یورپی یونین نے گوگل پر اے آئی اوورویوز اور یوٹیوب سے متعلق تحقیقات شروع کر دی
یورپی یونین نے گوگل کے جانب سے ویب مواد کو اے آئی ٹریننگ میں استعمال کرنے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ پبلشرز کو معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر بھی شدید خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔ اگر الزام ثابت ہو گیا تو گوگل کو اپنی عالمی سالانہ آمدنی کے 10 فیصد تک جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے (رائٹرز) کے مطابق یہ ایک ماہ میں گوگل کے خلاف کمیشن کی دوسری تحقیق ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور نئی ٹیکنالوجیز پر ان کے کنٹرول سے متعلق خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ کر سکتا ہے، کیونکہ یورپی ڈیجیٹل قوانین پہلے ہی واشنگٹن کے لیے حساس مسئلہ بن چکے ہیں۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسے تشویش ہے کہ گوگل اپنے سرچ فیچر اے آئی اوورویوز (AI Overviews) میں پبلشرز کا مواد مناسب ادائیگی کے بغیر استعمال کر رہا ہے اور انہیں اس سے انکار کرنے کا اختیار بھی نہیں دیا جا رہا۔ یوٹیوب پر صارفین کی اپ لوڈ کردہ ویڈیوز کے استعمال کے حوالے سے بھی یہی خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
یورپی یونین کی اینٹی ٹرسٹ سربراہ تریسا ریبیرا کا کہنا ہے کہ گوگل شاید سرچ انجن کے طور پر اپنی بالادستی کا غلط استعمال کر کے پبلشرز پر غیر منصفانہ شرائط لاگو کر رہا ہے۔ معیاری صحافت کے لیے ضروری ہے کہ پبلشرز کے پاس مناسب وسائل ہوں۔ ہم ٹیکنالوجی گیٹ کیپرز کو یہ فیصلے خود کرنے نہیں دیں گے۔
رائٹرز کے مطابق گوگل نے جولائی میں پبلشرز کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاملہ اختراع (innovation) کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کمپنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ شکایت ان حالات میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے جب مارکیٹ پہلے سے زیادہ مسابقتی ہے۔ یورپی صارفین جدید ٹیکنالوجی کے فوائد کے حق دار ہیں اور ہم نیوز اور کری ایٹو انڈسٹری کے ساتھ اے کے دور میں تعاون جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب، انڈیپنڈنٹ پبلشرز الائنس، موومنٹ فار این اوپن ویب اور برطانوی تنظیم فاکس گلو نے بھی گوگل پر تنقید کی ہے۔
ان کے مشیر ٹِم کوون کا کہنا تھا کہ گوگل نے انٹرنیٹ کے بنیادی اصول کو توڑ دیا ہے، جس کے مطابق ویب سائٹس کو انڈیکس کر کے ضروری وقت پر دکھایا جانا تھا۔ اب گوگل اپنے اے آئی فیچر ‘جیمینی’ کو ترجیح دیتا ہے اور اسی مواد کو استعمال کر کے اسے مزید تربیت دیتا ہے۔
اوورویوز ایسے خودکار خلاصے ہیں جو دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں صارفین کو روایتی ویب لنکس سے اوپر دکھائے جاتے ہیں۔ گوگل نے ان خلاصوں میں رواں سال مئی سے اشتہارات بھی شامل کرنے شروع کیے ہیں۔
کمیشن کے مطابق گوگل کی اسپام پالیسی بھی تحقیق کی زد میں ہے اور اگر کمپنی قصوروار پائی گئی تو اسے اپنی سالانہ عالمی آمدنی کے 10 فیصد تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے یورپی کمیشن نے میٹا کے خلاف بھی ایک علیحدہ تحقیق شروع کی تھی، جس میں کمپنی کے واٹس ایپ پر AI حریفوں کو روکنے کے منصوبے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
















