Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
23 Shawwal 1445  

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

شائع 26 نومبر 2019 03:36pm
فائل فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا، عدالت نےآرمی چیف سمیت تمام فریقین کونوٹس جاری کردیئے ۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزارنے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا ۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 29 نومبرکو ریٹائرڈ ہونے والے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صدرکی منظوری سے جاری ہوچکا ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیاروزیراعظم نہیں بلکہ صدرکا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کابینہ کی منظوری کا بتایا توچیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا صدرنے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی ؟ یا منظوری کے بعد دوبارہ منظوری دی؟۔

جسٹس منصورعلی شاہ دوبارہ تقرری سے متعلق آئین کا پوچھا تواٹارنی جنرل نے بتایاکہ آرمی چیف کی توسیع کا اختیاروفاقی کابینہ کا ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سمری میں توسیع اورنوٹیفکیشن میں آرمی چیف کا دوبارہ تقررکیا گیا ہے ، قواعد میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیارہی نہیں، حکومت صرف ریٹائرمنٹ کوعبوری طورپرمعطل کرسکتی ہے ۔

ایک گھنٹے کی طویل سماعت کے بعد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حکم نامہ لکھوایا ۔

چیف جسٹس نے حکم نامے میں کہا وزارت دفاع نے وزیراعظم کومدت ملازمت میں توسیع کی سمری بھیجی جسے وزیراعظم نے منظورکرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیاجب انہیں ادراک ہوا یہ ان کا اختیارنہیں تووزیراعظم نے صدرکوسمری بھیج دی، جس کی صدر نے اسی روزمنظوری دیدی، جب معلوم پڑا کہ کابینہ کی منظوری لینا ضروری ہے تووفاقی کابینہ کا اجلاس بلا جاتا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ کابینہ کی اکثریت نے توسیع پر کوئی رائے نہیں دی،25 رکنی کابینہ میں سے صرف 11 نے توسیع کے حق میں رائے دی، 14 ارکان نے کوئی رائے نہیں دی، کیا حکومت نے ارکان کی خاموشی کوہاں سمجھ لیا؟ کیا  صدرنے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی؟ جمہوریت میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پرہوتے ہیں کابینہ کے 14 ارکان نے ابھی تک آرمی چیف کی توسیع پرہاں نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہا نوٹیفکیشن میں توسیع کی وجہ خطے کی سیکیورٹی صورتحال کو گردانا گیا ہے جو کہ ایک مبہم دلیل ہے، اگر اس دلیل کو درست تسلیم کر لیا جائے تو فوج کا ہر افسر مدت ملازمت میں توسیع مانگ سکتا ہے۔

حکم نامے میں چیف جسٹس نے کہا آرمی چیف ابھی ریٹائرڈ ہوئے کہ ان کو ایک بار تعینات کر دیا گیا یہ تو ایسا ہی ہے جیسے گھوڑے کے آگے ٹانگہ باندھ دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے آرمی چیف سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا جبکہ کیس کی مزید  سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div