امریکی شہری کی ماں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی، چیٹ جی پی ٹی قصوروار قرار

چیٹ جی پی ٹی کے طویل گفتگو نے اسٹین ایرک ذہنی دباؤ بڑھا دیا
اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2025 01:26pm

کیلیفورنیا میں دائر ایک مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کے چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی نے ایک شخص کے ذہنی اضطراب اور شک و شبہات کو بڑھاوا دیا، جس کے نتیجے میں اس نے اپنی والدہ کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔ مقدمہ سولبرگ خاندان کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جس میں کمپنیوں سے قانونی ذمہ داری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 56 سالہ اسٹین ایرک سولبرگ نے 2024ء میں اپنی والدہ سوزین ایڈمز کو تشدد کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا اور بعد میں خود کو چاقو مار کر اپنی جان لے لی۔ 

قتل ہونے والی سوزین ایڈمز کے خاندان نے کیلیفورنیا کی عدالت میں دائر درخواست میں بتایا کہ سولبرگ کئی ماہ تک سے مسلسل بات چیت کرتا رہا اور یہ گفتگو اس کے بگڑتے ہوئے ذہنی توازن کو مزید خراب کرتی گئی۔

درخواست دہندہ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی نے ناصرف اس کے وہم کی تصدیق کی بلکہ اِس کے شک و شبہات کو بھی مزید تقویت دی۔

نے سولبرگ کو یہ یقین دلا دیا تھا کہ اس پر نظر رکھی جا رہی ہے اور اس کی والدہ کے گھر میں موجود اشیاء اس کی نگرانی کے آلات ہیں، حتیٰ کہ جب اس نے اپنی والدہ پر زہر دینے کا الزام لگایا تو چیٹ جی پی ٹی نے اس خدشے کی تردید کرنے کے بجائے اس کی تائید کردی۔

درخواست گزاروں کہنا ہے کہ اوپن اے آئی نے 2024ء میں اپنا ماڈل جی پی ٹی-4 او حفاظتی خدشات کے باوجود جلدبازی میں جاری کیا اور کمپنی کے اندر موجود کچھ ماہرین کی مخالفت کرنے کے باوجود بھی حفاظتی جانچ کم وقت میں مکمل کی گئی۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے اس ماڈل کو حد سے زیادہ ’تابع مزاج‘ رویے کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہ چکا ہے۔

ان کیسز میں کم عمر نوجوانوں اور بڑوں کی اموات بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے خود نقصان پہنچانے کے طریقوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔

COMMITS SUICIDE

responsible

ChatGPT held

after killing his mother

American man