Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
24 Shawwal 1445  

سعودی عرب کی سرکاری حج ویب سائٹ پر رقم واپس نہ کرنے کا الزام

برطانیہ کے عمر اور اس کی اہلیہ راحمہ نے 20 ہزار پاؤنڈ جمع کرائے تاہم فضائی ٹکٹ ہی موصول نہ ہوئے
شائع 04 فروری 2024 08:57am

برطانیہ کے ایک جوڑے نے سعودی عرب کی سرکاری حج ویب سائٹ پر رقم واپس نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ لیسٹر کے محمد عمر اور اس کی اہلیہ راحمہ عمر کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ان کا 20 ہزار برطانوی پاؤنڈ کا حج ٹرپ ناکامی سے دوچار ہو جائے گا۔

محمد عمر اور راحمہ عمر نے زندگی بھر کی بچت کی مدد سے حج پیکیج بک کرایا تھا تاہم وہ حج کا سفر ہی نہ کرسکے کیونکہ ان کے فضائی ٹکٹ ہی کبھی اُن تک نہیں پہنچے۔ انہوں نے سعودی عرب کی سرکاری حج ویب سائٹ نکوک حج کے ذریعے گزشتہ برس جون میں بکنگ کرائی تھی۔ حج ہوا نہیں اور انہیں ریفنڈ بھی نہیں مل پارہا۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے سعودی ویب سائٹ سے موقف لینے کی کئی بار کوشش کی۔ ویب سائٹ کی ای میلز پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شکایت دور کردی گئی۔ دوسری طرف محمد عمر اور راحمہ کا کہنا ہے کہ انہیں ریفنڈ ملا ہے نہ یہ کہا گیا ہے کہ وہ بعد میں حج کرسکتے ہیں۔

2022 سے قبل برطانیہ سے 25 ہزار افراد حج کیا کرتے تھے۔ پھر سعودی عرب نے قواعد میں تبدیلی کی اور صرف ان 3600 افراد کو حج کی اجازت دی گئی جو سعودی عرب کی سرکاری ٹریول کمپنی کے ذریعے بکنگ کراتے تھے۔

67 سالہ محمد عمر کا کہنا ہے کہ حج کے لیے جمع کرائی گئی رقم واپس نہ کرنا نا انصافی ہے۔ ہم اب کے برس حج کرنا چاہیں گے۔ ہم میاں بیوی پر شدید ذہنی دباؤ ہے اور ہماری سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کریں۔ ہم رابطہ کرتے ہیں تو بتایا جاتا ہے کہ ہماری شکایت اعلیٰ حکام تک پہنچائی جارہی ہے۔ اس بات کو اب 6 ماہ ہوچکے ہیں۔

برطانیہ میں سعودی سفارت خانے نے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر کسی بھی تبصرے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر مذہبی امور نے حج 2024 کیلئے قرعہ اندازی کا اعلان کر دیا

حج درخواستوں کی تعداد بڑھانے کے لیے وزارت مذہبی امور نے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا

محمد عمر کے بیٹے نقیب نے بتایا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہمیں ای میل کے ذریعے کئی بار بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ نمٹادیا گیا ہے جبکہ اب تک چکھ نہیں ہوا۔

United Kingdom

SAUDI WEBSITE

HAJJ PACKAGE

NO REFUND

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div