Aaj News

منگل, مئ 07, 2024  
28 Shawwal 1445  

انتخابات کالعدم قراردینے کی درخواست واپس لینے پر درخواستگزار کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری

یہ کیس ہم سُنیں گے، درخواست گزارنے خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہرکیا۔ چف جسٹس
اپ ڈیٹ 19 فروری 2024 07:19pm

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی دائردرخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت کا آٖغاز ہوگیا۔ انتخابات کالعدم قراردینے کی درخواست واپس لینے پر درخواستگزار کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کردیا گیا۔

سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ 3 رکنی بینچ نے کی۔ بینچ کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس محمد علی مظہراورجسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ نے پیر کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

حکمنامہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو ایک اور موقع فراہم کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ ایسی ساز باز دوبارہ نہ ہونے کیلئے اقدامات اٹھائے گی، کیس کی سماعت 21 فروری کو دوبارہ ہوگی۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کی عدم پیشی پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کدھر ہیں؟۔

جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ درخواست گزارنے 13فروری کوپٹیشن واپس لینے کی استدعا کررکھی ہے۔

درخواست گزار بریگیڈیئر (ر) علی کی جانب سے درخواست واپس لینے پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہو سکتا۔ درخواست گزارکو کہیں سے بھی لا کر پیش کریں، یہ کیس ہم سنیں گے۔پہلے درخواست داٸرکرتے ہیں اورپھراب غاٸب ہوجاتے ہیں، کیایہ مذاق چل رہا ہے؟۔

کورٹ ایسوسی ایٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزارسے بذریعہ فون اورایڈریس پررابطہ کرنے کی کوشش کی۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا محض تشہیر کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی ، درخواستگزارکوکسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے۔ درخواستگزارنےدرخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پرجاری کردی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ انتخابات کے حوالے سے درخواست ٹیلی ویژن کیلئے دائرہوئی تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ایڈشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ ، ’ایسے نہیں چلے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ عام طورپردرخواست دائرہوتے ہی میڈیا پرجاری نہیں ہوجاتی۔ درخواست گزار سے بذریعہ فون دوبارہ رابطہ کریں، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایاجاسکتا۔ کیا پتا درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں، کیا پتا بعدمیں آکردرخواست گزار کہہ دیں کہ میں نے واپس نہیں لی۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کومتعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے درخواستگزارکو پیش کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ، ’کیس کی سماعت آج ہی درخواست گزار کے آنے پر ہو گی۔‘

اس دوران سماعت میں وقفہ کردیا گیا جس کے کچھ دیر بعد سپریم کورٹ نےانتخابات کالعدم قراردینےکی درخواست21 فروری تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ نے درخواست علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزارنے خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہرکیا۔

درخواست میں کیا استدعا کی گئی تھی

برگیڈیئر (ر )محمد علی کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ یہ انتخابات عدلیہ کی زیرنگرانی نہیں ہوئے اور ان انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں آواز اٹھا رہی ہیں، لہذا انھیں کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں حکومت بننے کے عمل کو روکا جائے اور عدلیہ کی زیر نگرانی 30 روز میں نئے انتخابات کروانے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ دھاندلی ،الیکشن فراڈ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے احکامات دیے جائیں۔ عالمی سطح پر بھی ان انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر تنقید سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہو رہی ہے اورالیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔

واضح رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ عبوری نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے قومی اسمبلی کی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔بلوچستان میں پی ٹی آئی، کچھ مذہبی سیاسی جماعتیں اور قوم پرست جماعتیں انتخابات کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔

تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ انتخابات منصفانہ تھے اور عمران خان کی پارٹی کے حمایت یافتہ امیدواروں کی جیت انتخابی شفافیت کا ثبوت ہے۔

Supreme Court

Supreme Court of Pakistan

Election 2024

GENERAL ELECTION 2024

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div