پی آئی اے نیلامی کے بعد نجی ایئرلائنز کا اجلاس، ’حالات اچھے نہیں‘
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور نجی ایئر لائنز کے موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی فتح اللہ خان نے کہا کہ پرائیویٹ ائیر لائنز کے حالات اچھے نہیں اور ایوی ایشن سیکٹر کو سپورٹ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی ممکن ہو سکے۔ اجلاس میں فلائی جناح، ایئر بلیو اور دیگر نجی ائیرلائنز کے مسائل بھی زیر بحث آئے۔
فتح اللہ خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے حکام نے پی آئی اے اور نجی ائیرلائنز کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں مختلف ائیر کمپنیاں، فلائٹس کے کرایے، مسافروں کے مسائل اور ایوی ایشن سیکٹر کی ترقی کے لیے اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ایک تاریخی اقدام ہے، جس سے ائیر لائن ترقی کرے گی، تاہم پرائیویٹ ایئرلائنز کے حالات فی الحال اچھے نہیں ہیں۔ اجلاس میں فلائی جناح کی پروازوں میں تاخیر، کھانے کے معیار میں کمی اور دیگر سہولیات پر بھی بات ہوئی۔ فلائی جناح کے نمائندے نے بتایا کہ کمپنی ماہانہ 22 بین الاقوامی اور 72 اندرونی پروازیں چلا رہی ہے، مگر مسائل موجود ہیں۔
سیکرٹری دفاع نے کہا کہ غیر ملکی ائرلائنیں پاکستانی مسافروں کے رویے سے خوش نہیں اور بعض اوقات انہیں غیر مہذب سمجھا جاتا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ تربت اور گوادر سے خلیجی ممالک کے لیے پروازیں چلائی جائیں۔
ایئر بلیو کے نمائندے نے کہا کہ کمپنی کے 12 جہازوں میں سے 11 آپریشنل ہیں اور اندرونی شیڈول کے انتظامات جاری ہیں۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ایوی ایشن سیکٹر کو سپورٹ دی جائے تاکہ مزید لوگ اس شعبے کی طرف آئیں اور فلائی جناح کو مینیو میں تبدیلی لانی چاہیے۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اگلے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کو بھی بلایا جائے تاکہ سیلز ٹیکس اور مالیاتی مسائل پر حقیقت پسندانہ اقدامات کیے جا سکیں۔
چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوی ایشن سیکٹر میں لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ پرائیویٹ ائیرلائنز ترقی کر سکیں اور مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔