سقوطِ ڈھاکہ کا پسِ منظر
سولہ دسمبر انیس سو اکہتر پاکستا ن کی تا ریخ میں ہمیشہ سیاہ باب کی حیثیت سے یاد ر کھا جائے گا،اس دن پاکستان کے جسم کا ایک حصہ کا ٹ کر الگ کر دیا گیا تھا ۔
پاکستان ابھی پوری طرح سنبھل بھی نہ پایا تھا کہ اس کا بازو کاٹ کر اس سے علیحد ہ کر دیا گیا یہ قائد اعظم کا پاکستان نہیں تھا قائد اعظم نے تو ایسے پا کستان کا خواب دیکھا تھا جس میں تمام قومیتیوں ،رنگ ،نسل ،مذا ہب کے لوگ آپس میں مل جل کر رہیں ،لیکن شیخ مجیب الرحمان اور ذوالفقار علی بھٹو کی اقتدار کی ہوس نے یہ خواب پورا نہ ہو نے دیا ۔
بھارت تو پہلے ہی پاکستان کے وجود سے خار کھا ئے بیٹھا تھا ،اس نے بہت پہلے سے پاکستان کو توڑنے کی منصو بہ بندی کر رکھی تھی اور اپنی فوج مکتی باہنی کے روپ میں مشرقی پاکستان میں تعینات کی ہوئی تھی۔
مکتی باہنی اور بھارتی تنظیم را نے مشرقی پاکستان کے لو گوں کو مغربی پاکستان کے خلاف بھڑکا نا شروع کر دیا تھا اور جو لوگ پاکستان سے محبت کو ختم کرنے پر راضی نہیں تھے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے تھے ۔
یہ بھارت اور مشرقی پاکستان کے اندرونی غداروں کی ملی بھگت ہی تھی کہ پاکستانی فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آج بنگلہ دیش کو ہم سے الگ ہوئے چوالیس سال گزر چکے ہیں لیکن علیحدگی کا یہ زخم آج بھی تا زہ ہے۔




























اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔