2025 میں پنجاب پولیس کی کایا پلٹ، مجرموں کی شامت کیسے آئی؟
دو ہزار پچیس میں پنجاب پولیس نے اپنے نظام میں ایک نیا رخ اختیار کیا۔ سی آئی اے کے خاتمے اور سی سی ڈی کے قیام کے بعد لاہور اور دیگر شہروں میں مبینہ مقابلوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا۔ نو ماہ کے دوران 200 سے زائد مجرم انجام کو پہنچے، جس سے شہریوں میں جرائم کے خلاف نیا اعتماد پیدا ہوا۔
مارچ 2025 میں سی سی ڈی (کاؤنٹر کرائم ڈویژن) کے قیام کے بعد پنجاب میں پولیسنگ کے نظام میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔ مبینہ مقابلوں اور کارروائیوں کے نتیجے میں صوبائی دارالحکومت میں جرائم پیشہ افراد کو بڑی سزا ملی۔
امیر بالاج قتل کیس میں نامزد طیفی بٹ مبینہ مقابلے میں مارا گیا، جبکہ مطلوب ملزم گوگی بٹ ضمانت منسوخی کے بعد مفرور ہے۔ اندرون شہر کے بدنام زمانہ ملزم شانی بٹ بھی اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کے نتیجے میں گرفتار یا مارا گیا۔
فیصل آباد کے شاہ گینگ اور سید والا میں دوران ڈکیتی خاتون سے اہلخانہ کے سامنے اجتماعی زیادتی کرنے والے تین ملزمان مبینہ مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔
رائیونڈ میں کیلوں کی خریداری کے جھگڑے کے دوران دو بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزمان، دن دیہاڑے خاتون کے کانوں سے بالیاں چھیننے والا ملزم اور سنگین وارداتوں میں مطلوب سہیل عرف شانی بھی مارا گیا۔
سال بھر نیفے میں بھی گولیوں کی گونج سنائی دیتی رہی، جہاں خواتین اور کمسن بچیوں سے زیادتی اور ہراساں کرنے والے ملزمان کو نشانہ بنایا گیا۔
پولیس افسران کے مطابق، سی سی ڈی کے مبینہ مقابلوں کے بعد لاہور میں جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔ ابتدائی طور پر چوری و ڈکیتی کے ملزمان کو ہدف بنایا گیا، تاہم بعد میں یہ کارروائیاں زیادتی اور منشیات فروشی میں ملوث مجرموں تک پہنچ گئی ہیں۔
قانونی ماہرین ان مقابلوں کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں، تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس اگر بلند بانگ دعووں کے بجائے مؤثر اقدامات کرے تو جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔