Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

ایک کلرک حکومت کےاربوں کے کام کوخراب کردیتا ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے...
اپ ڈیٹ 24 نومبر 2020 03:34pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کوخراب کردیتا ہے، کوئی نہ کوئی ملا ہوا ہوتا ہے جوفیصلہ آنے کے بعد دبا لیتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت حکومت کی جانب سے زائد المیعاد اپیل دائرکرنے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ حکومت نے توفیصلے کی کاپی بھی اپیل کی مدت ختم ہونے کے بعد حاصل کی،جسٹس اعجازالاحسن

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ہر تیسرا، چوتھا کیس تاخیر سے دائر کرکے ذمہ عدالت پر ڈال دیتی ہے، ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کوخراب کردیتا ہے، کوئی نہ کوئی ملا ہوا ہوتا ہے جوفیصلہ آنے کے بعد دبا لیتا ہے، کالی بھڑیں اداروں میں رکھیں گےتوپھرخمیازہ بھی بھگتیں، اپیل دائرکرنے میں تاخیرہوجائے توپھرعدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں؟ اداروں کا نقصان کرنے والوں کیخلاف کاروائی کیوں نہیں کی جاتی؟۔

جسٹس گلزاراحمد نے مزید ریمارکس دیئے کہ حکومت اپنا کام نہیں کررہی توسپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی ، جس کیس میں سپریم کورٹ نے کارروائی کا حکم دیا وہاں ساری ذمہ داری ماتحت عملے پر ڈال دی جاتی ہے،اداروں کے قانونی معاملات توافسران کے ذمے ہونا چاہیئے کلرکوں کے نہیں، اس اپیل کو بھی تاخیر سے دائر کرنے کے متعلقہ افسران ذمہ دار ہیں۔

سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کیخلاف اپیل زائد المیعاد ہونے کی بنیاد پر خارج کردی جبکہ اساتذہ کو مستقل کرنے کا ہائیکورٹ فیصلہ برقرار رکھا گیا۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div