Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

وہ دن ہم نہیں بھولیں گے۔۔۔

16 دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جو پوری...
شائع 15 دسمبر 2020 10:56pm

16 دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جو پوری پاکستانی قوم کیلئے انتہائی تکلیف، کرب سے بھرپور اور اذیت ناک تھا۔ جب نہتے اور معصوم بچوں کے جسموں کو درندوں نے گولیوں سے چھلنی کردیا۔ اس دن 6 سے 8 اسلحہ بردار حملہ آور پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں جب داخل ہوئے تو اسکول اور اطراف کے علاقے گولیوں کی ترتراہٹ سے گونج اُٹھے، ہر طرف چیخ و پکار، آہ و بکا اور خوف کے بادل چھا گئے۔ معصوم بچے کرسیوں اور میزوں کے نیچے چھپ گئے، یہ سوچ کر کہ یہ شاید ان کی جان بچ جائے لیکن درندوں کو رحم نہ آیا اور انھوں نے بچوں پر گولیاں برسانا شروع کردیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان ظالم دہشتگردوں نے کئی ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں۔ اس سانحے میں کئی اساتذہ بھی شہید ہوئے حملے کے بعد (ایس ایس جی) کے خصوصی دستوں نے ایک ریسکیو آپریشن شروع کیا، جس میں تمام 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔

وحشی درندوں اور ظالموں کو تھوڑا بھی رحم نہیں آیا وہ معصوم بچے جو علم کی شمع کو روشن کرنے آئے تھے اور علم کی دولت سے مالا مال ہو رہے تھے ان میں کوئی ڈاکٹر تو کوئی انجینئر بننا چاہتا تھا۔ کوئی آرمی تو کوئی ایئر فورس میں جانے کا خواہشمند تھا۔ ان میں کچھ بچے تو ایسے تھے جن کا اسکول میں پہلا دن تھا۔ ان معصوموں کو کیا معلوم تھا کہ آج ان کا سکول میں تو پہلا دن ہے لیکن اس دنیا میں آخری دن ہے۔

بزدل دہشتگرد معصوم بچوں کو نشانہ بناکر سمجھے کہ شاید ان کو ڈارنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔بزدل لوگوں نے سوچا کہ علم پر وار کر کے بچوں کو گھروں میں محدود کردیں گے لیکن ان کو کیا معلوم تھا کہ آرمی پبلک اسکول پر حملے کہ ایک ہفتے بعد ہی بچے ایک بار پھر اپنی تعلیمی درسگاہ کی طرف ایک نئے جذبے کے ساتھ لوٹ آئیں گے۔ پاکستانی قوم نے ہمیشہ مشکل حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور یہ قوم بزدلانہ کارروائیوں سے خوفزدہ ہونے والی نہیں۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول واقعے کے بعد پوری قوم، سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر آگئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا حکم دیا، دشمن کو پیغام دیا گیا کہ تمہاری بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوسکتے۔ ننھے بچوں کی شہادت پاکستانیوں کے حوصلے بلند کرگئی۔ آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعد پاکستان سے فسادیوں کا خاتمہ کرنے کیلئے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد شروع کیا گیا۔ دشمن کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔ ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو پیغام دیا گیا کہ اختلافات اپنی جگہ لیکن مشکل وقت میں تمام اختلافات کو بھلا کر ہم یکجا ہوجاتے ہیں۔

2 دسمبر 2015 کو آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں چار افراد کو پھانسی دے دی گئی۔ انہیں فوجی عدالت نے سزا سنائی تھی اور ان کی سزائے موت کی توثیق اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کی تھی۔

میں اُن بہادر والدین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے لخت جگر کو وطن عزیز کیلئے قربان کر دیا۔ شہداء کے والدین آپ کو فخر محسوس کرنا چاہیئے، آپ ان شہید بچوں کے ماں باپ ہیں جن کی شہادت کی وجہ سے ملک پاکستان امن کا گہوارہ بن گیا ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ جہاں عام شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس ملک کیلئے اپنی جانیں قربان کیں، وہیں پر آرمی پبلک اسکول کے ان ننھے شہداء کی قربانیوں کو بھی کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

تحریر: کاوش میمن

وفاقی اردو یونیورسٹی میں ابلاغِ عامہ کاطالب علم ہوں، سیاسی معاملات پرگہری نظراورصحافت میں کیریئربنانےکاشوق ہے،ابتدائی بچپن سے ہی الیکٹرانک میڈیامیں بھرپوردلچسپی رکھتاہوں۔بلاگرسےای میل ایڈریس [email protected] یاٹوئٹر اکاؤنٹ Kawish_Official@ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

درج بالا تحریر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہوسکتی ہے، آج نیوز اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div