Aaj News

جمعرات, مئ 09, 2024  
30 Shawwal 1445  

سپارک نے تمباکو کمپنیوں کی چالاکی بے نقاب کردی،بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی سازش افشا

پاکستان میں تمباکو کی صنعت برسوں سے سنگل سٹکس کی فروخت پر پابندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے
شائع 19 اپريل 2024 09:16pm

سماجی کارکنان نے تمباکو کی صنعت کی طرف سے بیرون ملک ایکسپورٹ کرنے کے بہانے 10 اسٹک والے سگریٹ کے پیک کی تیاری کے لیے منظوری حاصل کرنے کی کوششوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی طرف سے جاری مشترکہ پریس ریلیز میں، سماجی کارکنان نے ملک بھر میں بچوں اور کم آمدنی والے گروہوں پر اس کے ممکنہ اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

کنٹری ہیڈ آف کمپین فار ٹوبیکو فری کڈزملک عمران احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمباکو کی صنعت برسوں سے سنگل سٹکس کی فروخت پر پابندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے، جو نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے روکنے اور کمزور آبادی کے تحفظ کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تمباکو کمپنیوں کی جانب سے ایکسپورٹ کی آڑ میں 10 اسٹک پیک تیار کرنے کے لیے کی جانے والی حالیہ کوششیں، صحت عامہ اور پاکستانی نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں کیونکہ تمباکو کمپنیوں کا اصل مقصد ان کو نوجوانوں کو بیچنا ہے جو زائد اسٹک والی پیکٹ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کی صنعت نے ماضی میں بھی ایسی ہی کوششیں کی تھیں لیکن وزارت صحت نے این او سی جاری نہیں کیا۔

ملک عمران احمد نے مزید کہا کہ تمباکو کی صنعت کی طرف سے 10 اسٹک پیک کے لیے درخواست انتہائی پریشان کن ہے۔ اس سے نہ صرف تمباکو کے کنٹرول میں ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ان بچوں اور کم آمدنی والے افراد کو بھی براہ راست نشانہ بنایا جائے گا جو تمباکو کے استعمال کے مضر اثرات کا سب سے زیادہ خطرہ ہیں۔

ملک عمران کا مزید کہنا تھا کہ فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی خلاف ورزی ہے میں ملوث ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے ایک ہی برانڈ کے نئے ورژن نمایاں طور پر کم قیمتوں پر متعارف کرائے گئے ہیں جو ایک پریشان کن بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کے مطابق، سگریٹ کا کوئی بھی مینوفیکچرر یا درآمد کنندہ سگریٹ برانڈ کا کوئی بھی ایسا نیا ورژن متعارف یا فروخت نہیں کر سکتا ہے جس کی قیمت اسی برانڈ فیملی میں موجود سگریٹ برانڈ سے کم رکھی گئی ہو۔ اس کے باوجود، پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے ایک نیا برانڈ کپسٹن انٹرنیشنل لانچ کیا ہے، جس کی قیمت 164 روپے ہے، جو اس کے موجودہ فیملی برانڈ جس کی قیمت 212 روپے ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ سگریٹ کو مزید سستا بنانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدام کے پاکستان میں صحت عامہ کی کوششوں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی مارکیٹ میں 10 اسٹک پیک کی فروخت کی اجازت دینے سے تمباکو کے استعمال کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور اس کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں آگاہی بڑھانے میں کی گئی پیشرفت رک جائے گی۔ یہ قدام ٹیکس اور ریگولیشن کے ذریعے تمباکو کے استعمال کو روکنے کی حکومتی کوششوں سے براہ راست متصادم ہے۔

سماجی کارکنان نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ 10 اسٹک پیک کی تیاری یا فروخت کی اجازت نہ دے اور تمباکو کی صنعت کے ذریعے بچوں اور کم آمدنی والے گروہوں کے استحصال کو روکے۔

انہوں نے موجودہ ضوابط کو سختی سے نافذ کرنے اور صحت عامہ کے تحفظ کے عزم پر زور دیا۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div