پہلگام حملہ: سیاحوں کو بچاتے ہوئے مارے گئے مسلم نوجوان کی موت نے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب کردیا
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر 22 اپریل کو ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوئے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں نے سیاحوں کو مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا اور صرف ہندووں کو نکال کر قتل کیا۔
قتل کیے جانے والوں میں ایک مسلمان گھڑ سوار بھی شامل تھا جو جو ہندووں کو بچاتے ہوئے جاں بحق ہوا۔
رپورٹس کے مطابق مذکورہ گھڑسوار کی شناخت سید عادل حسین کے نام سے ہوئی جسے حملہ آوروں نے قتل کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پر سیر کو آئے ہندو افراد کو حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا تھا، ایسے میں عادل حسین نے ایک حملہ آور سے اس کی رائفل چھیننے کی کوشش کی۔
کشمیری صحافی کا بھارتی سیکیورٹی سسٹم پر سوال: ’کیا پہلگام حملہ اندرونی سازش کا نتیجہ؟‘
بھارتی میڈیا میں زیر گردش رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ حملہ آوروں نے مذہب کی تصدیق کرنے کی کوشش کی اور ناکامی پر لوگوں کو گولی ماری گئی۔
اسی دوران سید عادل حسین نامی شخص نے سیاحوں کو بچانے کی کوشش کی تو اسے بھی قتل کر دیا گیا۔
بیٹے کی وفات سے متعلق سید عادل حسین شاہ کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا پہلگام میں کام کے سلسلے میں گیا تھا، اور انہیں دوپہر 3 بجے کے قریب واقعے کا پتہ چلا۔
بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد چار برس پہلے ہی روک چکا
والد نے بتایا کہ جب انہوں نے عادل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اس کا فون بند تھا، بعد میں جب وہ پولیس اسٹیشن پہنچے تو انہیں واقعہ کا علم ہوا۔ عادل کے والد نے بیٹے کی موت پر انصاف کی اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے گھر کا واحد کمانے والا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں معلوم ہوا کہ وہ حملے میں زخمی ہوا ہے تو ہم پولیس اسٹیشن پہنچے لیکن میرا بیٹا شہید ہو گیا، وہ ہمارے خاندان کا اکلوتا کمانے والا تھا، ہم اس کی موت کا انصاف چاہتے ہیں۔ وہ ایک بے گناہ فرد تھا، اسے کیوں مارا گیا؟ جو بھی ذمہ دار ہے اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Comments are closed on this story.