پاکستان کے روس سے تیل کی تلاش پر معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں: وزیر خزانہ
پاکستان اور روس کے درمیان تیل کے شعبے میں ممکنہ تعاون کے لیے بات چیت جاری ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے روسی خبر رساں ادارے آر آئی اے کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ دونوں ممالک کی توانائی سے متعلق وزارتیں اس معاملے پر تفصیلی مشاورت کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تیل کی تلاش، پیداوار اور ریفائننگ ایسے شعبے ہیں جن میں روس کو خاص مہارت حاصل ہے اور پاکستان ان شعبوں میں تعاون کو اہم سمجھتا ہے۔
آر آئی اے کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر روس پاکستان کے ساتھ تیل کے شعبے میں کسی معاہدے پر آمادہ ہوتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت یہ معاملہ ابتدائی مرحلے میں ہے اور دونوں جانب کی توانائی وزارتیں مختلف پہلوؤں پر غور کر رہی ہیں۔
اس سے قبل نومبر میں روس کے وزیر توانائی سرگئی تسیولیف نے بھی بتایا تھا کہ روسی کمپنیوں کی شمولیت سے پاکستان میں ایک آئل ریفائنری کو جدید بنانے کے امکان پر بات چیت ہوئی ہے۔
اس پیش رفت کو پاکستان اور روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے روابط کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان نے روس کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دی ہے۔ یوکرین جنگ کے بعد مغربی پابندیوں کے نتیجے میں روس نئے توانائی بازاروں کی تلاش میں ہے، جبکہ پاکستان درآمدی ایندھن کی لاگت کم کرنے کے لیے متبادل ذرائع پر غور کر رہا ہے۔ اسی پس منظر میں پاکستان نے 2023 میں روس سے خام تیل کی خریداری کا آغاز کیا تھا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک پاکستان میں ایک نئے اسٹیل پلانٹ کے قیام کے امکان پر بھی غور کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان اب بیرونی امداد کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہا ہے، اور روس کے ساتھ بڑھتا ہوا تعاون اسی پالیسی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔













