اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2025 05:29pm

عثمان ہادی قتل: ڈھاکہ پولیس کا قاتلوں کے پڑوسی ملک فرار کا دعویٰ، بھارت کی تردید

ڈھاکا پولیس نے بنگلہ دیش کے انقلابی رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل میں ملوث دو مرکزی ملزمان کے بھارت فرار ہونے اور دو سہولت کاروں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم میگھالیہ پولیس نے بنگلہ دیشی حکام کے بیانات کو مسترد کیا ہے۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ڈھاکا پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ شریف عثمان ہادی کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان فیصل کریم مسعود اور عالمگیر شیخ، بنگلہ دیشی شہر میمن سنگھ کے راستے بھارتی ریاست میگھالیہ فرار ہو گئے ہیں۔

ڈھاکہ میں پریس بریفنگ کے دوران ایڈیشنل کمشنر ایس این نذرالاسلام نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے مقامی سہولت کاروں کی مدد سے سرحد عبور کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں داخل ہونے کے بعد دونوں ملزمان پہلے ’پُرتی‘ نامی شخص کے پاس پہنچے، جس کے بعد ’سمیع‘ نامی ٹیکسی ڈرائیور نے انہیں بھارتی ریاست میگھالیہ کے شہر تورا منتقل کیا۔

ایڈیشنل کمشنر کا کہنا تھا کہ پولیس کو غیر رسمی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق مفرور ملزمان کی مدد کرنے والے دونوں افراد ’پرتی‘ اور ’سمیع‘ کو بھارتی حکام نے حراست میں لے لیا ہے، تاہم اس کی سرکاری تصدیق کا انتظار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی حکومت ملزمان کی واپسی کے لیے سرگرم عمل ہے اور بھارتی حکام سے رسمی اور غیر رسمی دونوں سطح پر رابطے برقرار رکھے جا رہے ہیں تاکہ ملزمان کی گرفتاری اور حوالگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اس کیس میں مجموعی طور پر 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب بھارتی حکام نے ڈھاکا پولیس کے ان دعوؤں کو مسترد کرکے من گھڑت قرار دیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق میگھالیہ پولیس کے ایک سینئر افسر نے بنگلہ دیشی میڈیا کی عثمان ہادی کے قتل میں ملوث دونوں ملزمان کے بھارت میں داخلے کے دعوؤں کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ پولیس افسر نے دونوں سہولت کاروں کی گرفتاری کی خبروں کی بھی تردید کی ہے۔

بنگلہ دیشی حکام نے گزشتہ دنوں شریف عثمان ہادی کے مبینہ قاتل کی شناخت کا اعلان کیا تھا اور مرکزی ملزم فیصل کریم مسعود کے خلاف ملک بھر میں نگرانی کے نوٹس کے علاوہ سفری پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔

واضح رہے کہ 32 سالہ عثمان ہادی کو رواں ماہ ڈھاکہ میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ شریف عثمان ہادی 2024 کے طلبہ احتجاج کی نمایاں قیادت میں شامل تھے اور ’انقلاب منچ‘ کے ترجمان کے طور پر متحرک تھے، جبکہ وہ آئندہ عام انتخابات میں ڈھاکہ سے انتخاب لڑنے کی تیاری بھی کر رہے تھے۔

Read Comments