Aaj News

اتوار, مئ 12, 2024  
03 Dhul-Qadah 1445  
Live
Politics May 8 2023

پارلیمانی ریکارڈ عدالت میں بالکل جمع نہیں کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

عدالت کس قانون کے تحت پارلیمانی ریکارڈ نگ مانگ رہی ہے، سابق وزیراعظم
شائع 09 مئ 2023 12:04am
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

سابق وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدالت کس قانون کے تحت پارلیمانی ریکارڈنگ مانگ رہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارلیمانی ریکارڈ عدالت مں بالکل جمع نہیں کرائیں گے، پارلیمانی ریکارڈ کوئی بھی نہیں مانگ سکتا۔

انھوں نے کہا کہ عدالت کس قانون کے تحت پارلیمانی ریکارڈنگ مانگ رہی ہے، عدالت نے کس قانون کے تحت خط لکھا اور کیوں ریکارڈ مانگا جارہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کا اپنا ایک ڈیکورم ہے، کوئی بلاوجہ ریکارڈ نہیں مانگ سکتا، عدالت کا پارلیمانی ریکارڈ مانگنے کا کوئی حق نہیں۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 14مئی کو الیکشن نہیں ہوسکتے، انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا خیبرپختونخوا میں الیکشن نہیں ہیں کیا وہاں 90 دن کا اطلاق نہیں ہوتا۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ سپریم کورٹ معاملے پر فل کورٹ بنا دیتی تو ابھی اس طرح بحث نہ ہورہی ہوتی۔

فوج کی قربانیاں کیسے بھول سکتے ہیں، افہام و تفہیم سے کام لیں گے، پرویزالہٰی

ہم نے اپنے اداروں کو آگے لے کر چلنا ہے، صدر پی ٹی آئی
شائع 08 مئ 2023 11:44pm
فوٹو ـــ فائل
فوٹو ـــ فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ پاک فوج کی قربانیاں کیسے بھول سکتے ہیں، افہام و تفہیم سے کام لیں گے۔

چوہدری پرویز الہٰی کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ آئی ایس پی آر بھی ہمارا اپنا ادارہ ہے، فوج کی قربانیاں کیسے بھول سکتے ہیں، سیلاب کے دوران فوج نے ہماری مدد کی۔

واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حساس ادارے سے متعلق بیان دیا تھا جس پر پاک فوج کے ترجمان ادارے ( آئی ایس پی آر ) نے مذمتی پریس ریلیز جاری کی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے اداروں کو آگے لے کر چلنا ہے، ان کے ساتھ افہام و تفہیم سے کام لیں گے۔

سابق گورنر پنجاب پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ جون میں الیکشن ہوتے ہیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے، یکطرفہ طور پر بلڈوز کرنے کا زمانہ چلا گیا ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلب کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے انھوں نے سوال اٹھایا کہ پی اے سی میں کس حیثیت سے ججز کو بلایا جاسکتا ہے۔

’اگر ”وہ“ چاہیں تو عمران کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے‘

اب ایسا نہیں ہوگا کہ وزیراعظم ہاتھ باندھ کر عدالت کے سامنے سرنگوں کھڑے ہوں، اور نااہل ہوکر باہر آجائیں، وزیر داخلہ
شائع 08 مئ 2023 11:26pm
تصویر بزریعہ اے پی پی
تصویر بزریعہ اے پی پی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کسی کے اوپر قتل سے بڑا الزام کیا ہوسکتا ہے، پہلے جب وزیرآباد کا واقعہ ہوا تو اس (عمران خان) نے وزیراعظم کو مورد الزام ٹھہرایا، میرا نام لیا اور ساتھ ہی فوج کے ایک آفیسر کا نام لیا، جس کے بعد پھر اب دوبارہ ان کا نام لیا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں صحافی طلعت حسین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس کے پاس کسی کے خلاف بھی کوئی ثبوت نہیں ہے، زبانی تحریری، آڈیو ، ویڈیو، کسی قسم کی کوئی شہادت اس کے پاس نہیں ہے۔

فوج کی جانب سے ان کے بیانات پر عمران خان کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟ اس کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ آرمی ایکٹ کے مطابق کارروائی ہو، اگر وہ چاہیں تو کارروائی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سیاست دانوں کی حد تک یا پروائیویٹ لوگوں کی حد تک تو ان چیزوں کو بعض اوقات اتنا سیرئیس (سنجیدہ) لیا بھی نہیں جاتا، اس کے بعد پھر اگر مقدمہ ہو تو پاکستان پینل کوڈ کے تحت معاملات اتنے زیادہ سیرئیس نہیں ہوتے۔ ہاں لیکن یہ ڈیفنس آف پاکستان رولز کے تحت اور آرمی ایکٹ کے تحت یہ چیز اگر انہوں نے چاہا، میں یہ نہیں کہتا کہ انہوں نے کوئی ایسا فیصلہ کیا ہے یا ایسا ہوسکتا ہے، لیکن قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے تو شہباز گل نے جو باتیں کی تھیں وہ بھی اس دائرے میں لائی جاسکتی تھیں، جو بات سینیٹر اعظم سواتی صاحب نے کی تھی اس کو بھی اس ضمرے میں لایا جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا کرتے ہیں تشدد کا، میں نے خود ان کو متعدد بار کہا کہ آپ درخواست تو دیں، اپنا میڈیکل کرائیں، ہمارے اوپر جو تشدد ہوتے رہے ہیں ان کے میڈیکل آج بھی موجود ہیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہوں نے ایک نیا تشدد ایجاد کرلیا ہے کہ کپڑے اتار کے ایک طرف رکھ دئے پھر اٹھا کر پہن لئے اور کہہ دیا کہ ہمارے اوپر تشدد ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عسکری اداروں اور افسران کے خلاف بیانات کے بارے میں ہم سیاسی طور پر پورا جواب دے رہے ہیں، جب یہ ایک حساس ادارے کے خلاف پراپیگنڈا کریں گے تو زیادہ دیر اس کو برداشت نہیں کیا جاسکے گا۔

جب طلعت حسین نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد معاملہ تو عدالت میں ہی آنا ہے اور عدالتوں کا مزاج آپ کے سامنے ہے۔

تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جو اسپیسیفک اسپیشل لاز ہیں اس کے تحت پھر کئی جگہوں پہ ، میں خیر اس بات کا حوالہ نہیں دینا چاہتا، تو پھر وہاں پر جو ہے بعض جگہوں پر یہ آپشن ایکسٹروڈ (خارج) ہوجاتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت کی طرف سے کہتا ہوں کہ یہ جہاں سے کہیں، جس سے کہیں، ہم اس بات کی انکوائری کرانے کو تیار ہیں کہ ہم نے اس کے خلاف کوئی قتل کی سازش کرائی ہے۔

سوال کیا گیا کہ 14 مئی کی جو تاریخ ہے اس کے اوپر انتخابات ظاہر ہے اب ہوتے نظر نہیں آرہے، آپ کو لگتا ہے کہ اس کی سزا میں کنٹیمپٹ کے نوٹسز جاری ہوں گے اور وزیراعظم اور کابینہ کو اس کی سزا بھگتی پڑے گی؟

جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’اگر اس طرف صورت حال گئی تو پھر صرف اس بات پہ اکتفا نہیں ہوگا کہ پرائم منسٹر کو یا کابینہ کو نااہلی کا یا کنٹیمپٹ کا نوٹس ملے، اور وہ جا کے وہاں پہ سرنگوں ہاتھ جوڑ کے کھڑے ہوجائیں اور نااہل ہو کے باہر آجائیں، میرا خایل ہے کہ شاید یہ صورت حال اس طرح سے اس مرتبہ نہ ہوسکے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ ضرور کہہ دوں کہ اب ایسے نہیں ہوگا، اس طرح سے اب کوئی وزیراعظم نااہل ہوکر گھر نہیں جائے گا۔

عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ، وزارت داخلہ کو گرین سگنل مل گیا

حکومت نے گرفتاریوں کا فیصلہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کیا ہے، ذرائع
اپ ڈیٹ 09 مئ 2023 10:48am
تصویر: عامر قریشی / اے ایف پی
تصویر: عامر قریشی / اے ایف پی

وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کو عمران خان سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے گرین سگنل دے دیا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کو کل عدالت پیشی کے بعد گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

عمران خان اداروں کے خلاف بیانات کے مقدمے میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوپہر ڈھائی بجے پیش ہوں گے۔

خیال رہے کہ پیر کو آئی ایس پی آر نے عمران خان کے خلاف ایک مذمتی پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں ان کی جانب سے اداروں اور عسکری قیادت ’بے بنیاد الزامات‘ کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ادارہ جھوٹے اور من گھڑت الزامات اور پراپیگنڈا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا کرنے کا حق رکھتا ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کل اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان کل صبح چھ بجے اسلام آباد پیشی کیلئے روانہ ہوں گے۔

عمران خان سمیت اہم رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، حکومت نے اتحادیوں سے مشاورت کے بعد گرفتاریوں کو فیصلہ کیا ہے۔

ممکنہ طور پر گرفتار کئے جانے والے پی ٹی آئی کے دیگراہم رہنماؤں میں فواد چوہدری، شاہ محمود، فرخ حبیب، پرویز خٹک، اسد قیصر، حلیم عادل شیخ، عمران اسماعیل، علی زیدی و دیگر شامل ہیں۔

ملک میں ”حقیقی اسٹبلشمنٹ“ کون، فردوس عاشق کو کس کی کال پر ٹکٹ ملا

جنرل فیصل نصیر کے خلاف اگر آپ کو شکوہ ہے تو کونسا قانونی فورم اختیار کیا، ندیم افضل چن
شائع 08 مئ 2023 09:45pm
Allegations on Imran Khan’s senior military officer, Pak Army’s strong reaction | Faisla Aap Ka

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ڈی جی کاؤنٹر انٹیلی جنس (ڈی جی سی آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیصل نصیر پر الزامات کی بوچھاڑ آج نہیں ہو رہی، بلکہ اس معاملے کو کئی ماہ گزر گئے ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا کہ وزیر آباد میں عمران خان پر حملہ ہوا تو ایک شخص گرفتار ہوا جس نے مذہبی منافرت کے تحت حملے کا اعتراف کیا اور ایک شخص معظم گوندل عمران خان کے گارڈ کی گولی سے مارا گیا۔ پرویز الہیٰ کی حکومت تھے اور پریشر ڈالا گیا کہ تین افراد وزیراعظم شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ڈی جی سی فیصل نصیر کے خلاف پرچہ کاٹا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت نے پرچہ اس لئے نہیں دیا کہ ثبوت اور شواہد موجود نہیں تھے۔ انہوں نے ہمارے حلقے کے دو لوگ اٹھا لئے کہ تم مریم یا رانا ثناء اللہ کا نام لو۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے ان کو ایک ادارہ چاہئیے تھا، ان کو اس ادارے کی عادت پڑی ہوئی ہے جو ہر معاملے میں ان کے حق میں مداخلت کرتا تھا، اپریل میں اس ادارے نے کہا کہ ہم نیوٹرل ہوگئے ہیں، اب یہ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے اس ادارے کو سیاست میں ملوث کیا جائے، ادارہ ملوث نہیں ہونا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیصل نصیر کے خلاف اگر آپ کو اتنا شکوہ ہے تو آپ نے کونسا قانونی فورم اختیار کیا ہے؟ یا کیا شواہد اکٹھے کرکے منظر عام پر لائے ہیں۔

ن لیگی رہنما نے بتایا کہ ہمارے بار کے صدر ہیں مسلسل گوندل جو گواہی دیتے ہیں کہ ’انہوں نے معظم گوندل کی فیملی کو بلڈ منی (دیت کی رقم ) دی ہے عمران خان صاحب نے، کروڑوں روپے بیگ میں گئے ہیں جو انہوں نے معظم گوندل (کی فیملی) کو ادا کئے ہیں کہ اپنا منہ بند رکھنا، تفتیش کے حوالے سے مت بولنا، اس کی فیملی کے پاس کئی راز ہیں‘۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کو اسٹبلشمنٹ کا بڑا پتا تو ہے کیونکہ انہوں سیاست ہی اسٹبلشمنٹ کے سہارے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کے حقیقی اسٹبلشمنٹ والے بیان کی انکوائری ہونی چاہئے ’کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ اس ملک میں جو فتنہ پھیلایا جارہا ہے حقیقی اسٹبلشمنٹ اس کے پیچھے ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ کا ایک گلدستہ ہوتا ہے جس میں بزنس ٹائیکون، میڈیا ٹائیکون، سپریم کورٹ، فوج ہوتی ہے، فوج کے چند جنرلز ہوتے ہیں، سیاسی اشرافیہ بھی ہوتی ہے۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ چوہدری صاحب دو دفعہ سابق وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، اسپیکر رہ چکے ہیں، ڈپٹی وزیراعظم رہ چکے ہیں، اگر وہ کہہ رہے ہیں کہ آج کوئی حقیقی اسٹبلشمنٹ ہے تو وہ حقیقی اسٹبلشمنٹ کدھر ہے، شاہراہ دستور پر ایک موجود ہے نا’۔

رہنما پاکستان پیپلز پارٹی ندیم افضل چن نے کہا کہ 2017 سے 2019 تک جنرل (ر) فیض ڈی جی سی رہے ہیں، ’اور الحمدُ اللہ، میں واحد بندہ ہوں گا جو بریگیڈئیر عادل سے اور جنرل فیض سے الیکشن کے دوران (پی ٹی آئی میں) شامل ہونے سے لے کر نہیں ملا‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’جنرل فیض اور بریگیڈئیر عادل جو 2018 کا سارا الیکشن مینیج کر رہے تھے‘۔

ندیم افضل چن نے بتایا کہ میں نے خان صاحب سے کہا کہ سیالکوٹ سے میں نے انکوائری کی ہے، چوہدری امیر حسین کو آپ ٹکٹ دیں، طاہر ہوندلی اور صوبائی اسمبلی کے میاں پرویز کو آپ ٹکٹ دیں اور فردوس عاشق کو آپ اسپیشل سیٹ پر لے جائیں تو آپ سارے سیالکوٹ کا الیکشن جیت جائیں گے، تو انہوں نے کہا کہ بلا لو امیر حسین کو، امیر حسین بنی گالہ کے گیٹ پر پہنچ گئے، بزرگ سیاستدان ہیں قابل اسپیکر ہیں، عون چوہدری اور میں اندر بیٹھے تھے، ’انہوں (عمران خان) نے کہا کہ یار یہ جنرل فیض نہیں مانتا، جنرل فیض کا میسیج آیا ہے کہ فردوس عاشق اعوان کو ٹکٹ ضرور دینا ہے، امیر حسین گیٹ پر کھڑا رہا، میں اور عون چوہدری، میں ایک گھنٹہ کوشش کرتا رہا کہ گیٹ سے اندر تو آجائیں لیکن گیٹ کے اندر، کیونکہ فیض کی اجازت نہیں تھی۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) فیض جس کو اپروو کرتے ٹکٹ اس کو دی جاتی۔ ’ہر ٹکٹ کی اپروول فیض دیتا تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’مجھے خان صاحب نے خود کہا تھا کہ فردوس عاشق اعوان نے اتنے پیسے دئیے ہیں، میں نے کہا جی میں تو نہیں مانوں گا، ملہی ہے کوئی امریکہ میں اس سے ڈیڑھ سے ڈھائی کروڑ لیا ہے، فیصلہ آباد میں اپنے کوئی قریبی کا نام لیا ڈیڑھ کروڑ اس سے لے لئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ والے ’آج پتا کریں نا ورلڈ بلیو سٹی والوں نے 25 کروڑ کس کو دیا‘۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پارلیمان کے ساتھ اسٹبلشمنٹ کھڑی ہے۔

عطاء تارڑ نے ندیم افضل کی گفتگو سننے کے بعد کہا کہ میں ان کی بات سے متفق ہوں کہ ہماری پارٹی کو پنجاب میں توڑنے سے لے کر تحریک انصاف کی پنجاب میں حکومت قائم کرنے تک یہ جنرل فیض اور بریگیڈئیر عادل کرتے تھے۔ ہمارے امیدواروں کا کال کرکے کہا جاتا تھا ٹکٹیں جمع نہیں کرانیں، لوگ پانچ پانچ بجے تک ٹکٹیں اپنے پاس رکھتے تھے جمع نہیں کراتے تھے، ’کون تھا پیچھے بریگیڈئیر عادل تھا جنرل فیض تھا، یہ دو لوگ تھے‘۔

انہوں نے کہا کہ ادارے نے جب نیوٹرل رہنے کا فیصلہ کرلیا تو یہ ایک گھنٹہ نہیں کھڑے رہ سکے منہ کے بل گرے ہیں جاکر۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیخ وقاص اکرم کا پروگرام میں آئی ایس پی آر کی حالیہ تنبیہی پریس ریلیز کے حوالے سے کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کا جو بیان آیا ہے وہ ان کی رائے ہے اور وہ ان کا حق ہے، ہر ادارے کو اور ہر شخص کو اس بات کا حق ہے کہ اگر وہ سمجھے کہ اس پر الزام لگایا جارہا ہے تو وہ اس پر احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان پر پی ٹی آئی حیران، عمران اور آرمی چیف کو ایک کمرے میں بیٹھنے کا مشورہ

عمران خان اور جنرل عاصم منیر ایک دوسرے کے تحفظات سنیں، اسد عمر
اپ ڈیٹ 08 مئ 2023 11:19pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ملک کے حساس ادارے پر تنقید کے بعد آئی ایس پی آر نے پریس ریلیز جاری کی جسے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے حیران کن قرار دیا جبکہ اسد عمر نے آئی ایس پی آر سے اتفاق کیا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ملکی اداروں پر انگلیاں اٹھائیں تو پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے مذمتی پریس ریلیز جاری کردی۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جوابی رد عمل دے دیا۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ آئی ایس پی آر نے حیران کن پریس ریلیز جاری کی ہے، اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ ان پر قاتلانہ حملے میں کوئی آفیسر ملوث ہے تو آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ان کو مطمئن کیا جائے۔

فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ان (عمران خان) کو مطمئن کیا جانا چاہئے کہ ایسا نہیں ہے، لیکن الزام کی تحقیقات سے انکار اور ایسی پریس ریلیز سے آپ بتا رہے ہیں کہ پاکستان میں آپ قانون سے بالاتر ہیں ایسے رویے قوموں کیلئے تباہ کن ہیں۔

دوسری طرف سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اپنے ٹوئٹ میں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سے اتفاق کیا۔ اسد عمر نے لکھا کہ آئی ایس پی آر سے بالکل متفق ہوں، الزامات کی تحقیقات کےلیے قانونی راہ اپنانی چاہیے۔

اسد عمر نے لکھا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی، ادارے کا قانونی طریقہ کار کو سپورٹ کرنا ایک مثبت قدم ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا مزید کہنا ہے کہ قائد اعظم کے بعد عمران خان جیسا لیڈر نہیں دیکھا ، موجودہ کشیدہ صورتحال سے نکلنے کےلئے عمران خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر ایک کمرے میں بیٹھیں اور دونوں ایک دوسرے کے تحفظات سنیں۔

واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے عسکری قیادت اور اداروں کے خلاف بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم شہبازشریف کی ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا میں شہباز شریف سے ایک ایسے شخص کی حیثیت سے سوال پوچھ سکتا ہوں کہ جس پر گزشتہ چند ماہ میں 2 قاتلانہ حملے ہوئے ہوں، کیا مجھے ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہے جن کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ پر قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو وزیرآباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون تھا، کیا شہبازشریف اس کا جواب دے سکتے ہیں کہ آئی ایس آئی نے 18 مارچ کو میری پیشی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کا کنٹرول کیوں سنبھالا تھا، سی ٹی ڈی میں آئی ایس آئی کے اہلکار اور وکلاء کو کیوں چھپایا گیا، کمپلیکس میں آئی ایس آئی کا مقصد کیا تھا اور اس کا کیا کام تھا۔

وزیراعظم سے سوال پوچھنے سے پہلے اپنی سازشوں کا جواب دو، مریم اورنگزیب کی عمران خان پر تنقید

جھوٹے الزام لگانا الزام تراشی کرنا بہتان بازی کرنا کسی کا نہ قانونی حق ہے اور نہ آئینی حق ہے، وفاقی وزیر
شائع 08 مئ 2023 09:01pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے سوال پوچھنے سے پہلے عوام کو اپنی سازشوں کا جواب دو۔

مریم اورنگزیب نے اپنے ٹوئٹ میں عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جو الزام دوسروں پہ لگایا مجرم خود نکلے۔ دوسروں کو چور ڈاکو کہا اور خود ڈاکو ثابت ہوئے، مخالفین، صحافی، جج وکلا کے قتل کی تمہاری سازش پکڑی گئی تو اب دوسروں پر اپنے قتل کا الزام لگا رہے ہو۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم شہبازشریف کی ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا میں شہباز شریف سے ایک ایسے شخص کی حیثیت سے سوال پوچھ سکتا ہوں کہ جس پر گزشتہ چند ماہ میں 2 قاتلانہ حملے ہوئے ہوں، کیا مجھے ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہے جن کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ پر قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں۔

مریم اورنگزیب نے رد عمل میں کہا کہ پاناما میں جھوٹ بولنے پر وزیراعظم شہباز شریف کے مقدمے میں 6 سال سے تم عدالت سے فرار ہو۔ شہباز شریف سے سوال پوچھنے سے پہلے عوام کو اپنی سازشوں کا جواب دو۔ عدت میں شادی، بچی کے والد ہونے کا الزام لگنے کا انتظار باقی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ میں سوال اٹھایا کہ جب تم پہ قاتلانہ حملہ ہوا اُس وقت خیبرپختونخوا اور پنجاب میں تمہاری اپنی حکومت اور وزیراعلیٰ تھا۔ کیا وہ سازش میں شامل تھے؟

انھوں نے کہا کہ تمہارے جھوٹوں پہ اُنھوں نے ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی؟ مجرموں کو کیوں نہیں پکڑا؟ میڈیا، جج، سیاسی مخالفین کے قتل کی تمہاری سازش بے نقاب ہونے پر دوسروں پر اپنے قتل کاالزام دیا؟ واہ ۔

مریم اورنگزیب نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ بہروپیے حق صرف آئین اور قانون کے تحت ہیں۔ ہر شہری اپنے حقوق کے تحفظ کا پورا قانونی حق رکھتا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ تھانے اور عدالت جائے، ثبوت دے۔

عمران خان پر طنز کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آئینی حق ٹوئٹر ، ریلی اور جلسوں پہ نہیں ملتا ثبوت لے کر عدالت اور تھانے جاؤ۔ 35 پنکچر، 10 ارب، سائفر، امریکی سازش جیسے الزام تم نے لگائے اور ثبوت کوئی نہیں۔

مریم اورنگزیب نے مزید سوالات اٹھائے کہ عدالت میں کیوں نہیں جاتے اگر ثبوت ہیں ؟جھوٹے الزام لگانا الزام تراشی کرنا بہتان بازی کرنا کسی کا نہ قانونی حق ہے اور نہ آئینی حق ہے؟

حکومت کیخلاف فیصلہ کن حکمت عملی کی تیاری شروع کردی، عمران خان

آئندہ چند روز میں عوام کو لیکر حکومت کے خلاف باہر نکلیں گے، چیئرمین تحریک انصاف
شائع 08 مئ 2023 08:09pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن حکمت عملی کی تیاری شروع کر دی۔

زمان پارک لاہور میں عمران خان سے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی نے ملاقات کی۔ جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت پرویز الہٰی اور ان کے اہلخانہ کیخلاف کیسز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں نوے روز کی آئینی مدت گزر جانے کے باوجود پنجاب میں نگراں حکومت کے وجود اور حکومتی پالیسیوں کی شدید مذمت کی گئی۔

عمران خان اور پرویز الہیٰ نے ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور چیف جسٹس سمیت معزز عدلیہ سے بھرپور اظہارِ یکجہتی پر اتفاق کیا۔

سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز کے ساتھ ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف فیصلہ کن حکمت عملی کی تیاری شروع کر دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے آئندہ چند روز انتظار کریں، عوام کو لیکر حکومت کے خلاف باہر نکلیں گے۔

عمران خان کی زیر صدارت مرکزی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں 14 مئی کے بعد ممکنہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

عمران کے من گھڑت اور گھٹیا الزامات بدقسمتی پر مبنی، اور ناقابل قبول ہیں، آئی ایس پی آر

ادارہ جھوٹے اورمن گھڑت الزامات اور پراپیگنڈا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا کرنے کا حق رکھتا ہے، آئی ایس پی آر
اپ ڈیٹ 09 مئ 2023 11:33am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے عسکری قیادت اور اداروں کے خلاف بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اعلیٰ عسکری قیادت پر بڑے غیرذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں۔

خیال رہے کہ عمران خان نے پیر کو جاری اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ جب پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو وزیرآباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون تھا، کیا شہبازشریف اس کا جواب دے سکتے ہیں کہ آئی ایس آئی نے 18 مارچ کو میری پیشی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کا کنٹرول کیوں سنبھالا تھا، سی ٹی ڈی میں آئی ایس آئی کے اہلکار اور وکلاء کو کیوں چھپایا گیا گیا، کمپلیکس میں آئی ایس آئی کا مقصد کیا تھا اور اس کا کیا کام تھا۔

لاہور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ’دو دفعہ میرے اوپر قتلانہ حملے، مارنے کی کوشش کی گئی، میں نام لیتا ہوں، دونوں دفعہ ان کے پیچھے جنرل فیصل نصیر تھا، مجھے ببھی اس نے مارنے کی کوشش کی، اور اس کے پیچھے تھا جو تشدد ہوا اعظم سواتی پہ، اس کے پیچھے بھی یہی تھا، ارشد شریف کے قتل کے پیچھے بھی یہی تھا‘۔

اس سے قبل عمران خان میجر جنرل نصیر کو ”ڈرٹی ہیری“ کہہ کر پکارا کرتے تھے، جو ہالی ووڈ اداکار کلنٹ ایسٹ ووڈ کی 1971 کی فلم کا حوالہ ہے، جس میں ایک جذباتی پولیس والے کو ایک سائیکو پیتھ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

لیکن اب عمران خان نے جنرل فیصل نصیر کا باضابطہ نام لے کر الزامات لگانے شروع کردئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’مجھے نہیں سمجھ آرہی کہ ایک بلاول بھٹو کے کہنے پہ جنرل باجوہ نے کراچی کے اندر ایک سیکٹر انچارج آئی ایس آئی کا تبدیل کردیا، ہم یہاں ایک ساتھ آٹھ مہینے سے اس آدمی کا ظلم سہہ رہے ہیں، کیوں نہیں اوپر خبر جارہی‘۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حاضر سروس افسران پر یہ الزامات بغیر کسی ثبوت کے لگائے گئے ہیں، یہ من گھڑت اور گھٹیا الزامات بدقسمتی پر مبنی قابل افسوس اور ناقابل قبول ہیں۔

ترجمان پاک فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال سے یہ سلسلہ جاری ہے جس میں عسکری و انٹیلی جنس ایجنسی حکام کو ہدف بنایا جارہا ہے، سیاسی مقاصد آگے بڑھانے کے لیے سنسنی خیزی پر مبنی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ سیاسی لیڈر سے کہتے ہیں کہ قانونی راستہ اختیار کرے، جھوٹے الزامات لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے، ادارہ جھوٹے اورمن گھڑت الزامات اور پراپیگنڈا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا کرنے کا حق رکھتا ہے۔

عمران خان کے ان بیانات کے بعد گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی ملکی رہنماؤں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ایک شخص اداروں کو بدنام کرنے کی ہر حد کو عبور کرچکا ہے جسے اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’جنرل فیصل نصیر اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

دفعہ 144 خلاف ورزی کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں منظور

دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیس میں 50، 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کی گئیں
اپ ڈیٹ 08 مئ 2023 07:14pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی نواز اعوان، عامرمغل اور راجہ خرم کی ضمانتیں منظور کرلی گئیں۔

پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان، عامرمغل اور راجہ خرم کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیس میں پچاس پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کی گئیں۔

ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے علی نواز اعوان، عامرمغل اور راجہ خرم نواز کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

وکیل نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں کی درخواست گھوم پھر کر آپ ہی کے پاس آتی ہیں۔ جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہ ہو کل آپ کہیں کہ اِن جج کے پاس ضمانتیں کیوں چلی جاتی ہیں۔

ملزمان کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پانچ ہزار روپے مچلکوں پرضمانت منظور کرلیں، جج نے ریمارکس دیئے کہ ڈالر کا ریٹ دیکھیں! اب 5 ہزار روپے مچلکوں کے زمانے چلے گئے۔

عدالت نے مزید کہا عمران خان کی حکومت میں پچاس ہزار روپے مچلکوں پر ضمانتیں منظور ہوتی تھیں، ایک موقع پر یہ ریمارکس بھی دیے کہ میں نے کون سا کہا ہے کہ آپ لوگ فارن فنڈنگ پر چل رہے ہیں۔

عدالت نے علی نواز اعوان، راجہ خرم اورعامر مغل کی پچاس پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض 12 مئی تک ضمانتیں منظور کیں۔

توہین پارلیمنٹ بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، سزائیں کیا ملیں گی

اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔
اپ ڈیٹ 08 مئ 2023 07:27pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومت نے پارلیمان کی توہین سے متعلق قانون سازی کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں، توہین پارلیمنٹ بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

بل کے تحت توہین پارلیمنٹ پر مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں، اس بل کے تحت پارلیمنٹ کی توہین پر کسی بھی حکومتی یا ریاستی عہدیدار کو طلب کیا جا سکے گا۔

تجویز کے مطابق 24 رکنی پارلیمانی کنٹمپٹ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی۔

کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے 50، 50 فیصد اراکین کو شامل کیا جائے گا۔

کنٹمپٹ کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی۔

اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔

توہین پارلیمنٹ پر چھ ماہ قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

توہین پارلیمنٹ کا مسودہ پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ میں رائج قوانین کی روشنی تیار کیا گیا ہے۔

بل قومی اسمبلی کے بعد منظوری کے لئے سینٹ کو بھیجا جائے گا۔

دو مئی کو قائمہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے استحقاق رانا قاسم نون نے کہا تھا کہ توہین پارلیمنٹ کا قانون وقت کی ضرورت ہے جس پر کافی عرصے سے کام کر رہے تھے، لہٰذا ہم توہین پارلیمنٹ کا بل ایوان میں لائیں گے۔

رانا قاسم کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا توہین پارلیمان بل پر اتفاق ہے، بل کی تیاری کے حتمی مراحل میں ہیں، بل ایوان میں لانا کوئی ماورائے آئین اقدام نہیں بلکہ یہ موجودہ ”ٹوتھ لیس“ پارلیمان کو مضبوط کرے گا۔

رانا قاسم نون نے کہا کہ کوئی بھی شخص توہین پارلیمنٹ کرے گا اس کے خلاف سزا ہوگی کسی ادارے کا نام نہیں، توہین پارلیمنٹ کا قانون کسی بھی شخص پر لاگو ہوگا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ججز پر بھی لگ سکتا ہے، آرٹیکل 68 میں لکھا ہے کہ جج کو طلب کیا جا سکتا ہے، اس حوالے سے آرٹیکل 68 پڑھ لیں۔ توہین پارلیمنٹ کا قانون تمام اداروں میں بیٹھی ہوئی شخصیات پر بھی لاگو ہوگا۔

پی ٹی آئی نے 14 مئی کو اسلام آباد میں اجتماع کیلئے انتظامیہ کو خط لکھ دیا

انتظامیہ عوامی اجتماعات کی سکیورٹی سمیت دیگر ضروری انتظامات یقینی بنائے، خط
شائع 08 مئ 2023 06:13pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 14 مئی کو اسلام آباد میں آئین، چیف جسٹس اور سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کے لئے 101 مقامات پر بڑے عوامی اجتماعات کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کیلئے اسلام آباد کے پارٹی صدر علی نواز اعوان نے اسلام آباد انتظامیہ کو بذریعہ خط باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کے مطابق تحریک انصاف 14 مئی کی شام 4 بجے آئین، چیف جسٹس اورعدلیہ اظہار یکجہتی کےلئے 101 مقامات پر پُرامن اجتماعات منعقد کرے گی۔

خط میں کہا گیا کہ دستورِ مملکت اپنے آرٹیکل 15، 16، 17 اور 19 کے ذریعے شہریوں کو نقل وحرکت، اجتماع، اظہار اور ایسوسی ایشن کے بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس اپنے فیصلوں میں سول انتظامیہ کو عوام کے بنیادی حقوق متاثر کئے بغیر امور سرانجام دینے کا پابند کرچکی ہیں۔

علی نواز اعوان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اسلام آباد آئین، چیف جسٹس اور عدلیہ سے اظہاریکجہتی کا مکمل حق رکھتی ہے، اسلام آباد انتظامیہ آئین کی بالادستی کے پیش نظر ان عوامی اجتماعات کی سکیورٹی سمیت دیگر ضروری انتظامات یقینی بنائے۔

جسٹس مظاہر کے مالی معاملات پی اے سی میں لانا خلاف ضابطہ ہے، رضا ربانی

کسی جج کی دولت کی انکوائری پی اے سی کے اختیار سے باہر ہے، رہنما پیپلزپارٹی
شائع 08 مئ 2023 05:13pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رضا ربانی نے جسٹس مظاہر نقوی کے مالی معاملات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں زیربحت لانے کو خلاف ضابطہ قرار دیدیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ کو وہ نہیں کرنا چاہئے جس کی قانون یا آئین اجازت نہیں دیتا۔ جسٹس مظاہر کا معاملہ پی اے سی میں لانا خلاف ضابطہ ہے۔

پیپلز پارٹی کے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمان کو قانون سازی اور مالیاتی امور پر کنٹرول کا حق ہے لیکن کسی جج کی دولت کی انکوائری پی اے سی کے اختیار سے باہر ہے۔

واضح رہے کہ 4 مئی 2023 کو قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے آمدن سے زائد اثاثوں کا معاملہ تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوایا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر ایاز صادق نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے حوالے سے بارز نے ریفرنس دائر کیے ہیں۔

سابق اسپیکر نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ریفرنس کا معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیجنے کی تجویز دی تھی۔ جس پر قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے معاملہ پی اے سی کے سپرد کرتے ہوئے 15 روز میں آڈٹ رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی کا اجلاس طلب

خصوصی کمیٹی نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو کی تحقیق کرے گی
شائع 08 مئ 2023 03:49pm

اسپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے۔

10رکنی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسلم بھوتانی کی صدارت میں ہوگا، اور اس میں خصوصی کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنس طے کئے جائیں گے، خصوصی کمیٹی نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو کی تحقیق کرے گی۔

کمیٹی کے دیگر ارکان میں شاہدہ اخترعلی، محمد ابو بکر، برجیس طاہر، شیخ روحیل اصغر، حسین طارق، نازبلوچ، خالدمگسی، وجیہ قمر اور افضل خان شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا۔

نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو سامنے آنے کے بعد آج نیوز سے گفتگو میں سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میرے بیٹے کی ایک آڈیو ٹھیک ہے اور ایک میں وائس مکس کی گئی ہے۔ اپنے بیٹے اور عزیر کو بلا کر پوچھا، بیٹے نے پیسوں کے حوالے سے بات کو غلط قرار دیا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے خصوصی کمیٹی قائم کی تھی، اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے 10 رکنی کمیٹی کی تشکیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کو مسترد کردیا

الیکشن کمیشن اپنے عملے کے خلاف قدم اٹھائے، خرم شیر زمان
شائع 08 مئ 2023 03:38pm
پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان
پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے، سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرائیں گے، الیکشن کمیشن اپنے عملے کے خلاف قدم اٹھائے۔

خرم شیر زمان نے میئر کراچی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے میئر کا فیصلہ پی ٹی آئی کرے گی، ہم جسے سپورٹ کریں گے وہ کراچی کا میئر بنے گا، پی پی پلان لائے پھر سپورٹ کرنے نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنا پلان پیش کرے تو جائزہ لیں گے،عوام کی سہولت کے لیے پیپلزپارٹی نے خاص اقدام نہیں اٹھائے، سیاسی جماعتیں شہر کے لیے پلان پیش کرے پھر دیکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی شہر کی روشنیاں دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں، شہرمیں اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ چاہتے ہیں، شہریوں کو پانی ملنا چاہیئے، ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بہتر ہو، 15 سال میں پیپلزپارٹی نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا، سیاسی جماعتیں عوامی مفاد میں بات چیت کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 15 سال کے اندر پیپلزپارٹی نے ایسا کیا کردیا کہ کراچی سے ووٹ لیے ہیں، لوگ سوچ رہے ہیں کہ کیا اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ ہوگیا، بجلی لوڈشیڈنگ گیس لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی، کتوں نے بچوں کو کاٹنا چھوڑ دیا، صحت تعلیم کا نظام بہتر ہوگیا، منشیات کا خاتمہ ہوگیا، کیا کراچی کی سڑکیں بن گئی ۔

پی ٹی آئی رہنما نے بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ نتائج کو مسترد کرتے ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ دوبارہ انتخابات کروائے جائیں، ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کریں گے ان افسران کو ہٹایا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کل ضلع وسطی میں ڈبے پکڑے گئے، سب پر تیر کے نشان لگے ہوئے تھے، عمران خان اسی وجہ سے کہتے تھے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن ہوں، میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کل کے دن کی بہتر عکاسی کی گئی، اس نظام کے تحت جنرل الیکشن ہوئے تو کوئی بہتری نہیں آسکتی۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ پہلے ایک سیاسی جماعت کی انگلی پکڑ کرشہرکے امن کوخراب کیا گیا، اب ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی انگلی پکڑی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کا پنجاب اور خیبرپختون خوا کے وزرائے اعلیٰ کے خلاف آرٹیکل 6 درج کرانے کا عندیہ

پنجاب اور خیبرپخونخوا کے نگراں وزرا کروڑوں روپے دے کر کابینہ کا حصہ بنے، رہنما پی ٹی آئی
شائع 08 مئ 2023 03:35pm

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پنجاب اورخیبرپخونخوامیں منتخب حکومتیں نہیں، بہت جلد دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرائیں گے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات بل کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کے 8 ججز کیس کو سن رہے ہیں، اور حکومت نے درخواست دی کہ تمام 15ججز سماعت سنیں، جب عدالت نے اٹارنی جنرل اور ن لیگ کے وکیل سے پوچھا کہ آپ نے کیس میں تو لکھا ہے کہ 3 ججز فیصلہ کردیں وہ حتمی ہے، تو کیا آپ اپنے بنائے ہوئے قانون کے خلاف ہیں، جس پر حکومتی وکلاء خرگوش کی طرح آنکھیں بند کرکے بیٹھ گئے کیوں کہ ان کے پاس جواب نہیں تھے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج بھی ایک خبر تھی کہ حکومت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ نہیں بھیجا جائے گا، جب کہ اٹارنی جنرل عدالت میں کہہ رہے تھے کہ کل تک ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔ اب جن لوگوں نے آرٹیکل 68 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز کی توہین کی ہے وہ نتائج کے لئے تیار رہیں، اب آپ ڈریں نہیں اپنے بیان پر قائم رہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت کی میڈیا اورعدالت میں لائنز الگ الگ ہیں، عدالت میں کچھ اورمیڈیا پر کچھ کہا جاتا ہے، عدالت میں یہ لوگ بھیگی بلی بن جاتے ہیں، پارلیمنٹ میں یہ کچھ اور ہوتے ہیں، آپ ایک پوزیشن لیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ وہ کام کریں جو آئین اور قانون کے دائرے میں ہے، سپریم کورٹ کو بند کردینے سے حکومت نہیں چل سکتی، یہ ملک اورنظام اس طرح نہیں چل سکتا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو سپریم کورٹ کے خلاف محاذ آرائی بنا رکھی ہے، وہ پاکستان کے لئے خطرناک ہے، معیشت تو پہلے ہی ڈوب چکی ہے، فارن پالیسی کا یہ حال ہے کہ بلاول منہ اٹھا کر بغیر سوچے سمجھے بھارت گئے اور بے عزتی کروا کر واپس آگئے، آج سعودی کی میزبانی میں ایک ایونٹ ہے جس میں بھارت کی نمائندگی بھی ہے لیکن پاکستان کی نمائندگی نہیں، ملک کے وزیراعظم بادشاہ کی تاج پوشی کی تقریب میں پہنچے ہوئے ہیں، اور مقصد بھائی کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ پاکستان میں آئے ہوئے چین کے وزیر خارجہ نے استحکام کا اچھا پیغام دیا، اور پاکستان میں استحکام صرف الیکشن سے ہی آسکتا ہے، اور اس وقت یہ ممکن ہے کہ جب عوام کو موقع دیں کہ وہ اپنے حکمران منتخب کریں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آج پاکستان کی 75 فیصد آبادی جو پنجاب اور خیبرپخونخوا پر مشتمل ہے وہاں منتخب حکومتیں نہیں، جو غیر آئینی ہے، بہت جلد پنجاب اور خیبر پختون خوا کے وزرائے اعلیٰ کے خلاف آرٹیکل6کےتحت مقدمہ درج کریں گے، ان کی کابینہ کو عوام کو جواب دینا ہو گا،

انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے تحت اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو 90 دن کے بعد انتخابات ہوں گے، ہم نے مکمل مشاورت کے بعد اسمبلیاں توڑیں، اب جس طرح دونوں صوبوں میں حکومتی چلائی جارہی ہیں اور وہ چیک جاری کررہے ہیں وہ سب ان کے اکاؤنٹس میں سے نکلے گا، انہیں کوئی حق نہیں کہ یہ حکومت کریں، ان میں تھوڑی سی غیرت ہوتی وہ استعفے دے کر گھر چلے جاتے، لیکن انہوں نے پیسے دے کر وزارتیں لیں، کروڑوں روپے دے کر وزرا بنے ہیں۔

فرح گوگی کی لیگل ٹیم نے انٹر پول اور ایف آئی اے کو قانونی نوٹس بھجوا دیا

نوٹس کی درخواست میڈیا پر جاری کرکے ہتک عزت کی گئی، لیگل ٹیم
شائع 08 مئ 2023 03:04pm
فوٹو۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔ فائل

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح گوگی کی لیگل ٹیم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور انٹرپول کو قانونی نوٹس بھجوا دیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے فرح گوگی کے خلاف انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست پر فرح گوگی کی لیگل ٹیم نے انٹر پول اور ایف آئی اے کو قانونی نوٹس بھجوایا۔

لیگل ٹیم کے مطابق فرح گوگی کے خلاف کی جانے والی کارروائی سیاسی بنیادوں پر ہے، فرح گوگی کے خلاف درج مقدمہ ایف آئی اے کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ریڈ وارنٹ کے لیے کی جانے والی خط و کتابت آئین کے آرٹیکل تین کی خلاف ورزی ہے۔

لیگل ٹیم کا کہنا ہے کہ ریڈ نوٹس کی درخواست میڈیا پر جاری کرکے ہتک عزت کی گئی، ایسے ریڈ وارنٹ جاری ہونے سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔

لیگل ٹیم نے انٹرپول سے درخواست کی ہے کہ ریڈ وارنٹ کے لیے دوبارہ خط لکھا جائے تو سخت کارروائی کریں۔

عمران خان کیخلاف 121 مقدمات: لاہور ہائیکورٹ کا تفتیشی رپورٹ جمع کرانے کا حکم

عدالت نے سرکاری وکیل کو انویسٹی گیشن رپورٹ جمع کرانے کا موقع فراہم کردیا
اپ ڈیٹ 08 مئ 2023 03:16pm

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 121 مقدمات کے اخراج کی درخواست پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور انویسٹی گیشن ٹیم کو تفتیشی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف 121 مقدمات کی کارروائی روکنے سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس انوار الحق، جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس طارق سلیم اور جسٹس امجد رفیق بینچ میں شامل تھے۔

عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی سے تعاون کیا جا رہا ہے،عمران خان شامل تفتیش ہوچکے ہیں۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کی کیا کہ جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کہاں ہے۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ رپورٹ ابھی تک نہیں مل سکی، تاخیر ہونے پر معذرت خواہ ہیں۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ایک کیس میں کہہ رہے ہیں کہ ویڈیو لنک پر لیا جائے اور دوسرے میں کہہ رہے ہیں کہ تمام کیس یکجا کر دیے جائیں۔

عمران کے وکیل نے بتایا کہ 1970 کے بعد سے سیاسی انتقام جاری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب اور اسلام آباد میں درج مقدمات کو یکجا کر دیا جائے، انور مجید کے کیس میں سپریم کورٹ میں 70 سال کی عمر اور بیمار شخص کو ریلیف دینے کی مثال موجود ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے واضح جواب ہی نہیں دیا کہ کتنی ٹوٹل ایف آئی آرز درج ہیں۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ہم نے کیسز کی تعداد سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی تھی۔

جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دئیے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ ملزم تھانے آ کر ہی شامل تفتیش ہو، یہ بھی کہاں لکھا ہے کہ جہاں آپ موجود ہیں ملزم وہیں پر ہی ضرور آئے۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی عمران خان کے گھر گئی، تفتیشی آفیسر کو پابند نہیں کیا جا سکتا کہ ان کی مرضی کے مطابق تفتیش کرے۔

عدالت نے عمران خان کیخلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلی رپورٹ اور جے آئی ٹی سربراہ کو تفتیشی رپورٹ سمیت 19 مئی کو طلب کر لیا۔

جسٹس وقار سیٹھ نے بی آر ٹی خیبرپختونخوا میں کرپشن کی نگرانی کا کہا تھا، شرجیل میمن

پی ٹی آئی پرغیرقانونی فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے، رہنما پیپلز پارٹی
اپ ڈیٹ 08 مئ 2023 03:04pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار سیٹھ نے کہا تھا کہ بی آر ٹی خیبرپختونخوا میں کرپشن ہوئی ہے ایف آئی اے اور نگرانی کرے، عمران خان بی آر ٹی خیبرپختونخوا میں تلاشی نہیں دینا چاہتے تھے، خیبر پختونخوا کی رپورٹ میں 7 ارب روپے کے کک بیکس استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا کہ عوام نے سندھ حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، کراچی کے عوام نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا ہے، پاکستان کا سب سے بہترین صحت کا نظام کراچی میں ہے، بہترین صحت کا نظام سندھ حکومت نے دیا ہے، کراچی میں بسیں چلائی گئیں، کچرا اٹھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے بھارت گئے، بلاول بھٹو ہر فورم کو سنجیدہ لیتے ہیں، بلاول جرات کے ساتھ بھارت گئے اور للکار کر ملک کا مقدمہ لڑا۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر غیرقانونی فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے، پی ٹی آئی نے بلاول بھٹو کے دورے کے دوران نمک ہلالی کی۔

وزیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ عمران خان ملک دشمن ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، وہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، عمران خان کے مخالفین کے خلاف مقدمات بنائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاڈلے کے لیے رات کو بارہ ایک بجے عدالتیں کب تک کھلتی رہیں گی، لاڈلہ ازم ملک کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے،لاڈلہ ازم نے ملک میں تباہی کی ہوئی ہے، الیکشن کی تاریخ کے فیصلے پر دو نہیں 4 ججز نے اعتراض کیا ہے، 4 ججز نے کہا کہ یہ سوموٹو بنتا ہی نہیں ہے، اکثریتی ججز نےکہا کہ یہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں ہے۔

وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ انتخابات جب ہوں گے اور نتیجہ آئے گا تو عمران خان نتیجہ نہیں مانے گا، انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، کوئی گارنٹی دے گا کہ عمران خان انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے، سب نے دیکھا کہ عمران کس طرح عدالتوں میں انٹری دیتے ہیں، عمران خان مولا جٹ بنے ہوئے ہیں، ہم نے بھی عدالتیں اور جیل بھگتی ہیں لیکن ہمیں تو اس طرح کی رعایت نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک میں غلط روایات قائم کر رہے ہیں، عمران خان کو گرفتار ہونا چاہیئے، انہوں نے مسلسل قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں۔

زمان پارک آپریشن: شبلی فراز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

تھانہ ریس کورس پولیس نے شبلی فراز کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے
اپ ڈیٹ 08 مئ 2023 02:21pm
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز

لاہور کی مقامی عدالت نے زمان پارک میں اسلام آباد پولیس کے نوٹسز کی تعمیل کے دوران مزاحمت کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سیشن کورٹ لاہور میں ایڈیشنل سیشن جج ندیم حسن وسیر نے شبلی فراز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، پی ٹی آئی رہنما عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

شبلی فراز کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا، عمران خان اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے، اسلام آباد پولیس کو سہولت فراہم کی، اسلام آباد پولیس کو گھر تک رسائی کے لیے اقدامات کیے، پولیس نے اس کے بعد عمران خان کی رہائش گاہ پر آپریشن کیا، اس مقدمہ میں شامل تفتیش ہو چکے ہیں، کسی طرح کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، عدالت ضمانت منظور کرنے کا حکم صادر کرے۔

بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد شبلی فراز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یاد رہے کہ تھانہ ریس کورس پولیس نے شبلی فراز کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔