Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

سارا نظام کرپٹ ہوچکا ، ریاست کی رٹ کہیں نہیں، اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سخت...
شائع 21 ستمبر 2020 03:33pm

اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سارا نظام کرپٹ ہوچکا، ریاست کی رٹ کہیں نہیں ،اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ،وزارت داخلہ ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہے، مفادات کا ٹکراؤ ہرجگہ نظرآرہا ہے، صرف ایلیٹ کی خدمت کی جا رہی ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے جرائم، گمشدگیوں اورزمینوں پرقبضوں کے بڑھتے کیسز کی سماعت کی ،اس موقع پر چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد سمیت مشیرداخلہ شہزاد اکبرپیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار بیرسٹرجہانگیرجدوں نے بتایاکہ ساجد گوندل واپس آگئے اور بیان بھی ریکارڈ کرا دیا لیکن اغوا ءکاروں کا نہیں پتا چلا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تفتیش کا معاملہ ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشیرداخلہ شہزاد اکبر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آئی جی پولیس کی رپورٹ دیکھی ہو گی، جو بہت خوفناک ہے ،چودہ سو اسکوائر میل پر مشتمل وفاقی دارالحکومت کوماڈل سٹی ہونا چاہیئے،کچہری جاکردیکھیں کہ عدالتیں کیسے کام کررہی ہیں،کابینہ میں وزیراعظم کوبتائیں کہ عام شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مزیر ریمارکس دیئے کہ پولیس کے تفتیشی افسران تربیت یافتہ نہیں ،شہریوں کے بنیادی حقوق پر اثر انداز ہوتا ہے، اسلام آباد میں پراسیکیوشن برانچ تک نہیں ،عدالتیں غیرانسانی حالت میں چل رہیں، اسلام آباد میں صرف ایلیٹ کی خدمت کی جا رہی ہے اوریہ ریاست کی ترجیحات بتاتا ہے ۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے شہزاد اکبر سےکہاکہ مشیر وزیراعظم اور وزارت کے انچارج ہونے کے ناطے ان چیزوں کا حل نکالیں اور تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں حکومتی سیاسی قابلیت ہی ان معاملات میں بہتری لاسکتی ہے۔

عدالت نے اسلام آباد میں جرائم ، گمشدگیوں اور قبضہ سے متعلق کیس میں مشیر داخلہ سے 3ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div