شائع 29 دسمبر 2025 12:24pm

سہیل آفریدی دہشتگردی کے مقدمات میں سزا یافتہ افراد اسمبلی لائے: اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سہیل آفریدی ملزمان کو ساتھ لے کر پنجاب میں گھومتے رہے، دہشت گردی کے مقدمات میں سزا یافتہ افراد کو بھی پنجاب اسمبلی میں لایا گیا۔ ملک احمد خان نے واضح کیا کہ پنجاب اسمبلی کسی کی مرضی کی جگہ نہیں ہے اور کسی بھی شخص کا اپنی خواہش سے ایوان میں داخلہ ممکن نہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پیر کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران خیبرپختونخوا اسمبلی کے حوالے سے کہا کہ وہاں لوگ جتھے کی صورت میں داخل ہو جاتے ہیں اور خواتین کے ساتھ نامناسب رویہ روا رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والے افراد کے پیچھے مائنڈ سیٹ کی تحقیقات ضروری ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو شخص مقدس مقامات کا احترام نہیں کرتا وہ اسمبلی کے تقدس کا احترام کیسے کرے گا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی رولز کے مطابق چلائی جاتی ہے، اسمبلی کے ہر فعل کی نگرانی سی سی ٹی وی سے ہو رہی ہے اور کسی بھی شخص کی مرضی پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔ ریڈزون میں داخلے اور سکیورٹی کے معاملات میں بھی رولز کا سختی سے اطلاق ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سہیل آفریدی فہرست میں شامل نہ ہونے والے افراد کو اسمبلی میں لائے اور سزا یافتہ افراد جو سرکاری املاک جلانے میں ملوث تھے، انہیں بھی ایوان میں لایا گیا، جس سے ذہنی پستی کا اظہار ہوا۔

اسپیکر نے کہا کہ گیٹ، لابیز اور ایوان کے رولز پر عمل ہر کسی کے لیے لازم ہے اور ایوان میں آنے کے لیے کم از کم شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے۔

ملک احمد خان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے تنظیمی سرگرمی کے لیے اجازت طلب کی تھی اور انہیں اجازت فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں خواتین کو بات کرنے پر گلہ گھونٹا جاتا ہے اور وہاں اسمبلی کا رویہ غیر مناسب ہے۔

اسپیکر نے سیاسی جماعتوں کے کردار پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ سندھ میں ہاریوں کو مالکانہ حقوق دینے کے دوران سیاسی ماحول واضح ہوتا ہے اور سیاسی جماعتیں وفاق کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ملک احمد خان نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ پنجاب اسمبلی کا ہر فعل قانون کے تابع ہے اور کسی کے ذاتی رویے یا مائنڈ سیٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، جبکہ اعلیٰ سطح کی انکوائری کے ذریعے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

Read Comments