Aaj News

ہفتہ, جولائ 27, 2024  
20 Muharram 1446  

سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی بھارت میں 2 ہم جنس پرست خواتین کی ’روایتی‘ شادی

ڈمپل اور منیشا کی گردوارے میں ہونے والی شادی نے نیا تنازع کھڑا کردیا
شائع 27 ستمبر 2023 11:50am
تصویر - بی بی سی پنجابی
تصویر - بی بی سی پنجابی

بھارت میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ ابھی نہیں سُنایا گیا لیکن شمالی ریاست پنجاب میں جوڑے نے اس فیصلے کے آنے سے قبل ہی شادی کر کے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔

بھٹھنڈا شہر میں 27 سالہ ڈمپل اور 21 سالہ منیشا کی شادی 18 ستمبر کو دونوں کے اہل خانہ کی مرضی سے ہوئی۔

اس سے بھی زیادہ غیرمعمولی بات یہ تھی کہ یہ غیرروایتی شادی روایتی طریقے سے سکھوں کے ایک گردوارے میں سرانجام پائی۔

سکھ مذہب کے سب سے بڑے پادری گیانی رگھوبیر سنگھ سمیت کچھ مذہبی رہنماؤں نے اس شادی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، ’ہم جنس کے ساتھ شادی غیر فطری اور سکھ اخلاقیات کے منافی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ سکھوں کے مقدس صحیفے گرو گرنتھ صاحب کی موجودگی میں دو خواتین کی شادی ’سنگین اخلاقی اور مذہبی خلاف ورزی‘ ہے۔ اس حوالے بھٹنڈا گوردوارہ کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ شادی کروانے والے ہردیوسنگھ اور تین دیگر کو فرائض سے معطل کردیں۔

اس کے بعد ہردیو سنگھ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اپنے دفاع میں انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھ سکتے کہ دولہا اور دلہن دونوں خواتین ہیں کیونکہ ان میں سے ایک خاتون نے پگڑی پہنرکھی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈمپل نے اس دعوے پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گوردوارہ کو اپنے شناختی ثبوت کی کاپیاں فراہم کی تھیں لہذا الجھن کی کوئی وجہ نہیں تھی۔

ڈمپل ضلع مانساکی رہائشی ہیں جبکہ منیشا کا تعلق بھٹنڈا سے ہے، دونوں دور دراز علاقے ہیں جہاں ایل جی بی ٹی کیو + حقوق پرعوامی سطح پر شاذ و نادر ہی بات کی جاتی ہے۔ اونچی ذات کی جٹ سکھ ڈمپل اور دلت ہندو منیشا کی ملاقات پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ کے قریب ایک قصبے زیرک پور میں ایک گارمنٹ فیکٹری میں ہوئی تھی، جہاں وہ دونوں کام کرتی تھیں۔

 تصویر - بی بی سی پنجابی
تصویر - بی بی سی پنجابی

بی بی سی پنجاب کے نمائندہ گگن دیپ سنگھ جسوال کے مطابق جب وہ شادی کے کچھ دن بعد ان سے ملے تو دونوں کیس خوش حال نوبیاہتا جوڑے کی طرح لگ رہے تھے۔ جوڑے نے بتایا کہ ان کے آنند کرج (سکھ شادی کی تقریب) میں تقریبا 70 رشتہ داروں نے شرکت کی تھی۔

شادی کی تصاویراورویڈیوز میں ڈمپل روایتی سکھ دولہا کے لباس میں ملبوس نظر آرہی ہیں جن کی میرون رنگ کی پگڑی پر پھولوں کا روایتی ہارباندھا ہوا ہے جبکہ دلہن منیشا نے میرون اور گولڈن لباس اور ریشم کا اسکارف پہنا ہوا ہے اور دونوں ہاتھوں میں سرخ چوڑیاں ہیں۔

ڈمپلکے مطابق جب انہوں نے اپنے والدین کو بتایا کہ انہیں لڑکوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، تو انہوں نے اس بات کو سمجھا اور ان کی خوشی میں خوش ہوتے ہوئے اس فیصلے کی حمایت کی۔

اکلوتے بچے کی حیثیت سے انہوں نے ایک بار جنس کی تبدیلی کی سرجری پر غورکرتے ہوئے ایک ڈاکٹر سے بھی مشورہ کیا تھا لیکن والدین اس طریقہ کار کے نتائج کے بارے میں فکرمند تھے۔

ڈمپل کے مطابق 2017 میں کام کے لیے زیرک پور جانے پر ان کی ملاقات ہم خیال دوستوں سے ہوئی جو ان کی صورتحال کو سمجھتے تھے ، انہیں اس حوالے سے یو ٹیوب سے بھی آگاہی ملی۔

ڈمپل نے بتایا کہ منیشا ان کی پہلی محبت نہیں تھی، وہ پانچ سال سے ایک لڑکی کے ساتھ تعلقات میں تھے اور رواں سال کے اوائل میں دونوں نے علیحدگی اختیار کی جس کے بعد تین چار ماہ تک ایک اور لڑکی کے ساتھ ڈیٹ کیا، لیکن یہ بھی کام نہیں آیا۔

منیشا، جو اس وقت ایک ساتھی اور دوست تھی، اکثر ڈمپل گرل فرینڈ کے ساتھ اختلافات کو حل کرنے میں اس کی مدد کرتی تھی۔تب ہی ڈمپل کو احساس ہوا کہ منیشا ان کیلئے ایک بہتر پارٹنربن سکتی ہیں۔

ڈمپل نے بتایا کہ منیشا نے بھی ان کی کمپنی سے لطف اٹھایا، وہ قریب آئیں اور لمبی بات چیت کی، دونوں ایک ماہ پہلے ہی باضابطہ طور پرجوڑا بنی ہیں۔

منیشا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے تعلقات شروع ہونے کے صرف تین یا چار دن بعد ہی فون پر ڈمپل کو پرپوز کیا تھا، جسے انہوں نے آسانی سے قبول کر لیا تھا۔ ایک عورت کو ایک ایسے شریک حیات کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے سمجھتا ہو، اس کی عزت کرتا ہو، اسے پیار سے نوازتا ہو اور اس کے ساتھ ایک بچے کی طرح برتاؤ کرتا ہو۔

لیکن منیشا کو والدین کو قائل کرنے میں کوشش کرنی پڑی کہ وہ ڈمپل سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ رضامندی کے بعد دونوں کے والدین ملے اور شادی کی تاریخ کو حتمی شکل دی ۔

ڈمپل چونکہ سکھ ہیں اس لیے ان کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ سکھ رسم و رواج کے مطابق شادی کرنا چاہتے تھے اور اس مقصد کیلئے گوردوارے سے رابطہ کیا۔

جوڑے کا اصرار ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اپنی شناخت نہیں چھپائی ، انہوں نے شادی کا سرٹیفکیٹ دکھایا جو بٹھنڈا گوردوارہ کمیٹی نے جاری کیا ہے۔

بھارت میں ہم جنس پرستی جرم ہے

واضح رہے کہ بھارت میں 2018 میں ہم جنس پرستوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو جرم قرار دیا گیا تھا، لہم جنس پرستوں کی شادیوں کو اب بھی سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی اس حوالے سے متعدد درخواستوں کی سماعت کی ہے جس پر فیصلہ جلد آنے والا ہے۔

لہٰذا اس وقت بھارت میں ہم جنس پرستوں کی شادی قانونی نہیں ہے جس کا مطلب ہے کہ ڈمپل اور منیشا ہم جنس پرست شادی شدہ جوڑوں کو حاصل حقوق تک رسائی حاصل نہیں کر سکتیں۔

دوسری جانب سکھ مذہب کی سب سے بڑی تنظیم شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا مذہبی ضابطوں کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔

Sikh community

LGBT

ٰIndia

Sikh Protest

LGBTQ+