کرتے ہوئے ایئرلائن کو 5 ارب 41 کروڑ 78 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے ایئرلائن پر عدالتی وقت کے ضیاع اور بے جا درخواست بازی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

یہ تحریری فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ، سیشن جج رسول بخش نے جاری کیا۔

متاثرین نے ابتدائی طور پر سول جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جو بعد میں ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت رہی۔ بعد ازاں ہائی کورٹ نے معاملہ سیشن ججز کے دائرہ اختیار میں واپس بھیج دیا۔

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تحقیقات کے مطابق یہ حادثہ ‘Controlled Flight into Terrain’ کے زمرے میں آتا ہے، جس میں عملے نے خراب موسم میں لینڈنگ کے دوران حفاظتی پروسیجرز کی خلاف ورزی کی اور طیارے کو کم اونچائی پر غیر محفوظ حالت میں لایا گیا۔

خیال رہے کہ ایئر بلیو کی فلائٹ 202، کراچی سے اسلام آباد جانے والی اندرون ملک مسافر سروس تھی، جو بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران مارگلہ ہلز سے ٹکرا گئی، اس حادثے میں 146 مسافر اور چھ عملے کے ارکان ہلاک ہوئے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے مہلک فضائی حادثہ ہے۔

تحقیقات میں پائلٹ کی غلطیوں، محفوظ اونچائی سے نیچے اترنے، خراب بصیرت میں سرکلنگ اپروچ کے دوران اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کی خلاف ورزی، کوکٹ ریسورس مینجمنٹ میں کمی، اور خراب موسم کو حادثے کی وجوہات قرار دیا گیا۔

بعد کی عدالتی رپورٹس میں ایئر ٹریفک کنٹرول کی غلطیوں کو بھی حادثے کے غیر محفوظ حالات میں شامل قرار دیا گیا۔

یہ فیصلہ متاثرہ خاندانوں کے لیے دہائیوں پر محیط قانونی جدوجہد میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

متاثرہ خاندان بروقت انصاف اور معاوضے کے لیے مسلسل مطالبہ کرتے رہے، اور طویل قانونی کارروائی نے ان کے دکھ کو مزید بڑھا دیا تھا۔

قانون کے ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان میں ہوا بازی کی ذمہ داری اور معاوضے کے مقدمات کے لیے اہم مثال قائم کر سکتا ہے۔

زیادہ تر خاندانوں کو ایئر بلیو کی جانب سے ریلیز دستاویز پر دستخط کرنے اور فرسٹ ٹئیر لائیبیلٹی کو حتمی معاوضہ کے طور پر قبول کرنے پر مجبور کیا گیا، لیکن چند خاندانوں نے منصفانہ معاوضے کے اصول پر قائم رہ کر عدالت میں جدوجہد کی، جو اب غیر قابل تلافی نقصان کے منصفانہ معاوضے کے ساتھ ختم ہوئی۔

Read Comments