دورۂ لاہور کے دوران نامناسب رویہ: سہیل آفریدی نے مریم نواز کو خط لکھ دیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے اپنے دورۂ لاہور کے دوران نامناسب رویے پر احتجاجی مراسلہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ارسال کردیا ہے۔
پیر کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے نام احتجاجی مراسلہ ارسال کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ کردار کشی کی مذمت کرتا ہوں۔
احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ جس انداز میں میرے دورۂ کے دوران معاملات کو ڈیل کیا گیا وہ کوتاہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر سب کیا گیا، جو ہوا وہ انتظامی خامی تھی نہ ہی حادثاتی بلکہ آئینی عہدہ اوربین الصوبائی عزت کو خراب کیا گیا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میں نے 40 ملین لوگوں کے نمائندہ کی حیثیت سے لاہور کا دورۂ کیا لیکن جو کچھ میرے ساتھ ہوا وہ کسی بھی طور ایک عوامی نمائندہ کے شایان شان نہ تھا، مارکیٹیں اور عوامی مقامات کی بندش کرتے ہوئے لاہور کے باسیوں کو تکلیف دی گئی ، موٹروے ریسٹ ایریا تک بند رکھا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ میرے دورۂ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی اور اسے منشیات اسمگلنگ تک سے جوڑا گیا اور یہ سب پنجاب کی زیر نگرانی ہوا، ایسے رویئے اور انداز سے میری شخصیت کوتباہ کرنے کی کوشش کی گئی جسے کسی بھی طور نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
احتجاجی مراسلے میں سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ انتظامی طور پر ایسے حربے استعمال کیے گئے جن کا مقصد تضحیک کرنا تھا، ایسے طورطریقوں کے ذریعے ریاست کے یونٹس کے درمیان ہم آہنگی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔
سہیل آفریدی دہشتگردی کے مقدمات میں سزا یافتہ افراد اسمبلی لائے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس مراسلے کے ذریعے اس انداز اورطورطریقوں پر بھرپوراحتجاج کرتے ہوئے توقع رکھتاہوں کہ ان کا ازالہ کرتے ہوئے مستقبل میں ان سے اجتناب برتا جائے گا۔ اس خط کو باقاعدہ طور پر احتجاجی مراسلہ تصور کرتے ہوئے مستقبل میں کسی بھی قسم کی آئینی ، قانونی اور بین الصوبائی کاروائی کے لیے ریکارڈ پر رکھا جائے۔
وزیراطلاعات پنجاب کا ردعمل
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے پنجاب حکومت کو ارسال کیے گئے احتجاجی مراسلے پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی اپنے ساتھ غنڈوں کو لے کر لاہور آئے تھے اور وہ اس خط کے ذریعے سرخیوں میں رہنا چاہتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس خط کا متن ’’ایک تو چوری، دوسرے اس پر سینہ زوری‘‘ کے مترادف ہے اور اس خط کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پورے تین دن پروٹوکول کے ساتھ لاہور میں گھومتے رہے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے صوبے میں لوگوں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کرتے تاہم لاہور میں ان کی بدتمیزی اور گالم گلوچ کے باوجود مکمل سیکیورٹی دی گئی۔
عظمیٰ بخاری کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو معمول سے کہیں زیادہ پروٹوکول دیا گیا، اس کے باوجود وہ خط کے ذریعے خبروں میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سیکیورٹی اور انتظامی معاملات میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی۔