Aaj News

بدھ, مئ 15, 2024  
06 Dhul-Qadah 1445  

گندم پالیسی کیخلاف احتجاج پر پولیس کا کسانوں پر لاٹھی چارج، متعدد گرفتار

اپوزیشن ایم پی ایز بھی کسانوں کی حمایت میں پنجاب اسمبلی سے نکل کر چئیرنگ کراس پہنچ گئے
اپ ڈیٹ 29 اپريل 2024 08:40pm

لاہور میں گندم پالیسی کے خلاف جی پی او چوک پر کسانوں کے احتجاج کے دوران پولیس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کردیا جبکہ پولیس نے کسان رہنماؤں سمیت 2 درجن سے زائد کو حراست میں لے لیا، مال روڈ پر احتجاج کرنے والے بھی دھر لیے گئے جبکہ اپوزیشن ایم پی ایز بھی کسانوں کی حمایت میں پنجاب اسمبلی سے نکل کر چئیرنگ کراس پہنچ گئے۔

گندم کی فصل تیار لیکن حکومت خریدنے کو نہیں تیار، پریشان حال کسانوں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کی کال دی تو پولیس بھی متحرک ہوگئی۔

رات گے سے پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری شروع نہ کرنے کے خلاف کسان اتحاد کی احتجاج کی کال پر مختلف شہروں سے کسانوں کی لاہور آمد کا سلسلہ جاری رہا، احتجاج کے پیش نظر پولیس کی جانب سے قیدیوں کی وین اور واٹر کینن پنجاب اسمبلی کے باہر پہنچائی گئی۔

کسانوں کے احتجاج کو روکنے کے لیے شہر کے تمام داخلی راستوں پر پولیس کی نفری تعینات کی گئی جبکہ شاہدرہ ،سگیاں، ٹھوکر نیاز بیگ، شیرا کوٹ سمیت تمام داخلی راستوں پر پولیس تعینات رہی۔

رات گئے سے کسان رہنماؤں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوا، گندم پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان جی پی او چوک پہنچے تو پولیس کی جانب سے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، پولیس نے عمیر مسعود اور دیگر کسان کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

احتجاج کے لیے کسان پنجاب اسمبلی نہ پہنچ سکے لیکن اپوزیشن ارکان نے ایوان سے نکل کر کسان کی آواز سے آواز ملائی جبکہ اپوزیشن رہنماوں نے گندم خریداری پالیسی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

کسان تنظیموں کے مطابق پولیس نے کسان رہنما میاں رشید منہالہ، صابر نیاز کمبوہ، عمیر مسعود سمیت دو درجن سے زائد کو گرفتار کیا ہے۔

مرکزی چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ کا کہنا ہے کہ حکومت بات چیت سے معاملات حل کرنے کی بجائے طاقت کا استعمال کر رہی ہے، مطالبات کی منظوری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

حکومت نے گرفتاریاں نہیں کیں، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے کسانوں کے نمائندے کو گرفتار نہیں کیا، نہ ہی صوبہ بھر میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کسانوں کی تین سے چار تنظیمیں ہیں، کسانوں کے حقیقی نمائندوں سے رابطے میں ہیں، کچھ لوگ اپنی سیاست کی آڑ میں کسانوں کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کسانوں کے ہر قسم کے مفاد کا تحفظ کر رہی ہے اور کرے گی، ایک مخصوص جماعت اپنے لوگوں کے ذریعے گندم کے معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے، یہ جماعت کسانوں کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ گندم پالیسی کے نتیجے میں بڑی فصل کاشت ہوئی۔ کسان اس طرف راغب ہوا اور گندم کی بمپر کراپ ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ کسانوں کو حکومت سے توقعات ہیں، انھیں اکیلا نہ چھوڑا جائے۔ وزارتی کمیٹی بھی کام کر رہی ہے، یقین ہے گندم کی خریداری کا ہدف حکومت بڑھائے گی۔

کسان اتحاد

اس سے قبل مرکزی چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین نے کہا تھا کہ کسانوں کے قافلے مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے سامنے پہنچیں گے۔

خالد حسین کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی مگر احتجاج لازمی ہوگا، پنجاب بھر سے کسان بڑی تعداد میں لاہور آ رہے ہیں ہم پُرامن طریقے سے اپنا اجتجاج چاہتے ہیں۔

دھرنے سے قبل ترجمان کسان اتحاد نے کہا تھا کہ پنجاب حکومت بوکھلا گئی، کسانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ کسان اتحاد کے متعدد عہدیداروں کو گھروں سے گرفتار کر لیا گیا، عارف والا میں مرکزی نائب صدر صابر نیاز کمبوہ کو گھر سے گرفتار کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق کسان بورڈ پنجاب کے سربراہ میاں عبدالرشید کو بھی لاہور سے گرفتار کرلیا گیا جس کی تصدیق کسان بورڈ پاکستان نے کی۔

کسان اتحاد کے ترجمان کہنا تھا کہ کسانوں کے ساتھ ظلم و بربریت کے خلاف کسان سراپا احتجاج ہیں، پنجاب حکومت کی ہدایت پر رات گئے پولیس کی طرف سے گرفتاریاں کی گئیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کسانوں کے ساتھ ظلم و بربریت ہو رہی ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں نے کسانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ گندم کی فصل خراب ہونے کا خدشہ ہے، اگر یہی حال رہا تو آئندہ فصلیں کاشت کرنا مشکل ہوجائیں گی۔

پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنا، ہائیکورٹ میں چیلنج

پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں سے سرکاری ریٹ پر گندم نہ خریدنے اور بروقت بار دانہ نہ دینے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

درخواست مقامی وکیل فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے دائر کی دائر، جس میں چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے 3900 روپے فی من گندم خریداری کیلئے پالیسی جاری کی جب کہ کسانوں کو بر وقت بار دانہ فراہم نہیں کیا جارہا۔ حکومت نے 22 اپریل سے کسانوں سے گندم خریداری شروع کرنا تھی لیکن
حکومت نے اپنی پالیسی کے مطابق خریداری شروع نہیں کی۔

اس حوالے سے درخواست گزار نے استدعا کی عدالت، حکومت کو فوری سرکاری ریٹ پر کسانوں سے گندم خریدنے اور باردانہ فراہم کرنے کا حکم دے۔

wheat price

Wheat

Wheat Purchase Committee