اسرائیلی سرزمین سے آسمانی پتھر دریافت
-Forbesتل ابیب: گزشتہ ہفتے شمالی اسرائیل میں ایک کان کن کمپنی شفا یامیم کو ایک نئی قسم کا پتھر ملا ہے، جس نے ماہرین ارضیات کو انتہائی خوشی میں مبتلا کردیا ہے۔
غیر ملکی رپورٹ کے مطابق کمپنی کو یہ معدنی پتھر کوہ کرمل کے نزدیک زبولون گاؤں میں کان کنی کے دوران ملا جو نیلم میں جڑا ہوا تھا۔
علاقے کی مناسبت سے اسے کارمیلٹازائیٹ (carmeltazite) کا نام دیا گیا ہے۔ اس پتھر کی کثافت کے تجربات میں اسے ہیرے سے بھی سخت پایا گیا ہے۔
کارمیلٹازائیٹ اپنی شکل اور کیمیائی ترکیب میں یاقوت اور نیلم سے ملتا جلتا ہے، لیکن یہ دنیا میں پائے جانے والے قیمتی پتھروں سے مختلف ہے۔
اصل میں اس پتھر کو غیر ارضی پتھر یعنی شہاب ثاقب کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
یہ پتھر سیاہ، نیلے سے سبز یا نارنجی بھورے رنگ میں ہے۔ جو کروڑوں سال پہلے چونے کے پتھر کے زمانے کی تخلیق ہیں۔
کارمیلٹازائیٹ کا سب سے بڑا پتھر 33.3 قیراط کا ہے۔ اسرائیلی کمپنی نے اس پتھر کو کارمیل سفائر کے طور رجسٹر کرایا ہے۔
انٹرنیشنل منرلوجیکل ایسوسی ایشن کے کمیشن آن نیو منرلز نے اسے نئی معدن کے طور پر منظور کر لیا ہے۔
اگرچہ کمپنی نے اس طرح کے مزید پتھر ملنے کی امید ظاہر کی ہے، لیکن یہ نئے پتھر ابھی تو ہیروں سے بھی زیادہ نایاب ہیں۔
جوہرات کی قیمتیں ان کی دستیابی پر انحصار کرتی ہیں اس لیے یہ ہیروں سے بھی زیادہ مہنگے ہیں۔











اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔