’جادو ٹونے سے کینسر کا علاج‘: ٹی وی شو کے خلاف ملک بھر میں احتجاج
شمالی افریقہ کے ملک تیونس کے ایک نجی ٹی وی چینل پر حال ہی میں نشر ہونے والے پروگرام نے پورے ملک میں شدید بحث چھیڑ دی ہے۔ اس پروگرام میں ایسے افراد کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اپنے آپ کو ’’روحانی معالج‘‘ کے طور پر پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ جادو، ٹونے اور عملیات کے ذریعے لا علاج بیماریوں خصوصاً سرطان (کینسر) کا علاج کر سکتے ہیں۔ ان دعوؤں نے نہ صرف عوام کو حیران کیا بلکہ طبی ماہرین میں شدید تشویش بھی پیدا کی۔
تیونس کی میڈیکل ایسوسی ایشن نے اس پروگرام کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے پُرزور احتجاج کیا اور عدالت میں باضابطہ شکایت درج کرا دی۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایسے علاج جن کا سائنسی بنیادوں سے کوئی تعلق نہیں، عوام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے مطابق سرطان جیسی بیماریوں کا علاج صرف مخصوص دواؤں اور عالمی معیار کے علاج کے پروٹوکولز کے مطابق ہوتا ہے، جنہیں صرف مستند اور تربیت یافتہ ڈاکٹر ہی تجویز کر سکتے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پروگرام کا مواد عوام کے لیے گمراہ کن ہے اور مریضوں کے علاج میں تاخیر یا غلط فیصلے کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ تنازع نجی چینل ’الحوار التونسی‘ کے پروگرام ’’بروماکس‘‘ سے شروع ہوا، جس میں جادو اور روحانی طریقہ علاج پر گفتگو کی گئی۔ پروگرام میں ایسے افراد بھی شامل تھے جو اپنے آپ کو لا علاج بیماریوں کے معالج قرار دے کر جادو اور ٹونے کے ذریعے علاج کرنے کے دعوے کرتے ہیں۔
پروگرام کے میزبان سمیر الوافی نے اپنی وضاحت میں کہا کہ انہوں نے صرف وہ حقیقی واقعات دکھائے جو تیونسی معاشرے میں پہلے ہی موجود ہیں۔
ان کے مطابق پروگرام کے دوران اسکرین پر مسلسل ایک تنبیہی پیغام چل رہا تھا جس میں بتایا جا رہا تھا کہ پروگرام انتظامیہ مہمانوں کی آرا کی ذمہ دار نہیں اور ناظرین کسی بھی علاج سے قبل ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
میزبان نے یہ بھی کہا کہ ان کا پروگرام ڈاکٹرز کو سب سے زیادہ بلانے والے پروگراموں میں شمار ہوتا ہے اور وہ خود متعدد بار تیونسی ڈاکٹروں کی کامیابیوں کو اجاگر کر چکے ہیں۔
قانونی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو تیونس کے فوجداری قانون میں جادو یا عملیات کے جرائم کا براہِ راست ذکر نہیں، تاہم انہیں دھوکا دہی کی شق کے تحت لیا جا سکتا ہے۔ تیونسی قانون کی دفعہ 291 کے مطابق وہ شخص جو جھوٹے دعوؤں یا فریب سے دوسروں کو ایسی چیزوں پر یقین دلائے جو حقیقت میں موجود نہ ہوں، اسے قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس واقعے نے ملک میں طب، میڈیا اور عوامی ذمہ داری پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا ایسے حساس موضوعات کو ٹی وی پر بغیر سخت سائنسی وضاحت کے پیش کرنا مناسب ہے یا نہیں۔
















