Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
23 Shawwal 1445  

27 تاریخ کے بعد میری جان کو 9 افراد سے خطرہ ہے، شیخ رشید

اگر میری جان کو نقصان پہنچے تو ان 9 افراد سے تفتیش کی جائے، شیخ رشید
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 09:27am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 27 تاریخ کے بعد میری جان کو 9 افراد سے خطرہ ہے، اگر میری جان کو نقصان پہنچے تو ان 9 افراد سے تفتیش کی جائے۔

سابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ سنا ہے سابق جنرل نے میرے خلاف بیان دیا ہے، سابق جنرل سے کبھی علیحدگی میں ملاقات نہیں کی اور نہ کبھی ان سے عمران خان کے خلاف بات نہیں کی۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ میرے جنرل (ر) پرویز مشرف ، جنرل (ر) احسان اور جنرل (ر) اختر کے ساتھ تعلقات تھے، جب وزیر داخلہ تھا تو موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی ندیم اور جنرل (ر) فیض حمید سے سرکاری کام کے سلسلے میں بات کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نسلی اور اصلی ہوں، عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، سامراجی قوتیں پاکستان کے اثاثوں پر اپنا دباؤ ڈالنا چاہتی ہیں، ساری قوم اپنے اداروں کے ساتھ مل کر اس ملک کا دفاع کرے گی، پاکستان ترقی کرےگا۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ جیل میرا سسرال ہے، جس سے کبھی نہیں گھبرایا، 27 تاریخ کے بعد میری جان کو بھی خطرہ ہے، جن 9 افراد سے خطرہ ہے ان کے نام لکھ دیے ہیں، اگر میری جان کو نقصان پہنچے تو ان 9 افراد سے تفتیش کی جائے۔

اپنے لوگوں سے کہوں گا احتیاط برتیں ادھر ادھر ہوجائیں، شیخ رشید

ایک اور ویڈیو بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ رات پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو بغیر سرچ وارنٹ گرفتار کیا، پولیس 70 سے 80 کارکنان کو گرفتار کر کے لے گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ظلم ہے بربریت ہے انتہا پسندی ہے، انہوں نے الیکشن سے فراری اور پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے، ہمارے حوصلے اور جذبے بلند ہیں، اپنے لوگوں سے کہوں گا احتیاط برتیں ادھر ادھر ہوجائیں۔

’پی ٹی آئی کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے‘

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس کا اعلامیہ جاری
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 10:18am
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس۔ فوٹو — فائل
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس۔ فوٹو — فائل

وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا، اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پی ایم ہاؤس میں تقریباً چھ گھنٹہ جاری رہنے والے اجلاس میں سیاسی و امن و امان کی صورتحال اور انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

اتحادیوں کے اجلاس میں مقبول صدیقی، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین سمیت خالد مگسی، اعظم نذیر تارڑ اور ایاز صادق بھی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق حساس اداروں کے سربراہان بھی مشاورتی عمل کا حصہ بنے جب کہ سی سی پی او لاہور نے بھی اجلاس میں شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے عدالتی احکامات پرعمل درآمد کرنے والی پولیس، رینجرز پرعمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پیٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک اور ناقابل قبول ہے۔

اجلاس نے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے سوشل میڈیا اوربیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اورکہا کہ لسبیلہ کے شہداء کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔

اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا اور یہ آزادی اظہار نہیں، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو معیار قبول نہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملے میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی۔

سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اجلاس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں، شرکاء نے رائے دی کہ عمران خان سے متعلق دو ٹوک پالیسی اپنائی جائے اور حکومتی رٹ کی عملداری کے لئے عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شرکاء نے عدلیہ کے کردار پر نظر ثانی کو بھی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے جو سہولت عمران خان کے لئے ہے وہ عام آدمی کو بھی ملنی چاہئے، قانون سب کے لئے برابر ہے تو عمران خان اسے بالاتر کیوں ہیں۔

حکام نے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کی پرتشدد کارروائیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انتشار پھیلانے والے کارکن دیہاڑی پر بلائے گئے تھے، گرفتار افراد سے دوران تفتیش اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے، شرپسندی سے باز نہ آنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے سکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دینے کا عندیہ ہے۔

مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق کیس:عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج سوا 2 بجے طلب کیا ہے
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 06:02pm
چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور کرلی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر پر سماعت کی۔

عمران خان حفاظتی ضمانت کے لئے جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے جبکہ فواد چوہدری اور شوکتِ بسرا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالتِ عالیہ کے باہر اور اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں؟ عدالت

دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں ؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ عمران خان کی ذاتی سیکیورٹی ہے، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نےکہا کہ سیکیورٹی کے لئے پولیس اہلکار موجود ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کا عمران خان کے گارڈز کو باہر جانے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے گارڈز کو باہر جانے کا حکم دے دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود میرے گھر پر آپریشن کیا گیا، اسلام آباد میں تھا تو میرے پیچھے سے گھر پر آپریشن کیا گیا، نہتے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

میری بیوی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، عمران خان

عمران خان نے بتایاکہ میری بیوی پردہ کرتی ہے شیشے کے پیچھے تھی پولیس نے شیشے توڑ دیے، میری بیوی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، اس سے متعلق ویڈیوزمیں بھی موجود ہے، گھر کی فوٹیج ریکارڈ پر ہے، عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔

آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی

انہوں نے مزید کہا کہ آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جسے کوئی نہیں جانتا، بغیر کافلے کے آیا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اسلام آباد ٹول پر پہنچا تو انہیں نے میرے گھر پر حملہ کردیا، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ نا سکوں، حکومت نے دنیا کو کیا پیغام دیا، یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے یہی پیغام دیا۔

’میڈیا پر بیٹھ کرعدلیہ کو مذاق بنانیوالوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا‘

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کو مذاق بنا رہے ہیں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نا کی تو پھر توہین عدالت کارروائی ہوگی، ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔

عدالت نے وفاق کے وکیل سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی کے ساتھ مقدمات کی تفصیل فراہم کریں۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف احتجاج پر درج دہشتگردی مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج پر تھانہ سنگجانی میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں چار اپریل تک توسیع کر دی۔

عدالت نے لاہور ہائی کورٹ پیشی کے باعث عمران خان کئی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی، جج انسداد دہشتگردی عدالت راجا جواد عباس حسن نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

عمران خان ایک گھنٹہ قبل ہی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے

اس سے قبل عمران خان کو 2 بجے دن عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم وہ لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے ایک گھنٹہ قبل ہی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔

عمران خان کی جیمر والی گاڑی کو ہائی کورٹ میں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔

عمران خان اپنے اسپشل اسکواڈ کے ہمراہ قافلے کی صورت میں زمان پارک سے عدالت پہنچے۔

لاہور ہائیکورٹ آتے ہوئے پی ٹی آئی کے کارکن بڑی تعداد میں اپنے چیئرمین کے ہمراہ تھے، عمران خان کے قافلے میں 3 گاڑیاں موجود تھیں جبکہ جیمر کی کوئی گاڑی ان کے ہمراہ موجود نہیں تھی۔

سابق وزیراعظم کی گاڑی کو ٹریفک اشاروں پر بھی روکا جاتا رہا، عمران خان کو پولیس نے کلئیر روٹ بھی نہیں دیا۔

عمران خان آج سوا 2 بجے لاہور ہائیکورٹ طلب

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو آج سوا 2 بجے طلب کیا تھا۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے عمران خان کی 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ اگر آپ کو ریلیف چاہیئے تو آج دوپہر سوا 2 بجے تک عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہونا چاہیئے۔

جسٹس شہباز رضوی نے کہا تھا کہ یہ نہیں ہو گا کہ سماعت ملتوی کی جائے اور عمران خان آ رہے ہیں، عمران خان اسلام آباد میں پیشی پر گئے اور 2 نئی ایف آئی ایف آئی درج ہو گئیں۔

عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا تھا کہ کیا درخواستوں پر دستخط عمران خان کے ہیں ؟ عمران خان کے درخواستوں پر دستخط بظاہر اسکین لگتے ہیں ، جس پر وکیل نے کہا کہ دونوں دستخط عمران خان کے ہیں لیکن scanned ہیں۔

وکیل عمران خان نے کہا تھا کہ میں ایک مرتبہ فائل دیکھنا چاہتا ہوں،عدالت نے کہاکہ یہ دستخط عمران خان کے اسکین شدہ ہیں، اسکین شدہ دستخط قابل قبول نہیں ہوتے ۔

جسٹس شہباز رضوی نے حکم دیا تھا کہ عمران خان کل وقت پر عدالت پہنچیں، چیئرمین پی ٹی آئی آج سوا 2 بجے تک کمرہ عدالت میں پہنچ جائیں۔

انہوں نے وکیل کو کہا تھا کہ آپ اپنے لوگوں کو روکتے کیوں نہیں؟ ایک ہزار آدمی کیوں ساتھ جاتے ہیں؟

بعدازاں عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر کاروائی کل دوپہر کل تک ملتوی کر دی کردی تھی۔

عمران خان نے مزید 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں درج 2 مزید مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں درج مقدمات میں ضمانت کے لئے درخواستیں دائر کیں تھیں، جس میں لاہور ہائیکورٹ سے 15 روز کی حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ظل شاہ کی موت کے حقائق چھپانے پر عمران خان و دیگر کیخلاف مقدمہ

عمران خان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتا ہوں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے لہٰذا متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیےحفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی جانب سے دائر حفاظتی ضمانت کی درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کردی تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

حفاظتی ضمانت کے لئے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے آج ہی سماعت کرنی تھی۔

سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کی صورت میں عمران خان عدالت میں پیش ہوں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں ایک اور مقدمہ درج