Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
25 Shawwal 1445  

پاکستان میں خواتین کو پولنگ سے روکا جارہا ہے، فرانسیسی نیوز ایجنسی کا دعویٰ

بہت سے دیہی علاقوں میں مرد نہیں چاہتے خواتین انتخابی عمل میں شریک ہوں، ان کے پاس عجیب دلائل ہیں، رپورٹ
شائع 05 فروری 2024 03:15pm

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے بعض دیہی علاقوں میں خواتین کو ان کے شوہروں نے ووٹ کاسٹ کرنے سے روک دیا ہے۔

ایک بیوہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مردوں میں اتنی ہمت نہیں کہ خواتین کو ان کے حقوق دے سکیں۔

نسیم کوثر نے بتایا کہ اگر گھر کے مردوں نے اجازت دی تو وہ پولنگ میں حصہ ضرور لے گی۔

60 سالہ سابق صدر مدرس کو اس کے شہر کی دیگر عورتوں کی طرح ووٹ دینے سے روک دیا گیا ہے۔ نسیم کوثر کی سات بیٹیاں ہیں جن میں سے 6 نے یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم پائی ہے۔

نسیم کوثر نے کہا کہ ووٹ نہ دینے کے لیے شوہر، والد، بیٹے، بھائی ۔۔۔۔ کسی کی بھی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ عورت اپنی مرضی سے خود مختاری پر مبنی فیصلے نہیں کرسکتی۔

اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں آئینی طور پر تمام بالغ افراد کے لیے ووٹ کا حق تسلیم کیے جانے کے باوجود بعض دیہی علاقوں میں آج بھی مردوں کی بالا دستی ہے اور تمام اہم فیصلے انہی کے کیے ہوئے ہوتے ہیں۔

پنجاب میں دُھرنال نامی گاؤں کے مرد خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر پابندی کے حق میں ہیں اور اس کے لیے ان کے پاس مختلف دلائل بھی ہیں۔

ولیج کاؤنسل کے رکن ملک محمد نے یہ منطق پیش کی کہ بہت مدت پہلے ایک بار انتخابات کے موقع پر کاؤنسل چیئرمین نے کہا کہ اگر مردوں کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی ووٹ کاسٹ کرنے لگیں تو گھر کا کام کاج کون سنبھالے گا۔

ایک دکان دار محمد اسلم نے بتایا کہ خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکنے کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ انہیں تنازعات سے دور رکھا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار پولنگ اسٹیشن پر خواتین کے درمیان جھگڑا ہوگیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اس کے پاس یہ اختیار ہے کہ جس حلقے میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جائے وہاں انتخابی عمل کو منسوخ قرار دے دے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں آج بھی دیہی علاقوں میں لاکھوں خواتین کے نام ووٹر لسٹوں سے غائب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :

پاکستان کی سیاست میں پدر شاہی سیاسی نظام اور خواتین کے کردارکی اہمیت

خواتین کی انتخابی مہم کیخلاف فتویٰ، نفرت کا نتیجہ یا عورتوں کی طاقت کا خوف

حکومت نے ہر حلقے میں لازم قرار دیا ہے کہ کاسٹ کیے جانے والے ووٹوں کا کم از کم 10 فیصد حصہ خواتین کی طرف سے ہو۔

بہت سے علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت تو دی جاتی ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ انہیں کہہ دیا جاتا ہے کہ فلاں امیدوار ہی کو ووٹ دینا ہے۔ ؎

خیبر پختونخوا کے 8 لاکھ کی آبادی والے علاقے کوہستان میں گزشتہ ماہ علمائے دین نے انتخابی مہم میں خواتین کے حصہ لینے کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔

قانونی امور اور حقوقِ نسواں کی ماہر اور کارکن فاطمۃ الزہرا کا کہنا ہے کہ اسلام خواتین کو بھی اپنی رائے کے اظہار کا حق دیتا ہے مگر ہمارے ہاں دین کی غلط یا من پسند تشریح کے ذریعے معاملات کو کچھ کا کچھ کردیا جاتا ہے۔

kohistan

Election 2024

GENERAL ELECTION 2024

FRENCH NEWS AGENCY

WOMEN BARRED FROM VOTING

DHURNAL

RURAL TRADITIONS

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div