Aaj News

جمعرات, مئ 09, 2024  
30 Shawwal 1445  

عمران کی درخواست پر زمان پارک کیخلاف آپریشن رکوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کی سفارش

آج ہی لارجر بینچ تشکیل دیکر سماعت آج ہی کی جائے، ڈویژنل بینچ کی سفارش
اپ ڈیٹ 17 اپريل 2023 01:52pm

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا اور مجھے خوف ہے کہ وہاں خون خرابہ ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک لاہور میں ممکنہ آپریشن روکنے اور عمران خان کے خلاف مقدمات اور انکوائریوں میں طلبی کے نوٹسز کے خلاف سماعت ہوئی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کو ہر روز کسی نہ کسی عدالت پیش ہونا پڑتا ہے، ان پر ہر روز نیا مقدمہ درج کیا جاتا ہے، اب تک 140 سے زائد مقدمات درج ہوچکے ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی آواز دبانے کیلئے بلا جواز مقدمات درج کئے گئے اور عمران خان کے بنیادی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں، ادھر مقدمہ ہوتا ہے اُدھر پولیس گرفتاری کیلئے پہنچ جاتی ہے، اصل واقعات کو تروڑ مروڑ کر نیا مقدمہ درج کیا جاتا ہے، ظل شاہ کیس میں بھی یہی کچھ کیا گیا، ہر مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات عائد کی گئیں۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان کی حاضری ضروری نہیں لیکن وہ پیش ہوٸے، ان کے خلاف روزانہ کی بنیادپرمقدمات درج ہورہےہیں، سرکاری مشینری کو ان کے خلاف استعمال کیاجارہاہے، اور عمران خان روزانہ کی بنیاد پرعدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، تاریخ میں کسی ایک شخص کیخلاف اتنے مقدمات نہیں ملتے۔

عمران خان کا عدالت میں بیان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان روسٹرم پر آئے اور اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ اور عدالت کو بتایا کہ آخری بار عدالت نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے گھر توڑ پھوڑ دیا، مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا، اور مجھے خوف ہے وہاں خون ہوگا، اس لئے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس آپریشن سے روکے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ علی زیدی کے ساتھ بھی ایسا ہوا اسے پکڑ لیا گیا، انہوں نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے، یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ مجھے صرف جیل میں ڈالنا نہیں، مجھے ختم کرنا چاہ رہے ہیں، پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا، برائے مہربانی عدالت انہیں آپریشن کرنے سے روکے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہاں تو جنگل کا قانون ہے، یہاں توہین عدالت کا خوف بھی نہیں رہا، یہ جانتے ہیں کہ میں جیل بھی چلا جاوں تو یہ ہار جائیں گے، مجھے اطلاعات ہیں کہ یہ حملہ کریں گے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا مؤقف

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اگر یہ انکواٸری جواٸن نہیں کریں گے تو تفتیش کیسے ہوگی، یہ درخواست ہاٸیکورٹ میں نہیں ہوسکتی، فوجداری کاررواٸی پر حکم امتناعی جاری نہیں ہوسکتا، اگر کوٸی نیا واقعہ ہو تو اس پر تو قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ یقین دہانی کرواٸیں کہ پرانے واقعات کی بنیاد نٸی ایف آٸی آر درج نہیں کریں گے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو جواب دیا کہ یہ سوال اٹھے گا کہ جب درخواست گزار کو بلایا جاتا ہے نہیں آتا، اس کیس میں ریلیف لینے کیلئے خود آیا۔

عمران خان نے عدالت میں ایک بار پھر مؤقف پیش کیا کہ سر مجھے پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے، خون خرابے کا خطرہ ہے، ہمیں اس سسٹم (نظام) پر کانفیڈنس (اعتماد) ہی نہیں رہ گیا۔

عدالت کی کیس لارجر بینچ کے روبرو بھجوانے کی سفارش

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم تھوڑی دیر بعد دوبارہ بیٹھیں گے۔ اور ججز چیمبر میں چلے گئے۔

کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے کیس کی سماعت لارجر بینچ کے روبرو بھجوانے کی سفارش کردی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ اسی نوعیت کی ایک اور درخواست پہلے بھی لارجر بینچ کو بھجوا چکے ہیں، یہ درخواست بھی لارجر بینچ کو بھجوا رہے ہیں۔

عدالتی نوٹ

ڈویژنل بینچ نے عمران خان کی درخواست چیف جسٹس کو واپس ارسال کردی اور نوٹ میں لکھا کہ چیف جسٹس یہ کیس بھی متعلقہ بینچ کے پاس بھجوا دیں۔

عدالتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے آج ہی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے آج ہی لارجر بینچ تشکیل دے کر سماعت آج ہی کی جائے۔

عمران خان کا عدالت پیشی کا فیصلہ

عدالت میں پیشی کے لئے سیکیورٹی اسکواڈ عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچا۔ ایلیٹ فورس کی 3 گاڑیاں، ایک ایمبولینس اور ایک فائر بریگیڈ کی گاڑی زمان پارک پہنچائی گئی۔

ایلیٹ فورس کی گاڑیاں، ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑی لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران عمران خان کی سیکیورٹی کا حصہ تھیں۔ عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونے کے لئے 11 بجے زمان پارک سے روانہ ہوئے۔

عمران خان کی مقدمات کے اندراج کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 121 مقدمات میں کارروئی روکنے کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلی، جس پر سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔

عمران خان نے اپنے اوپر قائم 121 مقدمات کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

pti

imran khan

lahore

Lahore High Court

Politics April 17 2023

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div