Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
19 Shawwal 1445  

سی سی پی او کے بیان پرپوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیئے،لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس میں ریمارکس ...
شائع 14 ستمبر 2020 12:20pm

لاہور ہائیکورٹ نے موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس میں ریمارکس دیئے کہ سی سی پی او کے بیان پر پوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیئے،وزرا ءنے عجیب و غریب بیانات دیئے ،پتہ نہیں، انویسٹی گیشن ہو رہی ہے یا ڈرامے بازی۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ محمد قاسم خان نے موٹروے پرخاتون سے زیادتی سے متعلق کیس کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی درخواست کی سماعت کی۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت چاہےتوجوڈیشل انکوائری کراسکتی ہے،کس قانون کے تحت عدالت یہ حکم جاری کرے ،صرف خبر چھپوانے کیلئے درخواستیں دائرنہ کی جائیں ،سی سی پی او کےجملےپرپوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیئے۔

چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ یہ کیاتحقیقات ہیں،پولیس مظلوم خاتون کوغلط کہہ رہی ہے،بہت سے وزراءنے عجیب و غیرب بیانات دیئے،پتہ نہیں ،انویسٹی گیشن ہو رہی ہے یا ڈرامے بازی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی مشیر اوروزیرقانون موقع پرجاکرتصاویربنارہےہیں،کیاوزیر قانون کوئی انویسٹی گیشن افسرہیں ،تصاویرسوشل میڈیاپرڈال کردکھاتےہیں کہ بڑاکام کررہےہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ سی سی پی اور کےبیان پر کیاکارروائی ہوئی،جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ معاملےکی انکوائری ہورہی ہے۔

چیف جسٹس قاسم محمد خان نے استفسار کیا کہ کیاآپ کہہ رہے ہیں کہ افسرکےبیان پر انکوائری ہورہی ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ پورےمعاملےکی انکوائری ہورہی ہے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سخت ایکشن ہونا چاہیئےتھاتاکہ قوم کی بیٹیوں کو حوصلہ ملتا،آپ سب کو بلالیں پھر دیکھتے ہیں معاملے کو۔

عدالت نے سی سی پی او لاہور عمرشیخ کو دوپہر ایک بجے طلب کرلیا اور موٹروے واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن اورتازہ رپورٹ طلب بھی کرلی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div