Aaj News

ہفتہ, مئ 18, 2024  
09 Dhul-Qadah 1445  

'اسلام آباد میں 2017 میں مندر کےلئے زمین دی گئی تھی'

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کہتے ہیں مندر کی زمین 2017 میں الاٹ کی گئی تھی۔جس کی ابتدا ہی انتشار سے ہو اسکا وجود کیسے ممکن ہے.
شائع 04 جولائ 2020 09:39pm
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری- فائل فوٹو
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری- فائل فوٹو

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کہتے ہیں مندر کی زمین 2017 میں الاٹ کی گئی تھی۔جس کی ابتدا ہی انتشار سے ہو اسکا وجود کیسے ممکن ہے۔

عید گاہ شریف میں وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا اتحاد امت کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا ہمارا معاشرہ تضادات کا شکار ہے۔فرقہ ورانہ ماحول کو دیکھتے ہوئے حکومت کی خواہش ہے کہ تمام علماء کرام کو ایک پیج پر لایا جائے۔جو عناصر بھی فسادات پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ان سے بیزاری کا اعلانیہ اظہار کرنا ہے۔ہمارے آج کے کانفرنس کا یہی مقصد ہے، جہاں عملدرآمد کی ضرورت ہے وہاں تک پہنچا جائے گا۔علماء کرام سے گزارش ہے کہ اپنی خانقاہوں میں بھی اتحاد بین المسلمین کی ضرورت کو اجاگر کری۔وزیراعظم عمران خان اس حوالے سے بہت اچھی سوچ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان کی پالیسی تمام مسالک اور سب کےلئے ایک جیسی ہیں۔سعودی عرب ایران کشیدگی میں پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔

وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا مندر کے حوالے سے کافی بحث ہو چکی۔اسلام اقلیتوں کے حقوق کا درس دیتا ہے یہ اقلیت پزیر پالیسیاں ہیں ۔اسلام آباد میں 2017 میں مندر کےلئے زمین دی گئی تھی۔ابھی تک مندر کےلئے کسی قسم کے فنڈز نہیں دیئے گئے۔فیصلہ ہونا باقی ہے کہ فنڈز دینا چاہیےن یا نہیں۔اسلامی نظریاتی کونسل فیصلہ کرے گی مندر سرکاری فنڈز سے بننا چاہئے یا نہیں ، جس مندر کی ابتدا ہی انتشار سے ہوئی ہو اسکا وجود کیسے ممکن ہے۔