تحفے بیچ کر تمام رقم عمران خان کے اکاؤنٹ میں نہیں آئی، ریکارڈ سے انکشاف
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلیت سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے متن میں ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کے اکاؤنٹس کی جانچ کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ریکارڈ طلب کیا تھا جس سے معلوم ہوا کہ تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی تمام رقم عمران خان کے اکاؤنٹ میں نہیں آئی اور نہ ہی پی ٹی آئی چیئرمین نے تمام رقم اب تک الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہرکی ہے۔
تفصیلی فیصلے کے صفحہ 21 اور 22 پر تحریر ہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے اپنے جواب کے ساتھ چالان کی نقول لگائیں اور تحریری طور پر بھی کہا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ 64 ہزار 600 روپے ادا کرکے توشہ خانہ سے تحائف حاصل کیے۔ ان تحائف کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 10 کروڑ 79 لاکھ اور 43ہزار روپے لگایا گیا تھا۔ (یاد رہے کہ قواعد کے مطابق وزیراعظم جزوی ادائیگی کرکے تحائف اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔)
تاہم الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسی سال یہ تحائف فروخت کردیے اور 30جون 2019 کو یہ تحائف ان کے پاس موجود نہیں تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے اپنے گوشواروں میں ان کا ذکر نہیں کیا۔ البتہ انہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی 5 کروڑ 80 لاکھ آمدن کا ذکر کیا اور یہ کہ تحائف بیچنے سے ملنے والی رقم انہیں بینک اکاؤنٹ میں موصول ہوئی۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ ذکر کرنا ناگزیر ہے کہ عمران خان کی بات کی تصدیق کرنے کے لیے کمیشن نے اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ طلب کیا تھا اور معلوم ہوا کہ مالی سال 2018-19 کو عمران خان کے مذکورہ اکاؤنٹ میں کلوزنگ بیلنس 5کروڑ 18 لاکھ 21ہزار 865 روپے اور 31 پیسے تھا۔ الیکشن کمیشن نے لکھا کہ یہ کلوزنگ بیلنس تحائف کی مالیت کا تقریباً نصف بنتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے لکھا کہ عمران خان نے اپنے گوشواروں میں صرف اپنے کلوزنگ بیلنس کے اعداد و شمار ظاہر کیے ہیں اور توشہ خانہ کے تحائف کی مالیت کے حساب سے رقم نہیں دکھائی۔ انہوں نے تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کی تفصیل بھی نہیں بتائی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق تحائف کی فروخت کے بعد عمران خان کے پاس 8کروڑ 66 لاکھ 71 ہزار روپے ہونے چاہیے تھے لیکن ان کے اکاؤنٹ میں صرف 5 کروڑ 18 لاکھ 21 ہزار 865 روپے تھے اور 3 کروڑ 48 لاکھ 49 ہزار کا کچھ پتہ نہیں۔
یاد رہے کہ قانون کے مطابق عمران خان اپنے تمام اثاثے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے ظاہر کرنے کے پابند تھے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ اثاثے ظاہر کردیئے تھے لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان اثاثوں میں سے اب بھی ساڑھے تین کروڑ کی رقم ظاہر نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ ہفتہ کی صبح تک پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کہہ رہے تھے کہ اب تک انہیں صرف فیصلے کے دو صفحات ملے ہیں تاہم آج نیوز کو 36 صفحات پر مشتمل پورا فیصلہ موصول ہو چکا ہے جس میں عمران خان کو سرکاری عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دینے کی وجوہات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.