شائع 29 دسمبر 2025 08:54am

یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا ممکنہ نیا 20 نکاتی امن منصوبہ

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اتوار کو فلوریڈا میں ہونے والی ملاقات میں ’یوکرین روس جنگ‘ کے خاتمے کے لیے ایک 20 نکاتی امن منصوبہ مرکزی سامنے آنے کا امکان ہے۔ یوکرینی صدر کے مطابق یہ مسودہ مستقبل میں ممکنہ امن معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔

یوکرینی حکام کے مطابق یہ نیا مسودہ پہلے پیش کیے گئے 28 نکاتی منصوبے میں تبدیلی کے بعد تیار کیا گیا ہے، جسے روس کے مطالبات کے زیادہ قریب سمجھا جا رہا تھا۔

زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اگرچہ زیادہ تر نکات پر پیش رفت ہو چکی ہے، تاہم دو اہم معاملات، یعنی متنازع علاقوں کا کنٹرول اور زاپوریزژیا جوہری بجلی گھر کا مستقبل، اب بھی طے ہونا باقی ہیں۔ ان امور پر امریکی صدر سے براہ راست بات چیت کی امید ظاہر کی گئی ہے۔

  1. امن منصوبے کے مطابق یوکرین کی خودمختاری کی دوبارہ توثیق کی جائے گی۔

  2. روس اور یوکرین کے درمیان ایک مکمل اور غیر مشروط عدم جارحیت معاہدہ طے پائے گا۔ اس کے تحت جنگ بندی کی نگرانی کے لیے جدید نگرانی نظام قائم کیا جائے گا تاکہ کسی بھی خلاف ورزی کی بروقت نشاندہی ہو سکے۔

  3. منصوبے میں یوکرین کے لیے مضبوط سیکیورٹی ضمانتوں کی بات بھی شامل ہے۔

  4. مجوزہ مسودے کے مطابق، یوکرین اپنی موجودہ فوجی تعداد، جو تقریباً آٹھ لاکھ اہلکاروں پر مشتمل ہے، برقرار رکھے گا۔

  5. امن منصوبے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ امریکا، نیٹو اور یورپی ممالک یوکرین کو سیکیورٹی کی ایسی ضمانتیں فراہم کریں گے جو نیٹو کے اجتماعی دفاعی نظام یعنی آرٹیکل 5 سے ملتی جلتی ہوں۔

  6. اس کے ساتھ روس سے توقع کی جائے گی کہ وہ یورپ اور یوکرین کے خلاف عدم جارحیت کی پالیسی کو اپنے قوانین اور پارلیمانی منظوری کے ذریعے باقاعدہ شکل دے۔

  7. اقتصادی اور سیاسی پہلوؤں میں یوکرین کی یورپی یونین میں رکنیت کو ایک طے شدہ تاریخ کے ساتھ شامل کیا گیا ہے، جبکہ عبوری طور پر یورپی منڈیوں تک ترجیحی رسائی دینے کی بات کی گئی ہے۔

  8. یوکرین کے لیے عالمی سطح پر ایک ترقیاتی پیکج تیار کیا جائے گا جو سرمایہ کاری اور مستقبل کی خوشحالی سے متعلق ہوگا

  9. یوکرین کی معاشی بحالی، تعمیر نو اور انسانی امداد کے لیے مختلف فنڈز قائم کیے جائیں گے جن کا مجموعی ہدف 800 ارب ڈالر ہوگا۔

  10. یوکرین اور امریکا کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے پر بھی تیزی لانے کی بات کی گئی ہے، تاہم امریکی مؤقف یہ ہے کہ اگر یوکرین کو ایسی سہولت دی گئی تو روس کو بھی اسی نوعیت کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔

  11. منصوبے میں یوکرین کے غیر جوہری ریاست رہنے کے عزم کی بھی توثیق کی گئی ہے۔ یعنی یوکرین جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت غیر جوہری ریاست رہنے کے عزم کی تصدیق کرے گا۔

  12. زاپوریزژیا جوہری بجلی گھر کا معاملہ اب تک حل طلب ہے۔ امریکی تجویز کے مطابق اس پلانٹ کو امریکا، یوکرین اور روس مشترکہ طور پر چلائیں گے، جبکہ یوکرین چاہتا ہے کہ یہ انتظام صرف امریکا اور یوکرین کے درمیان ہو۔ اس مسئلے پر حتمی فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا۔

  13. امن منصوبے میں تعلیم، ثقافتی ہم آہنگی، مذہبی برداشت اور اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق نکات بھی شامل ہیں۔ دونوں ممالک تعلیمی اور سماجی پروگرام متعارف کرائیں گے جو ثقافتی ہم آہنگی، رواداری اور نسلی و مذہبی تعصب کے خاتمے کو فروغ دیں گے۔

  14. مسودے میں متنازع علاقوں کے حوالے سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ سب سے پیچیدہ مسئلہ ہے۔ روس چاہتا ہے کہ یوکرین مشرقی ڈونیٹسک کے بعض علاقوں سے اپنی فوج واپس بلائے، جبکہ یوکرین موجودہ جنگی لائنوں پر لڑائی روکنے کے حق میں ہے۔ امریکا نے اس سلسلے میں غیر فوجی زون اور آزاد معاشی علاقے کی تجاویز بھی دی ہیں۔

  15. منصوبے کے مطابق علاقائی معاملات طے ہونے کے بعد دونوں ممالک طاقت کے ذریعے ان معاہدات کو تبدیل نہیں کریں گے۔

  16. اس کے ساتھ بحیرہ اسود اور دریائے دنیپرو تک یوکرین کی تجارتی رسائی کی ضمانت دی جائے گی اور کنبرن اسپلٹ سمیت بعض حساس علاقوں کو غیر فوجی قرار دیا جائے گا۔

  17. انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک کمیٹی قائم ہوگی جو جنگی قیدیوں، شہری قیدیوں اور متاثرہ افراد کے مسائل حل کرے گی۔

  18. معاہدے کے بعد یوکرین میں جلد از جلد انتخابات کرانے کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔

  19. امن معاہدے کو قانونی طور پر پابند بنانے اور اس پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے ایک امن کونسل قائم کرنے کی تجویز ہے، جس کی صدارت امریکی صدر کریں گے۔ اس کونسل میں یوکرین، امریکا، روس، یورپ اور نیٹو شامل ہوں گے، جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

  20. منصوبے کے مطابق جیسے ہی تمام فریق اس معاہدے پر متفق ہوں گے، فوری طور پر مکمل جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔

یہ امن منصوبہ اگرچہ ابھی حتمی شکل میں نہیں، تاہم مبصرین کے مطابق یہ یوکرین اور روس کی جنگ کے خاتمے کی جانب ایک سنجیدہ اور جامع کوشش تصور کیا جا رہا ہے، جس کا انحصار آنے والے دنوں میں ہونے والی اعلیٰ سطحی بات چیت پر ہوگا۔

Read Comments