Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں امامِ مسجد صاحبزادہ نورالامین بھی شہید ہوئے ہیں۔
عینی شاہد محمد اسحاق نے بتایا کہ ہم نے معمول کے مطابق وضو کیا، سنتیں پڑھیں اور جیسے ہی فرض کیلئے کھڑے ہوئے، امام نے اللہ اکبر کہا پورا ہال دھماکے سے اُڑ گیا۔ اس کے بعد ہمیں سمجھ نہیں آیا کہ ہم کہاں ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق زیادہ تر افراد بال بئیرنگ لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
ریسکیو ٹیم نے کئی گھنتوں کی محنت کے بعد ملبے سے ایک زخمی کو نکال لیا ہے، جبکہ مزید افراد کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق زمین بوس چھت کا ملبہ ہیوی مشینری کے ذریعے احتیاط سے ہٹایا جارہا ہے۔
خودکش دھماکے میں شہداء کی تعداد 39 اور زخمی 140 سے زائد ہوچکے ہیں۔ دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ بھی شہید ہوگیا ہے۔
قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر کی پشاور دھماکے کی سخت مذمت کی ہے۔
ای ٹویٹ میں برطانوی ہائی کمشنر اینڈریو ڈاگلیش نے پشاور خودکش دھماکے کی مذکت کرتے ہوئے کہا کہ پشاور دہشت گردی پر سخت افسوس اور رنج ہوا، تشدد معاملات کا جواب نہیں ہے۔
اینڈریو ڈاگلیش کا کہنا تھا کہ لواحقین کے ساتھ مکمل ہمدردی ہے اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں-
امریکی سفارت خانے نے پشاور کی پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کی ہے۔
اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں، پولیس لائنز مسجد میں حملہ ہولناک ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتے ہیں، دہشت گردی کی مذمت میں پاکستان امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔
پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں سابق اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) پھندو بھی شہید ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہید ایس ایچ او کا نام عرفان تھا اور حال ہی میں ان کا ٹرانسفر پولیس لائنز میں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں اب تک 32 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہیں۔
مسجد کی چھت گرنے سے کئی افراد ملبے تلے دب گئے، جنہیں ریسکیو کرنے کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق مزید شہادتوں کا خدشہ ہے۔
پشاور خود کش حملے میں شہید ہونے والے لواحقین اپنے پیاروں کی کوئی خبر نہ ملنے سے پریشان ہیں۔
آج نیوز سے گفتگو میں جائے وقوعہ پر موجود ایک شہید کے رشتہ دار نے بتایا کہ حملے کے بعد شہید ہونے والے ان کے رشتہ دار کو پشاور یونیورسٹی لے جایا گیا، وہاں اس کا پوسٹ مارٹم ہوا، ہمیں اپنے شہید کو گھر لے جانے کیلئے این او سی نہیں دیا جارہا۔
انہوں نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیا کریں کہاں جائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دیگر وفاقی وزراء کے ہمراہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور کے لئے پہنچے تھے۔
شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وفاقی وزراء کے ہمراہ پشاور پہنچتے ہی خودکش دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے لئے لیڈی ریڈنگ اسپتال کا دورہ کیا۔
دورہ پشاور کے موقع پر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
پشاور میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس کے دوران خودکش حملے پر وزیراعظم شہباز شریف آئی جی خیبر پختونخوا پر برس پڑے۔
شہباز شریف نے آئی جی خیبر پختونخوا بر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس لائنز میں داخلےکا ایک ہی گیٹ ہے تو خودکش حملہ آور کیسے پولیس لائنز میں داخل ہوگیا؟
آئی جی خیبر پختونخوا نے اپنے جواب میں شہباز شریف کو کہا کہ پولیس لائنز میں فیملی کوارٹرز بھی ہیں، نہیں معلوم حملہ آور کہاں سے آیا اور کیسے داخل ہوگیا، ہو سکتا ہے حملہ آور پہلے سے ہی اندر رہ رہا ہوں، البتہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پشاور میں پولیس لائن میں خودکش دھماکے سے 32 نمازی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ بھی شہید ہوا ہے۔
پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں شہادتوں کی تعداد 32 ہوچکی ہے جبکہ 100 سے زائد نمازی زخمی ہے، جائے وقوعہ پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
نمائندہ آج نیوز کے مطابق بڑی تعداد میں تابوت جائے وقوعہ پر پہنچائے جا رہے ہیں، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے شہادتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔
زخمیوں کی بڑی تعداد لیڈی ریڈنگ اسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پہنچائی گئی ہے۔
نگراں صوبائی وزیر محمد علی شاہ خان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی میں کمزوری نہ ہوتی تو حملہ نہ ہوتا، سی سی پی او پشاور نے بھی ناقص سیکیورٹی کا اعتراف کرلیا۔
میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیر محمد علی شاہ خان نے کہا کہ نگراں حکومت کی اولین ترجیح امن ہے، امن ہوگا تو معیشت بہتر ہوگی۔ ناخوشگوار واقعہ ہے، سیکیورٹی معاملات کے حل کیلئے آج بیٹھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی میں کمزوری نہ ہوتی تو حملہ نہ ہوتا، ذمہ داروں کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔
دوسری جانب سی سی پی او پشاور اعجاز خان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 27 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں سی سی پی او اعجاز خان نے ناقص سیکیورٹی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بالکل معاملے میں سیکیورٹی لیپس ہوگا۔
پشاور میں ہونے والے دھماکے میں 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور خون کے عطیات کی اپیل کی جارہی ہے۔
پشاور پولیس کی جانب سے مائیکروفون پر خون کے عطیات دینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
انچارج بلڈ کیمپس ڈاکٹراعجاز کا کہنا ہے کہ زخمیوں کے علاج کیلئے او نیگیٹو خون کی ضرورت ہے، او نیگیٹو والے افراد لیڈی ریڈنگ اسپتال پہنچیں، دیگر بلڈ گروپس والے افراد ریجنل بلڈ سینٹر آکر خون عطیات کریں.
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا ہے کہ اسپتال میں او نیگیٹو خون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ خون عطیات کریں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ خودکش حملے میں زخمیوں کی جان بچانے کیلئے خون کے عطیات دیں۔
پیر کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے خاص طور پر ’’او نیگیٹو‘‘ خون کے حامل عوام، طالب علم اور پارٹی کارکنان سے اپیل کی کہ فی الفور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور پہنچیں اور قیمتی انسانی جانیں بچانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
اپیل کے بعد عوام کی بڑی تعداد خون عطیہ کرنے کیلئے اسپتال پہنچ گئی۔
پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے میں شہادتوں کی تعداد 30 اور 100 سے زائد زخمی ہیں، جبکہ کئی افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور نیچے سے لوگوں کی آوازیں آرہی ہیں۔
پہلی صف میں ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں چھت گری اور مسجد کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
آج نیوز کو موصول خصوصی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آج نیوز کے مطابق مسجد کی چھت ٹیڑھیں انداز میں گری ہے اور لوگ زخمی ہونے کے باوجود ملبے کے نیچے سے آوازیں دے رہے ہیں۔
مسجد میں 1000 نمازیوں کی گنجائش موجود ہے جبکہ دھماکے کے وقت 300 سے زائد افراد مسجد میں موجود تھے۔
اب تک 150 کے قریب لوگوں کو نکالا جاچکا ہے اور 100 سے زائد اب بھی ملبے تلے موجود ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گرد دفاع کا فرض نبھانے والوں کونشانہ بنا کرخوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ناحق شہریوں کا خون بہانے والوں کوعبرت کا نشان بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں، خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا، وفاقی وزیرداخلہ کو ہدایت کی ہے کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پشاور دھماکےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں دورانِ نمازدہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ دہشت گردی کےبڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لئے لازم ہے کہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کو مناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سے لیس کریں۔
سابق صدرآصف زرداری نے پشاورمیں خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پرعمل کرتے ہوئے دہشت گردی کی نرسریوں کوتباہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضمنی اورعام انتخابات سے قبل دہشت گردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں، وفاقی اورصوبائی نگران حکومت دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں لائیں۔
وفاقی وزیرداخلہ راناثناء اللہ نے پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کردی۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ نمازیوں پر دہشت گرد حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، نمازیوں پر دہشت گرد حملہ ایک سفاکانہ اور بذدلانہ فعل ہے،مسجد واقعے کی تمام پہلوؤں سےتحقیقات کی جارہی ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ وفاقی ادارے خیبر پختونخوا حکومت کی مکمل معاونت کررہے ہیں۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی اورعام انتخابات سے قبل دہشت گردی کے واقعات معنی خیز ہے،دہشت گردوں، سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ہی دہشت گردوں کا علاج ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا، پیپلزپارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دے کر زخمیوں کی جان بچائیں۔
جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور مسجد میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقدس مقام اورعبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہاء ہے، قوم باہمی اتحاد واتفاق سے ایسے سازشی عناصرکا مقابلہ کرے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کےلئے اللہ سے دعا گو ہوں ، دعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے ۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پشاور میں پولیس لائنز دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ دہشت گرد اپنےمذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ، دہشت گردی کے خلاف حکومت، سیکورٹی اداروں اورعوام کا عزم غیرمتزلز ل ہے، دہشت گردی کے واقعات ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد پاکستان میں ترقی کے عمل کوسبوتاژکرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں، پاکستان دہشت گردی کو جڑ سے سے اکھاڑنے کے لئے پر عزم ہے۔
پشاور کی پولیس لائنز میں موجود مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے میں زخمی ہونے والے عینی شاہد کا کہنا ہے کہ نماز کےلئے کھڑے تھے کہ اچانک دھماکہ ہوا۔
پشاورمیں پولیس لائنز کی مسجد میں ظہرکی نماز کے دوران ہونے والے دھماکے میں اب تک 30 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں زخمی پولیس اہلکار محمد عمران نے بتایا کہ نمازی فرض کے لیے کھڑے ہوئے تھے، اقامت ہو رہی تھی کہ اسی دوران دھماکہ ہوگیا۔
زخمی پولیس اہلکار کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد میں 300 سے زائد نمازی موجود تھے۔
نمائندہ آج نیوز کے مطابق پولیس لائنز کی مسجد میں نہ صرف پولیس افسران اور اہلکار بلکہ علاقے کے کاروباری حضرات بھی نماز ادا کرتے ہیں۔
پیر کا دن معمول سے زیادہ مصروف ہوتا ہے جس کی وجہ سے 200 سے 300 نمازی مسجد میں موجود تھے۔
جائے وقوعہ کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکہ مسجد کے اگلے حصے میں ہوا جس سے سامنے کی دیوار گر گئی۔ التبہ مسجد کی بالائی چھت اپنی جگہ موجود رہی۔
محمد عمران کے مطابق دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ شہید ہوگیا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق خودکش بمبار نے پہلی صف میں خود کو اُڑایا۔
حکام کے مطابق زیادہ تر افراد چھت کا ملبہ گرنے سے زخمی ہوئے، چھت کے ملبے تلے مزید کچھ لوگ دبے ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسجد میں ایک ہزار سے زائد نمازیوں کی گنجائش ہے۔
لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی زخمیوں کو نکالنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
پشاور میں پولیس لائن میں خودکش دھماکے کے بعد ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا عمل رات کو بھی جاری رہا۔ ریسکیو اہلکاروں نے مزید لاشیں ملبے سے نکالی ہیں جس کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد 102ہوگئی۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال نے 102افراد کی شہادت کی تصدیق کردی۔
اسپتال ترجمان محمد عاصم کے مطابق ایل آر ایچ میں اس وقت 59 زخمی زیر علاج ہیں، اسپتالوں میں داخل دھماکے کے 51 زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے جبکہ 8 کی حالت تشویشن ناک ہے۔
اس سے قبل نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان نے پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے میں 95 افراد کے جاں بحق اور 221 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ گر گیا جس کے ملبے تلے نمازی دب گئے۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں شہید ہونے والے تمام افراد کی شناخت کرلی گئی۔ 185 افراد زخمی ہوئے۔
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق دھماکے میں 185 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 58 مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں جبکہ 126 زخمیوں کو ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ 50 زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر اور 8 کی تشویشناک ہے۔
ایس پی آمنہ بیگ کے مطابق دھماکے میں شہید ہونے والوں میں سے کم ازکم 27 پولیس اہلکار ہیں۔ شہدا میں پیش امام، انسپکٹر، سب انسپکٹر،اہلکار، مسجد سے متصل کوارٹر میں رہائش پذیر خاتون بھی شامل ہیں۔
پولیس اہلکاروں کی اجتماعی نماز جنازہ رات کو ادا کی گئی۔ اس موقع پر لی گئی قومی پرچم سے ڈھکے تابوتوں کی ایک تصویر نے لوگوں کو لرزا دیا۔
حکام کے مطابق شہر کے مصروف علاقے سے متصل پولیس لائنز کی مسجد میں نمازظہر ادا کی جا رہی تھی جب ایک خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا۔
دھماکے کے فورا بعد آج ٹی وی پر نشر ہونے والے مناظر میں ایک مسجد کے مرکزی ہال بچی صفوں پر ملبہ دکھائی دیا۔
جائے وقوعہ کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکہ مسجد کے اگلے حصے میں ہوا جس سے سامنے کی دیوار گر گئی اور محراب کے اوپر بنی چھت بھی تباہ ہوگئی۔ التبہ مسجد کی بالائی چھت اپنی جگہ موجود رہی۔
آج نیوز کے عزم رحمان کے مطابق پولیس لائن کی مسجد میں نہ صرف پولیس افسران اور اہلکار بلکہ علاقے کے کاروباری حضرات بھی نماز ادا کرتے ہے۔ پیر کا دن معمول سے زیادہ مصروف ہوتا ہے جس کی وجہ سے 200 سے 300 نمازی مسجد میں موجود تھے۔
سیکورٹی حکام کا کہنا ہےکہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے دستے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ ریسکیو 1122 کی گاڑیاں بھی پہنچ گئیں۔
دھماکے کے بعد پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ بیشتر زخمی شہر کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیے گئے، زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق کئی افراد بال بیئرنگز لگنے سے زخمی ہوئے۔
آج نیوز پشاور بیورو چیف فرزانہ علی کے مطابق دھماکے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد مسجد کے باہر جمع ہوگئی جو اندر جا کر اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنا چاہتی تھی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ دھماکے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد بھی کچھ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے تھے۔
تاہم سیکورٹی فورسز نے مسجد کو گھیرے میں لے لیا اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔
فرزانہ نے مزید بتایا کہ ملحقہ کوارٹرزکی چھتیں بھی متاثر ہوئی ہیں اور وہاں کی رہائشی خاتون جاں بحق ہوئیں جس کے بعد قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ عین ممکن دہشتگرد نے یہیں رہائش اختیار کررکھی ہو، تاہم پولیس کی جانب سے فی الحال کسی قسم کی تفصیلات سامنے نہیں لائی جارہیں۔
دھماکے کی نوعیت بھی اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ وزیراعظم کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ خود کش تھا ۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ حملہ آور اپنے ساتھ کتنا بارودی مواد لاسکتا تھا کیونکہ وہ نمازیوں کی صف میں شامل تھا۔ دوسری جانب دھماکے کی شدت سے مسجد کی چھت اور پلرز بھی گرے۔
پولیس لائنز دھماکے کی ابتدائی رپورٹ بم ڈسپوزل یونٹ نے سینٹرل پولیس آفس کو رپورٹ ارسال کردی۔
ذرائع کے مطابق دھماکے میں ابھی تک بال بیرنگ نہیں ملے، زیادہ نقصان چھت گرنے سے ہوا، جائے وقوعہ پر کوئی گڑھے کے شواہد نہیں ملے، بی ڈی یو ٹیم ملبہ ہٹانے کے بعد مزید شواہد اکھٹے کرے گی۔