اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2025 11:42am

ترکیہ طیارہ حادثہ: لیبیا کے فوجی سربراہ سمیت اعلیٰ عسکری حکام جاں بحق

ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ کے قریب پیش آنے والے طیارہ حادثے میں لیبیا کے آرمی چیف آف اسٹاف محمد علی احمد الحداد سمیت طیارے میں سوار تمام افراد جان کی بازی ہار گئے۔ یہ حادثہ منگل کے روز اس وقت پیش آیا جب ایک نجی جیٹ طیارہ انقرہ کے ایسن بوغا ایئرپورٹ سے لیبیا کے شہر طرابلس کے لیے روانہ ہوا تھا۔

طیارہ مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 10 منٹ پر روانہ ہوا، تاہم پرواز کے تقریباً 40 منٹ بعد اس کا ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ طیارے نے دورانِ پرواز تکنیکی خرابی کی اطلاع دیتے ہوئے ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی تھی اور اسے واپس ایسن بوغا ایئرپورٹ کی طرف موڑ دیا گیا تھا، لیکن لینڈنگ سے قبل ہی طیارہ ریڈار سے غائب ہوگیا اور بعد ازاں انقرہ کے ضلع حایمانہ کے علاقے کیسک کاواک کے قریب اس کا ملبہ ملا۔

حادثے میں محمد الحداد کے علاوہ لیبیا کے چار دیگر اعلیٰ فوجی افسران بھی جاں بحق ہوئے، جن میں بری فوج کے سربراہ جنرل الفیتوری غریبل، ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل محمود القطاوی، چیف آف اسٹاف کے مشیر محمد الاساوی دیاب اور چیف آف اسٹاف کے دفتر سے وابستہ فوجی فوٹوگرافر محمد عمر احمد محجوب شامل ہیں۔

اس کے علاوہ طیارے کے تین عملے کے ارکان بھی حادثے میں جان سے گئے۔

لیبیا کے وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ نے فیس بک پر جاری بیان میں محمد الحداد کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک حادثہ اس وقت پیش آیا جب وفد ترکیہ سے وطن واپس جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سانحہ پوری قوم، فوجی ادارے اور عوام کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، اور ملک نے ایسے افراد کو کھو دیا ہے جنہوں نے دیانت داری، نظم و ضبط اور قومی ذمہ داری کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کی۔

ترکیہ کے حکام نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں تخریب کاری کے امکانات کو مسترد کر دیا گیا ہے اور حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی معلوم ہوتی ہے۔

ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلی کایا کے مطابق طیارے نے حایمانہ کے اوپر ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی تھی، جبکہ صدارتی دفتر کے سربراہ برہانتین دوران نے بتایا کہ طیارے نے بجلی کے نظام میں خرابی کی اطلاع دی تھی۔

مقامی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی سیکیورٹی فوٹیج میں حادثے کے وقت آسمان پر ایک تیز روشنی دیکھی گئی، جو ممکنہ طور پر دھماکے کا منظر تھی۔

ترکیہ کے وزیر انصاف یلماز تُنچ نے بتایا کہ انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے واقعے کی باضابطہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومتِ قومی اتحاد نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایک لیبیائی ٹیم تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے انقرہ جائے گی۔

لیبیا میں اس واقعے پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور تمام سرکاری تقریبات اور تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔

حکومتی عہدیداروں کے مطابق حادثے کی مکمل رپورٹ آنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار طیارہ مالٹا میں رجسٹرڈ ایک لیز پر لیا گیا طیارہ تھا، جس کی تکنیکی تاریخ سے متعلق معلومات محدود ہیں۔

ادھر لیبیا بھر میں محمد الحداد کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

مشرقی لیبیا کے کمانڈر خلیفہ حفتر اور بن غازی میں قائم ایوانِ نمائندگان نے بھی تعزیتی بیانات جاری کیے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق محمد الحداد کو ملک کے مختلف حصوں میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور وہ لیبیا کو متحد کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔

محمد الحداد اگست 2020 سے لیبیا کے آرمی چیف آف اسٹاف کے عہدے پر فائز تھے۔

وہ حالیہ دنوں میں اعلیٰ سطحی دفاعی مذاکرات کے لیے انقرہ میں موجود تھے، جن کا مقصد ترکیہ اور لیبیا کے درمیان فوجی تعاون کو مزید مضبوط بنانا تھا۔

یہ حادثہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ترکیہ کی پارلیمان نے لیبیا میں ترک فوجی دستوں کی تعیناتی میں مزید دو سال کی توسیع کی منظوری دی ہے، جبکہ دونوں ممالک کے درمیان دفاع، معیشت اور توانائی کے شعبوں میں قریبی تعاون جاری ہے۔

Read Comments