Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  

سوموٹو نوٹس کے اختیار پر قانون کا بل صدر نے واپس بھیج دیا، پارلیمنٹ کا اجلاس طلب

وفاقی حکومت بل منظور کرانے کیلئے ڈٹ گئی
اپ ڈیٹ 08 اپريل 2023 01:23pm
صدر مملکت عارف علوی
صدر مملکت عارف علوی

صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل نظرثانی کے لئے واپس پارلیمنٹ کو بھجوادیا۔

صدرِپاکستان نے عدالتی اصلاحات بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کے لئے پارلیمنٹ کو واپس بھیجا ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کے اختیارات محدود کرنے کا ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور

صدر نے کہا کہ پارلیمٹ اس بل پر از سر نو غور کرے، مسودہ بل بادی النظر میں پارلیمٹ کے دائرہ اختیارسے باہرہے، بل قانونی طورپر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنے اور دوبارہ غور کرنے کے لئے واپس کرنا مناسب ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سینیٹ میں منظور، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی

صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ آئین سپریم کورٹ کو اپیل، ایڈوائزری، ریویو اور ابتدائی اختیار سماعت سے نوازتا ہے، مجوزہ بل آرٹیکل 184 تین، عدالت کے ابتدائی اختیار سماعت سے متعلق ہے، مجوزہ بل کا مقصد ابتدائی اختیار سماعت استعمال کرنے اور اپیل کرنے کا طریقہ فراہم کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو واپس لینے کے لئے مراسلہ ارسال

صدر مملکت نے سوال اٹھایا کہ یہ خیال قابل تعریف ہو سکتا ہے مگر کیا اس مقصد کو آئین کی دفعات میں ترمیم کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ تسلیم شدہ قانون تو یہ ہے کہ آئینی دفعات میں عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی، آئین ایک اعلیٰ قانون ہے اور قوانین کا باپ ہے، آئین کوئی عام قانون نہیں بلکہ بنیادی اصولوں، اعلیٰ قانون اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔

صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کاروائی، خود مختاری اورآزادی میں مداخلت کے مترادف ہوسکتی ہے، آرٹیکل 67 پارلیمان اور آرٹیکل 191 سپریم کورٹ تحفظ فراہم کرتا ہے یہ آرٹیکل دونوں اداروں کواختیارمیں مداخلت سے منع کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کو عدالتی اصلاحات بل سینیٹ سے پاس کرانے کی فکر، رات گئے تین سینیٹرز کو کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچادیا گیا

صدر کے انکار کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ کو موصول

صدر کے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر دستخط سے انکار کے بعد بل صدر کے اعتراضات کے ساتھ پارلیمنٹ کو واپس موصول ہوگیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت بھی بل منظور کرانے کے لئے ڈٹ گئی ہے۔

حکومت نے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کرانے کی تیاری کرلی ہے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کی دوپہر 2 بجے طلب کرلیا گیا۔

بل دوبارہ منظور کرکے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا اور اگر صدر عارف علوی نے 10 دن میں دستخط نہ کیے تو بل ازخود قانون بن جائے گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔

اس بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بل پر سپریم کورٹ کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، عدالت میں تقسیم ہوسکتی ہے: صدر مملکت

بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے، نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف، کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا، یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔

احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی بریت کی درخواست مسترد کردی

ڈاکٹرعاصم پر ٹھیکوں کی مد میں 17 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے
شائع 08 اپريل 2023 10:21am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

کراچی کی احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔

احتساب عدالت کراچی میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹرعاصم کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں ڈاکٹرعاصم حسین اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈاکٹرعاصم حسین کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔

نیب کے مطابق ڈاکٹرعاصم پر ٹھیکوں کی مد میں 17 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس سے استعفے کا مطالبہ کردیا

چیف جسٹس نے متنازع فیصلوں سے سپریم کورٹ جیسے معزز ادارے کو تقسیم کردیا، فضل الرحمان
شائع 08 اپريل 2023 07:51am
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان

پاکستان ڈیمو کریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے متنازع فیصلوں سے سپریم کورٹ جیسے معزز ادارے کو تقسیم کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس سپریم ادارے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو محاذ آرائی کی پوزیشن پر لے آئے ہیں اور ان کے فیصلوں نے ریاست کو بحران میں مبتلا کر دیا ہے، اس کا واحد حل چیف جسٹس کا استعفی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بغیر کسی تاخیر کے استعفی دے دینا چاہیئے۔