Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

اپوزیشن کی تحریک کا دوسرا پڑاو کراچی

اپوزیشن کی تحریک کا دوسرا پڑاؤسندھ کا سب سے بڑا شہر کراچی ہے ...
شائع 17 اکتوبر 2020 08:13pm

اپوزیشن کی تحریک کا دوسرا پڑاؤسندھ کا سب سے بڑا شہر کراچی ہے جہاں اتوار کو فل سیاسی شو ہوگا۔ باغ جناح میں اسٹیج تیار کرلیا گیا۔ ہزاروں کرسیاں بھی لگادی گئیں۔

لہرانے لگے۔ اس مرتبہ جلسے کی میزبانی پیپلزپارٹی کریگی۔ جیالے پرجوش ہیں اور جلسے کو ریفرنڈم کا نام دےدیا۔

حکومت کو چند ہفتوں کا مہمان بھی قرار دیا پیپلزپارٹی رہنماؤں نے جلسے سے پہلے ہی سیاسی پاور شو کو کامیاب قرار دیا۔

گزشتہ روز گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں نے خطاب کیا۔

گوجرانوالہ میں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا جلسہ ہوا۔

جلسے سے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں وہ راستے سے گزری ہر طرف گونیازی گو کا نعرہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت گجرانوالہ جلسے سے خوف میں مبتلا تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ وہ نہ ن لیگ نہ اپنا مقدمہ لے کر آئی ہوں بلکہ وہ اس ماں کا مقدمہ لے کر آئی ہیں جو کو بھوک کا سامنا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ وہ عوام کے سامنے میڈیا کا مقدمہ لے کر آئی ہیں جن کو خاموش کروانے کیلئے نوکری سے نکلوا دیا گیا۔

مریم نواز نے سوال اٹھایا کہ آئین کا مقدمہ ان کو سمجھ آتا ہے یا نہیں آتا ، ووٹ چوری کا مقدمہ سمجھ آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے سوا کسی کو یہ حق نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے آٹا اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ کا سوال بھی اٹھایا۔ انہوں نےعوام سے وعدہ لیا کہ جب وہ باہر نکلیں گی تو یہ لوگ ان کا ساتھ دینگے۔

انہوں نے پی ڈی ایم کے کامیاب جلسے پر بھی مبارک باد دی۔

بعدازاں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ابتداء میں بھٹو کا تذکرہ کیا اور کہا کہ آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ بلاول

کا کہنا تھا کہ تبدیلی یہ ہے کہ ملکی معیشت پہلی مرتبہ بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔ انہوں نے ملک میں اشیاء و خوردونوش کی بڑھتی قیمتوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اب نوجوان ڈگری لے کر گھوم رہے ہیں لیکن ان کو روزگار نہیں مل رہا ۔

بلاول کا کہنا تھا کہ تاجروں کی تجارت بند، ملوں والی کی مل بند ، یہ کیسی تبدیلی ہے ہر طرف بحران ہی بحران ہے۔

بلاول نے اس موقعے پر اپنی حکومت کے دوران لیے گئے معاشی اقدامات کا بھی تذکرہ کیا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وعدہ کیا کہ نوکریاں دوں گا، بے روزگار کردیا، قرض نہیں لوں گا لیکن قرض لیا۔

بلاول نے اس موقعے پر حکومت پر بھی کرپشن کا الزام لگایا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ یہ کرپٹ ہیں تو احتجاج کررہے ہیں تو کیا تاجر کرپٹ ہیں، ینگ ڈاکٹرز کرپٹ ہیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز کرپٹ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی حکومت کرپٹ ہے۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اب وقت آچکا ہے اور اب عمران خان کو گھبرانا ہے۔

اس موقعے پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب موجودہ حکمران ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو بھی جعلی قرار دیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جعلی حکمران اب اپنے اختتام پر پہنچنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب جمہوریت کی صبح طلوں ہونیوالی ہے۔ اور اب جمہوریت پسند قوتوں تحریک کا آغاز کررہی ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ اب عوام کا سمندر مختلف شہروں میں آئیگا،انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اب حکومت دسمبر نہیں دیکھے گی۔ انکی ہمت جواب دے چکی ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا سلیکٹرز بھی اسکی کارکردگی پر شرمندہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے اس وقت خوشیاں منائی گئیں جب ملک میں جمہوریت کا خون ہوا تھا۔تاہم آج پاکستان میں کشمیر، جمہوریت کی بات کی جارہی ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div